ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال کے عوام بالخصوص گھریلو خواتین رسوئی گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ سے پریشان ہیں جبکہ ان کے کچن کا بجٹ پوری طرح سے بگڑ گیا ہے۔
ریاست میں پٹرول اور ڈیزل کی طرح رسوئی گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے عام لوگوں پر راست اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب گھریلو خواتین سے رسوئی گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے پر بات چیت کی تو انہوں نے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا۔
خواتین نے کہا کہ رسوئی گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے عام لوگوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ گھر چلانا نہایت ہی مشکل ہو گیا ہے۔ ہر مہینے رسوئی گیس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلے چند مہینوں تک اگر ایسا ہی حال رہا تو عام لوگوں کے لئے رسوئی گیس پر کھانا بنانا خواب بن سکتا ہے۔ لوگوں کے پاس جب پیسہ ہی نہیں رہے گا تو گیس سلینڈر کا باکنگ کیسے کرائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ''مغربی بنگال حکومت عام لوگوں کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے''
گھریلو خواتین کا کہنا ہے کہ آج رسوئی گیس کی قیمت تقریباً ساڑھے نو سو کے قریب پہنچ چکی ہے۔ چند دنوں میں اس کی قیمتیں ایک ہزار روپے تک پہنچنے کا قوی امکان ہے۔ اس وقت لوگ رسوئی گیس خریدنے کے بجائے کھانا بنانے کے لئے کراشن تیل اور لکڑی اور گوٹھے کا استعمال کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ گھریلو خواتین نے مزید کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے اچھے دن کا وعدہ کیا تھا اور رسوئی گیس ہزار روپے کے قریب اور پٹرول کی قیمت سو روپے زائد کی شکل میں برے دن کے لئے عام لوگوں کا تحفہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سبسڈی کے نام پر کچھ روپے اکاؤنٹ میں آ جاتے تھے لیکن وہ بھی گزشتہ کئی مہینوں سے آنا بند ہو گیا ہے۔ مرکزی حکومت کا اجالا منصوبے سے عام لوگوں کے رسوئی گھر پوری طرح سے اندھیرے میں ڈوب گیا ہے۔