کلکتہ ہائی کورٹ کی ہدایت پر بنگال اسمبلی اتخابات کے بعد تشدد کے واقعات کی جانچ کےلیے قائم ایس آئی ٹی کی نگرانی کلکتہ ہائی کورٹ کی سابق چیف جسٹس منجولا چیلر کریں گی۔
کلکتہ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری ریلیز میں یہ بات کہی گئی ہے۔
کارگزار چیف جسٹس راجیش بنڈل کی سربراہی والی پانچ رکنی بنچ نے واضح کیا کہ بنگال میں انتخابات کے بعد تشدد کے چھوٹے واقعات جیسے توڑ پھوڑ، حملہ، لوٹ مار کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی ایس آئی ٹی کی نگرانی ریٹائرڈ جج کریں گے۔
ہائی کورٹ نے انتخابات کے بعد تشدد کے نسبتاً کم اہم معاملات کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دینے کی ہدایت دی تھی۔ اس میں تین آئی پی ایس سومن مترا، سمنبالا ساہو اور رنبیر سنگھ ہیں۔ عدالت نے اس سے قبل سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کو ایس آئی ٹی کے کام کاج کی نگرانی کی ہدایت دی تھی۔ جمعہ کو ہائی کورٹ نے اسے تبدیل کر دیا۔
قائم مقام چیف جسٹس راجیش بندل نے کہا کہ ریٹائرڈ جسٹس منجولا چیلر اس کی سربراہ ہوں گی۔ وہ کلکتہ ہائی کورٹ سمیت تین ہائی کورٹس کی چیف جسٹس رہ چکی ہیں، جو کہ سپریم کورٹ کے سابق جج کی حیثیت رکھتی ہیں۔
بنچ نے مزید کہا کہ انتخابات کے بعد تشدد کیس کی اگلی سماعت 4 اکتوبر کو ہوگی۔ سی بی آئی اور ایس آئی ٹی کو عدالت میں رپورٹ جمع کرنی ہوگی۔
- مزید پڑھیں: ادھیررنجن چودھری کا ممتابنرجی کو خط
- ڈی جی پی کی تقرری معاملہ: مغربی بنگال کی درخواست ایک بار پھر مسترد
- ڈی جی پی تقرری معاملہ: ممتا حکومت کو سپریم کورٹ سے دھچکا
کلکتہ ہائی کورٹ نے انتخابات کے بعد تشدد کی تحقیقات کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ عدالت نے سی بی آئی کو قتل اور عصمت دری جیسے سنگین مقدمات کی تحقیقات کی ذمہ داری سی بی آئی کو سونپا ہے۔ لیکن کلکتہ ہائی کورٹ میں 31 اگست کو ایک کیس دائر کیا گیا تھاکہ سی بی آئی کے ذریعہ جانچ کی کارروائی شروع ہونے کے باوجود ایس آئی ٹی نے ابھی تک کام کیوں نہیں کر رہی؟ اس پر عدالت نے ریاستی حکومت کو سخت وارننگ دی تھی اس کے بعد ایک دن پہلے ممتا حکومت نے 10 آئی پی ایس افسران کو ایس آئی ٹی میں شامل کرنے کا حکم دیا ہے۔
یواین آئی