ریاست مغربی بنگال کے گارولیا ٹاؤن میں واقع مولانا آزاد لائبریری محتاج تعارف نہیں۔ بھارت کی آزادی سے قبل قائم کردہ یہ لائبریری نئی نسل کے لڑکے اور لڑکیوں کی رہنمائی کر رہی ہے۔ مولانا آزاد لائبریری گارولیا کی ایک قدیم ترین لائبریری ہے۔ بھارت کی آزادی سے قبل 1947 میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کے مالی تعاون سے ایک ادارہ 'امداد الغربا' کا قیام عمل میں آیا تھا۔
مولانا ابوالکلام آزاد کے انتقال کے بعد اس ادارہ کا نام مولانا آزاد لائبریری رکھا گیا کئی نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے یہ لائبریری 74 بہاریں دیکھ چکی ہے۔لائبریری میں چلنے والے کوچنگ سینٹر کی مدد سے اب تک 40 زائد نوجوانوں کو سرکاری ملازمت مل چکی ہے۔
مولانا آزاد لائبریری کے جنرل سکریٹری ایڈوکٹ نوشاد انور نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ لائبریری کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات سچ ہے کہ لائبریری نئی نسل کی رہنمائی کر رہی ہے اور مستقبل میں بھی کرتے رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ لائبریری میں چلنے والی کوچنگ سینٹر کی بدولت 40 سے زائد نوحوانوں کو سرکاری ملازمت مل چکی ہے۔ ہم چاہتے کہ لڑکیاں بھی یہاں پڑھ کر سرکاری نوکری حاصل کریں۔
ایڈوکیٹ نوشاد انور کے مطابق اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، مولانا آزاد لائبریری کے صدر محمدبدرالحسن نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ مولانا آزاد لائبریری کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری رہے۔ لائبریری کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اب یہ کرائے کے مکان سے نکل مستقل مکان میں منتقل ہو گئی۔
مزید پڑھیں:
کولکاتا میں مقیم ٹیپو سلطان کے اہلخانہ کے حالات
آپ کو بتادیں کہ' اس لائبریری کے قیام کا اولین مقصد اقلیتی طبقے میں تہذیب و تمدن کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں تعلیم و تربیت کا جذبہ پیدا کرنا تھا۔ ادارہ اپنے اس مقصد میں کافی حد تک کامیاب بھی رہا۔