مغربی بنگال میں منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے اشتعال انگیز بیان بازی کی وجہ سے سیاست گرما گئی ہے۔دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی نفرت اور مذہب کے نام پر سیاست کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش سرخیوں میں رہنے کے لئے اکثر وبیشتر متنازعہ بیان بازی کرتے رہتے ہیں۔
شمالی 24 پرگنہ ضلع کے باراسات میں چائے پر چرچہ مہم کے دوران دلیپ گھوش نے کہا کہ بنگال میں ترقی کے نام پر بنگالیوں کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں رہنے والے بنگالی ہی اصل مقامی شہری ہیں۔ ان کی ترقی میں باہر سے آنے والے لوگ سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس اور کسان آمنے سامنے، سڑکیں بلاک اور عوام جام میں پھنسے
بہار سے آنے والے لوگ یہاں ملازمت کرتے ہیں، کاروبار کرتے ہیں۔ ریاستی حکومت بھی ان کی خوب مدد کرتی ہے۔ مقامی بنگالی باشندوں کو کیا ملا کچھ بھی تو نہیں۔
بی جے پی کے ریاستی صدر کا کہنا ہے کہ میں یہ کہتا ہوں کہ بنگالیوں سے زیادہ (آبنگالی) یعنی بہار سے آئے لوگوں کی ترقی ہوئی ہے۔
ممتا بنرجی کی قیادت والی ریاستی حکومت اس کی ذمہ دار ہے۔ لوگوں کو اس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوں بہارسمیت دوسری ریاستوں کے لوگوں کے بنگال میں آکر ملازمت اور کاروبار کرنے کا سلسلہ دو سو برس پہلے انگریزوں کے دور میں شروع ہوا تھا۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ سلسلہ آگے بھی دو سو برسوں تک جاری رہے گا۔