ETV Bharat / city

افواہوں کے سبب کانکی نارہ کے مسلمانوں میں دہشت

کولکاتا سے 40 کیلو میٹر کی دوری پر واقع بھاٹ پاڑہ اور کانکی نارہ میں گزشتہ دو مہینوں سے جاری سیاسی پارٹیوں کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے لوگوں میں خوف و دہشت کا ماحول ہے۔

افوہوں کے سبب کانکی نارہ کے مسلمانوں میں دہشت
author img

By

Published : Jul 18, 2019, 3:19 PM IST


عام انتخابات کے دوران شروع ہوئے پر تشدد واقعات اب بھی جاری ہے اور بم اندازی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے مقامی لوگ مالی بحران کے شکار ہیں تو دوسری جانب علاقے کے اسکول بھی بند ہیں ۔تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اس کے علاوہ افواہوں کا بازار بھی گرم ہے ۔

افوہوں کے سبب کانکی نارہ کے مسلمانوں میں دہشت

سوشل میڈیا پر ایک خبر بہت تیزی سے پھیلی رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آئندہ جمعہ کے روز بڑے پیمانے پر فساد برپا کیا جائے گا ۔ افوایہوں کے سبب لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا

جگتدل ،بھاٹ پاڑہ اور کانکی نارہ میں فرقہ واریت شباب پر ہے۔ فسادات تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور دوسری طرف سوشل میڈیا اس آگ میں گھی کام کر رہا ہے۔

چند دنوں کے امن کے بعد ایک بار پھر کانکی نارہ میں بم اندازی کا سلسلہ شروع ہو گیا اور اب سوشل میڈیا پر ایک پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ جمعہ کو کانکی نارہ کے ہندوؤں کو ایک ہونے کی اپیل کی گئی اور کہا گیا ہے کہ اس دن کانکی نارہ کے مسلمانوں کو سبق سکھانا ہے۔

کانکی نارہ نیا بازار جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ اس پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا جائے گا آر اور پار کی لڑائی ہوگی اور مسلمانوں کو دکھا دیا جائے گا۔ ہم میں کتنا دم ہے اس کے علاوہ اس پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے مقامی ایم پی ارجن سنگھ نے اس کا حکم دیا ہے ۔

یہ فیس بک پوسٹ ونئے ورما کے نام کے اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا گیا ہے۔ اس پوسٹ کے بعد سے کانکی نارہ کے مسلمان خوفزدہ ہیں ۔ جمعہ کو کسی بڑی تباہی کے پیش خیمہ کے بارے سوچ کر پریشان ہیں ۔

گرچہ اس پوسٹ میں بیرکپور سے بی جے پی کے رکن پارلیمان ارجن سنگھ کا نام ہے۔انہوں نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک پیغام پوسٹ کرکے یہ صفائی دی ہے کہ جمعہ کے حوالے سے جو خبر سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی ہے وہ "فیک نیوز ہے اور ان کا یا ان کی پارٹی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کانکی کے نارہ نیا بازار کی رہنے والی خواتین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جب سے ترنمول کانگریس کے سابق ایم ایل اے ارجن سنگھ نے بی جے پی شمولیت اختیار کی ہے اس کے بعد سے ہی کانکی نارہ میں فرقہ وارانہ فسادات شروع ہوئے ہیں۔

ارجن سنگھ ہی ان سب کے لئے ذمہ دار ہیں ۔پہلے وہ ترنمول کانگریس میں تھے تو سب کچھ ٹھیک تھا لیکن وہ جب سے بی جے پی شامل ہوئے ہیں پورے علاقے میں فرقہ واریت کا ماحول ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے بچے گزشتہ دو ماہ سے اسکول نہیں جا پارہے ہیں جب اسکول کھلتا ہے تو بم اندازی شروع ہو جاتی ہے۔

ایک اور بزرگ خاتون نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہم لوگ امن چاہتے ہیں گزشتہ دو ماہ سے ہم بہت پریشان ہیں بازار دکانیں کاروبار سب ٹھپ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے گھر میں اب راشن بھی نہیں ہے اگر اسی طرح کے حالات بنے رہتے تو بہت مشکل ہونے والی ہے۔ علاقے اس طرح کے ماحول سے سب سے زیادہ تعلیم کا نقصان ہوا ۔گزشتہ دو ماہ سے اسکول بند ہیں ۔کانکی نارہ میں دو بڑے اسکولوں کانکی نارہ حمایت الغربا اسکول اور کانکی نارہ گرلس ہائی اسکول میں چھ ہزار سے زیادہ طلباء زیر تعلیم ہیں۔ طلبا؍ دشواریوں کاسامنا کرنا پڑ رہاہے۔


عام انتخابات کے دوران شروع ہوئے پر تشدد واقعات اب بھی جاری ہے اور بم اندازی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے مقامی لوگ مالی بحران کے شکار ہیں تو دوسری جانب علاقے کے اسکول بھی بند ہیں ۔تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اس کے علاوہ افواہوں کا بازار بھی گرم ہے ۔

افوہوں کے سبب کانکی نارہ کے مسلمانوں میں دہشت

سوشل میڈیا پر ایک خبر بہت تیزی سے پھیلی رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آئندہ جمعہ کے روز بڑے پیمانے پر فساد برپا کیا جائے گا ۔ افوایہوں کے سبب لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا

جگتدل ،بھاٹ پاڑہ اور کانکی نارہ میں فرقہ واریت شباب پر ہے۔ فسادات تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور دوسری طرف سوشل میڈیا اس آگ میں گھی کام کر رہا ہے۔

چند دنوں کے امن کے بعد ایک بار پھر کانکی نارہ میں بم اندازی کا سلسلہ شروع ہو گیا اور اب سوشل میڈیا پر ایک پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ جمعہ کو کانکی نارہ کے ہندوؤں کو ایک ہونے کی اپیل کی گئی اور کہا گیا ہے کہ اس دن کانکی نارہ کے مسلمانوں کو سبق سکھانا ہے۔

کانکی نارہ نیا بازار جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ اس پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا جائے گا آر اور پار کی لڑائی ہوگی اور مسلمانوں کو دکھا دیا جائے گا۔ ہم میں کتنا دم ہے اس کے علاوہ اس پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے مقامی ایم پی ارجن سنگھ نے اس کا حکم دیا ہے ۔

یہ فیس بک پوسٹ ونئے ورما کے نام کے اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا گیا ہے۔ اس پوسٹ کے بعد سے کانکی نارہ کے مسلمان خوفزدہ ہیں ۔ جمعہ کو کسی بڑی تباہی کے پیش خیمہ کے بارے سوچ کر پریشان ہیں ۔

گرچہ اس پوسٹ میں بیرکپور سے بی جے پی کے رکن پارلیمان ارجن سنگھ کا نام ہے۔انہوں نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک پیغام پوسٹ کرکے یہ صفائی دی ہے کہ جمعہ کے حوالے سے جو خبر سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی ہے وہ "فیک نیوز ہے اور ان کا یا ان کی پارٹی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کانکی کے نارہ نیا بازار کی رہنے والی خواتین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جب سے ترنمول کانگریس کے سابق ایم ایل اے ارجن سنگھ نے بی جے پی شمولیت اختیار کی ہے اس کے بعد سے ہی کانکی نارہ میں فرقہ وارانہ فسادات شروع ہوئے ہیں۔

ارجن سنگھ ہی ان سب کے لئے ذمہ دار ہیں ۔پہلے وہ ترنمول کانگریس میں تھے تو سب کچھ ٹھیک تھا لیکن وہ جب سے بی جے پی شامل ہوئے ہیں پورے علاقے میں فرقہ واریت کا ماحول ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے بچے گزشتہ دو ماہ سے اسکول نہیں جا پارہے ہیں جب اسکول کھلتا ہے تو بم اندازی شروع ہو جاتی ہے۔

ایک اور بزرگ خاتون نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہم لوگ امن چاہتے ہیں گزشتہ دو ماہ سے ہم بہت پریشان ہیں بازار دکانیں کاروبار سب ٹھپ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے گھر میں اب راشن بھی نہیں ہے اگر اسی طرح کے حالات بنے رہتے تو بہت مشکل ہونے والی ہے۔ علاقے اس طرح کے ماحول سے سب سے زیادہ تعلیم کا نقصان ہوا ۔گزشتہ دو ماہ سے اسکول بند ہیں ۔کانکی نارہ میں دو بڑے اسکولوں کانکی نارہ حمایت الغربا اسکول اور کانکی نارہ گرلس ہائی اسکول میں چھ ہزار سے زیادہ طلباء زیر تعلیم ہیں۔ طلبا؍ دشواریوں کاسامنا کرنا پڑ رہاہے۔

Intro:مغربی بنگال کی دارالحکومت کولکاتا سے 40 کلومیٹر کی دوری پر واقع بھاٹ پاڑہ اسمبلی کا کانکی نارہ گزشتہ دو ماہ پر تشدد واقعات اور عدم استحکام کے لئے خبروں میں عام انتخابات کے دوران شروع ہوئے پر تشدد واقعات اب بھی جاری ہے اور بم اندازی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے مقامی لوگ مالی بحران کے شکار ہیں تو دوسری جانب علاقے کے اسکول بھی بند ہیں تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے اس کے علاوہ افواہوں کا بازار بھی گرم ہے سوشل میڈیا پر ایک خبر بہت تیزی سے پھیلی رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آئندہ جمعہ کے روز بڑے پیمانے پر فساد برپا کیا جائے گا جس کے سبب لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا.


Body:مغربی بنگال بھاٹ پاڑہ کے کانکی نارہ اور جگتدل میں فرقہ واریت اپنے شباب پر ہے گزشتہ دو ماہ سے جاری فرقہ وارانہ فسادات تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور دوسری طرف سوشل میڈیا اس آگ میں گھی کام کر رہا ہے چند دنوں کے امن کے بعد ایک بار پھر کانکی نارہ میں بم اندازی کا سلسلہ شروع ہو گیا اور اب سوشل میڈیا پر ایک پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ جمعہ کو کانکی نارہ کے ہندوؤں کو ایک ہونے کی اپیل کی گئی اور کہا گیا ہے کہ اس دن کانکی نارہ کے مسلمانوں کو سبق سکھانا ہے کانکی نارہ نیا بازار جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے اس پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا جائے گا آر اور پار کی لڑائی ہوگی اور مسلمانوں کو دکھا دیا جائے گا ہم میں کتنا دم ہے اسکے علاوہ اس پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے مقامی ایم پی ارجن سنگھ نے اس کا حکم دیا ہے یہ فیس بک پوسٹ ونئے ورما کے نام کے اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا گیاز ہے اس پوسٹ کے بعد سے کانکی نارہ کے مسلمان خوفزدہ ہیں اور جمعہ کو کسی بڑی تباہی کے پیش خیمہ کے بارے سوچ کر پریشان ہیں گرچہ اس پوسٹ میں ارجن سنگھ کا نام ہے جس کے بومعد ارجن سنگھ نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کرکے یہ صفائی دی ہے کہ جمعہ کے حوالے سے جو خبر سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی ہے وہ "یک نیوز ہے اور ان کا یا ان کی پارٹی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے. کانکی نارہ کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے ای ٹی وی بھارت کانکی نارہ پہنچی اور وہاں کے مسلمانوں سے بات کی کانکی نارہ نیا بازار کے خواتین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جب سے ترنمول کانگریس کے سابق ایم ایل اے ارجن سنگھ نے بی جے پی شمولیت اختیار کی ہے اس کے بعد سے ہی کانکی نارہ میں فرقہ وارانہ فسادات شروع ہوئے ہیں اور ارجن سنگھ ہی ان سب کے لئے ذمہ دار ہیں پہلے وہ ترنمول کانگریس میں تھے تو سب کچھ ٹھیک تھا لیکن وہ جب سے بی جے پی شامل ہوئے ہیں پورے علاقے میں فرقہ واریت کا ماحول ہے ہمارے بچے گزشتہ دو ماہ سے اسکول نہیں جا پارہے ہیں جب اسکول کھلتا ہے توط بم اندازی شروع ہو جاتی ہے گزشتہ دو ماہ سے ہم لوبہت پریشان ہیں اور آئندہ جمعہ کے حوالے سے ایک افوا بھی عام ہو رہی جس میں کہا گیا ہے کہ اس دن نیا بازار کے مسلمانوں کو ختم کر دیا جائے گا نیا بازار میں داخل ہوکر حملہ کرنے کی دھمکی دی گئی ہے. ایک اور بزرگ خاتون نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہم لوگ امن چاہتے ہیں گزشتہ دو ماہ سے ہم بہت پریشان ہیں بازار دکانیں کاروبار سب ٹھپ ہے ہمارے گھر میں اب راشن بھی نہیں ہے اگر اسی طرح کے حالات بنے رہتے تو بہت مشکل ہونے والی ہے. علاقے اس طرح کے ماحول سے سب سے زیادہ تعلیم کا نقصان ہوا گزشتہ دو ماہ سے اسکول بند ہیں کانکی نارہ میں دو بڑے اسکولوں کانکی نارہ حمایت الغربا اسکول اور کانکی نارہ گرلس ہائی اسکول میں چھ ہزار سے زیادہ طلباء زیر تعلیم ہیں لیکن فرقہ وارانہ فسادات کے سبب اسکول بند ہیں ایک معلم محمد سلطان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کانکی نارہ تعلیمی میدان میں بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا لیکن گزشتہ دو ماہ بہت پیچھے چلا گیا ہے دور دراز سے بچے کانکی نارہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے آتے ہیں لیکن فسادات کے سبب کی نقصان ہو رہا ہے. وہیں جانب جمعہ کے حوالے سے کانکی نارہ کے مسلمانوں میں خوف طاری ہے.


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.