ETV Bharat / city

ترنمول اور بایاں محاذ کی ایم آئی ایم پر تنقید

ترنمول کانگریس اور بایاں محاذ نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم اور بی جے پی میں زیادہ فرق نہیں ہے، دونوں مذہب کے نام پر سیاست کرتی ہیں، اس سے عوام کو فائدہ کم رہنماوں کو زیادہ ہوتا ہے۔

tmc and left criticizes aimim
ترنمول اور بائیں محاذ کی ایم آئی ایم پر تنقید
author img

By

Published : Nov 30, 2020, 10:48 PM IST

مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور بائیں محاذ نے آئندہ اسمبلی انتخابات میں قسمت آزمانے کا اعلان کرنے والی حیدرآباد کی سیاسی جماعت اے آئی ایم آئی ایم کی تنقید کی ہے۔ ترنمول کانگریس کے رہنما اور وزیر فرہاد حکیم نے کہا کہ مغربی بنگال میں اے آئی ایم آئی ایم کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

اسدالدین اویسی کو مغربی بنگال میں ایک سیٹز ملنے والی نہیں ہے، بنگال کے لوگ انہیں کیونکر ووٹ دیں گے، بنگال کے عوام کو مذہب کی سیاست اور مذہبی جماعت میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کے عوام کے دلوں میں ممتابنرجی بسی ہوئی ہیں، ایم آئی ایم اور بی جے پی کے پاس ایسا کوئی ڈسٹر نہیں جو ممتابنرجی کے کام اور نام کو مٹا سکے۔

شہری ترقیاتی وزیر فرہاد حکیم کا کہنا ہے کہ بنگال کے عوام کا مزاج جاننا ہے تو اسمبلی انتخابات تک انتظار کریں سب پتہ چل جائے گا۔

دوسری جانب سی پی آئی ایم کے رکن اسمبلی تنمے بھٹاچاریہ نے کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم اور بی جے پی میں زیادہ فرق نہیں ہے، دونوں مذہب کے نام پر سیاست کرتی ہیں، اس سے عوام کو فائدہ کم رہنماوں کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔

سی پی آئی ایم کے رکن اسمبلی کا کہنا ہے کہ بی جے پی ہندو اکثریت والے علاقوں میں کامیاب ہوتی ہے جبکہ اے آئی ایم آئی ایم کو اقلیتی علاقے میں کامیابی ملتی ہے۔

تنمے بھٹاچاریہ نے کہا کہ بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج سے بہت کچھ پتہ چل گیا ہے، اے آئی ایم آئی ایم اقلیتوں کے ووٹ تقسیم کرکے بی جے پی کی مدد کرتی ہے۔ بنگال میں بھی بی جے پی کی راہ ہموار کرنے کے لیے اے آئی ایم آئی ایم اسمبلی انتخابات میں قسمت آزمانے کے لیے بے چین ہے۔

مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور بائیں محاذ نے آئندہ اسمبلی انتخابات میں قسمت آزمانے کا اعلان کرنے والی حیدرآباد کی سیاسی جماعت اے آئی ایم آئی ایم کی تنقید کی ہے۔ ترنمول کانگریس کے رہنما اور وزیر فرہاد حکیم نے کہا کہ مغربی بنگال میں اے آئی ایم آئی ایم کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

اسدالدین اویسی کو مغربی بنگال میں ایک سیٹز ملنے والی نہیں ہے، بنگال کے لوگ انہیں کیونکر ووٹ دیں گے، بنگال کے عوام کو مذہب کی سیاست اور مذہبی جماعت میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کے عوام کے دلوں میں ممتابنرجی بسی ہوئی ہیں، ایم آئی ایم اور بی جے پی کے پاس ایسا کوئی ڈسٹر نہیں جو ممتابنرجی کے کام اور نام کو مٹا سکے۔

شہری ترقیاتی وزیر فرہاد حکیم کا کہنا ہے کہ بنگال کے عوام کا مزاج جاننا ہے تو اسمبلی انتخابات تک انتظار کریں سب پتہ چل جائے گا۔

دوسری جانب سی پی آئی ایم کے رکن اسمبلی تنمے بھٹاچاریہ نے کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم اور بی جے پی میں زیادہ فرق نہیں ہے، دونوں مذہب کے نام پر سیاست کرتی ہیں، اس سے عوام کو فائدہ کم رہنماوں کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔

سی پی آئی ایم کے رکن اسمبلی کا کہنا ہے کہ بی جے پی ہندو اکثریت والے علاقوں میں کامیاب ہوتی ہے جبکہ اے آئی ایم آئی ایم کو اقلیتی علاقے میں کامیابی ملتی ہے۔

تنمے بھٹاچاریہ نے کہا کہ بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج سے بہت کچھ پتہ چل گیا ہے، اے آئی ایم آئی ایم اقلیتوں کے ووٹ تقسیم کرکے بی جے پی کی مدد کرتی ہے۔ بنگال میں بھی بی جے پی کی راہ ہموار کرنے کے لیے اے آئی ایم آئی ایم اسمبلی انتخابات میں قسمت آزمانے کے لیے بے چین ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.