فیکلٹی ایسوسی ایشن نے چکرورتی کے نام خط میں شکایت کی ہے کہ مرکزی یونیورسٹی میں ”بے خوف ہوکر“ اپنی بات کہنے کا تصور اب موجود نہیں ہے۔ یہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب یونیورسٹی گزشتہ ہفتے پشو میلہ گراؤنڈ کی چہار دیواری کی تعمیر کو لے کر ہوئے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔
آل انڈیا کالج اساتذہ کی تنظیم سے وابستہ اساتذہ نے کہا کہ وائس چانسلر نے تقریبا دو ماہ کے وقفے میں نو پیغامات (خطوط) بھیجے ہیں۔ الزام لگایا گیا ہے کہ وائس چانسلر کا اساتذہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بدھ کے روز وائس چانسلرکو ایک خط میں ایسوسی ایشن نے وائس چانسلر کے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ”ٹیگور کے تعلیمی مرکزمیں بے خوف اور نڈر ہوکربولنے کی آزادی سلب کرلی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے ایک طرف آپ گورو کا حوالہ دیتے ہیں اور وشو بھارتی کے اسٹیک ہولڈرز سے ان کی اقدار کی تقلید کرنے کو کہتے ہیں، جبکہ دوسری طرف آپ ان کے حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کو کچل دیتے ہیں۔ ٹیگور کے فلسفہ زندگی اور تعلیمی فکر کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ چکرورتی نے اپنے کھلے خطوں کے ذریعہ وشو بھارتی برادری کی شبیہ کو داغدار کیا ہے۔
'وشو بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اظہار خیال کی آزادی کو کچل رہے ہیں'
وشو بھارتی یونیورسٹی کی فیکلٹی ایسوسی ایشن نے آج وائس چانسلر بیدوت چکرورتی پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے ٹیگور کے تعلیمی مرکز میں آزادانہ خیالات کے اظہار پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
فیکلٹی ایسوسی ایشن نے چکرورتی کے نام خط میں شکایت کی ہے کہ مرکزی یونیورسٹی میں ”بے خوف ہوکر“ اپنی بات کہنے کا تصور اب موجود نہیں ہے۔ یہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب یونیورسٹی گزشتہ ہفتے پشو میلہ گراؤنڈ کی چہار دیواری کی تعمیر کو لے کر ہوئے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔
آل انڈیا کالج اساتذہ کی تنظیم سے وابستہ اساتذہ نے کہا کہ وائس چانسلر نے تقریبا دو ماہ کے وقفے میں نو پیغامات (خطوط) بھیجے ہیں۔ الزام لگایا گیا ہے کہ وائس چانسلر کا اساتذہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بدھ کے روز وائس چانسلرکو ایک خط میں ایسوسی ایشن نے وائس چانسلر کے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ”ٹیگور کے تعلیمی مرکزمیں بے خوف اور نڈر ہوکربولنے کی آزادی سلب کرلی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے ایک طرف آپ گورو کا حوالہ دیتے ہیں اور وشو بھارتی کے اسٹیک ہولڈرز سے ان کی اقدار کی تقلید کرنے کو کہتے ہیں، جبکہ دوسری طرف آپ ان کے حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کو کچل دیتے ہیں۔ ٹیگور کے فلسفہ زندگی اور تعلیمی فکر کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ چکرورتی نے اپنے کھلے خطوں کے ذریعہ وشو بھارتی برادری کی شبیہ کو داغدار کیا ہے۔