ریاست مغربی بنگال میں سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم نے ممتا حکومت پر یہ الزام عائد کیا کہ 'بے روزگار نوجوان، ان ایڈیڈ مدرسہ ٹیچرز ریاستی حکومت سے کئی برسوں سے جائز مطالبات کر رہے ہیں لیکن انہیں ممتا حکومت مسلسل نظر انداز کر رہی ہے اور نہ ہی انہیں احتجاج کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
ان اساتذہ کو ہائی کورٹ سے اجازت لے کر احتجاج کرنا پڑ رہا ہے۔ ترنمول کانگریس کے کارکنان اور پولیس ان احتجاج کر رہے ٹیچروں کو پریشان کر رہے ہیں جس طرح سے دہلی میں احتجاج کرنے والے کسانوں کے ساتھ مودی حکومت ناروا سلوک کر رہی ہے وہی کام یہاں ممتا بنرجی کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی آسام میں اعلانیہ طور پر مدرسوں کو بند کر رہی ہیں تو یہاں بنگال میں ممتا بنرجی خفیہ طور پر مدرسہ تعلیم کو برباد کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے لیکن ان کی حکومت میں اقلیتوں کے تعلیمی ادارے جیسے ملی الامین کالج، ہگلی مدرسہ جیسے ادارے بند ہو رہے ہیں۔
ان ایڈیڈ مدارس میں بچوں کو مڈ ڈے میل نہیں دیا جارہا ہے ان کو یونیفارم اور کتابیں نہیں دی جا رہی ہیں جس کا ان کو دستور نے حق دیا ہے،لیکن ان کے دستوری حقوق سے ان کو محروم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'آئندہ 11 فروری کو بے روزگاری اور تعلیمی نظام میں بہتری لانے کے مطالبہ پر ریاستی حکومت کے خلاف سی پی آئی ایم کی طلبا یونین نے پولیس انتظامیہ سے احتجاجی ریلی نکالنے کی اجازت مانگی تو پولس بہانے کرتی رہی، لیکن جب طلبہ نے اعلان کیا کہ وہ ہر حال میں ریلی نکالیں گے تب جاکر پولیس نے اجازت دی۔
مزید پڑھیں: چمڑہ صنعت کی ترقی کے لیے نئے پلانٹ کا افتتاح
انہوں نے کہاکہ مرکز کی بے جی پی اور بنگال کی ترنمول کانگریس حکومت دونوں حق کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔