کلکتہ ہائی کورٹ Calcutta High Court نے راہگیروں کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے مغربی بنگال حکومت کو جلد از جلد فٹ پاتھ سے ہاکروں کے قبضے سے نجات دلانے کے لئے سمن جاری کیا ہے۔
مغربی بنگال میں 19 دسمبر کو ہونے والے کولکاتا میونسپل کارپوریشن انتخابات کی تیاریوں کے درمیان کلکتہ ہائی کورٹ نے فٹ پاتھ پر ناجائز قبضے کو لے کر ریاستی حکومت کو سوال کیا ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے راہگیروں کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے مغربی بنگال حکومت کو جلد از جلد فٹ پاتھ سے ہاکروں کے قبضے سے نجات دلانے کے لئے سمن جاری کیا ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ میں پی آئی ایل پر سماعت کرتے ہوئے جج ٹی ایس شبھاگننم اور ہرنمے بھٹاچاریہ کی ڈویژن بینچ نے مغربی بنگال حکومت فٹ پاتھ پر سے ہاکروں کے ناجائز قبضے پر پھٹکار لگائی۔
جج ٹی ایس شبھاگننم اور ہرنمے بھٹاچاریہ کی ڈویژن بینچ نے کہا کہ فٹ پاتھ پر صرف اور صرف راہگیروں کا حق ہے۔ لیکن اس پر ہاکروں کا قبضہ ہو جائے یہ کسی بھی قیمت پر قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ کولکاتا کے فٹ پاتھ سے ہاکروں کو ہٹانے کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں 2014 اسٹریٹ ونڈرس قانون کو ریاست مغربی بنگال میں کیوں نہیں نافذ کیا گیا۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے 2015 میں ریاستی حکومت کو اس قانون کو سختی سے نافذ کرنے کا مشورہ دیا۔ اس کے بعد سے اب تک اس قانون کو نافذ کرنے کے لئے اب تک کوئی کام ہی نہیں کیا گیا۔ جج ٹی ایس شبھاگننم اور ہرنمے بھٹاچاریہ کی ڈویژن بینچ نے مغربی بنگال حکومت کو چار ہفتوں کے اندرجواب دینے کی ہدایت دی ہے جس میں فٹ پاتھ کو ہاکروں سے نجات دلانے، ہاکروں کو دوسرے کاروبار کرنے کے لئے مناسب انتظامات سے واضح معلومات فراہم کرنا شامل ہے۔ اس معاملے پر اگلی سماعت اگلے سال 12 جنوری کو ہوگی۔