عالیہ یونیورسٹی کے طالب علم انیس خان کے بہیمانہ قتل کے خلاف کولکاتا کے سڑکوں پر عالیہ یونیورسٹی کے طالب علموں کی جانب سے لگاتار مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔"انیس کا خون رائیگاں نہیں جائے گا" نعرے یونیورسٹی کے طالب علموں نے لگائے۔ اس کے علاوہ دھرمتلہ سے مہاجتی سدن تک بایاں محاذ کے طلباء تنظیموں کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔انیس کے قتل کے لئے بایاں بازو حامیوں نے موجودہ حکومت کو زمہ دار ٹہرایا ہے۔ آئندہ 22 فروری کو انیس کے قتل کے خلاف مختلف طلباء تنظیموں نے اسٹیٹ سیکریٹریٹ نبنو مارچ کا اعلان کیا ہے Student Union Protest Against Anis Murder۔
کولکاتا کی سڑکوں پر انیس خان کے قتل کے خلاف لگاتار احتجاج جاری ہے۔ انیس خان کا قتل کا معاملہ اب طول پکڑتا جا ریا ہے۔
اس معاملے کی جانچ کے لئے ریاستی حکومت نے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے جبکہ مقتول انیس خان کے والد سالم خان سی بی آئی جانچ کے مطالبے پر بضد ہیں اور اس کے لئے انہوں نے عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔ عالیہ یونیورسٹی کے طلباء کی جانب سے روزانہ کولکاتا کے پارک سرکس میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔
وہیں مختلف طلباء تنظیموں کی جانب سے بھی لگاتار احتجاج و مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مختلف طلباء تنظیموں کی جانب سے انیس خان کے قتل کے خلاف آج دھرمتلہ سے مہاجتی سدن تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں سینکڑوں افراد نے دھرمتلہ سے مہاجتی سدن تک مارچ کیا اور ریاستی حکومت سے انیس خان کے قتل کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا۔
اس سلسلے میں سی پی آئی ایم کی نوجوان رہنما دیپ سیتا دھار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انیس خان نے کچھ دنوں قبل ہی آمتہ تھانہ کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا کہ مقامی ترنمول کانگریس کے لیڈر ان کو دھمکیاں دے رہے ہیں ان کی جان کو خطرہ ہے لیکن اس کے باوجود پولس نے اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا۔ انیس خان کے گھر پر حملہ کیا گیا لیکن اس کے بعد بھی پولس نے ان کو تحفظ فراہم نہیں کیا۔ اس کے بعد نصف رات میں بغیر کسی وارنٹ کے پولیس ان کے گھر میں داخل ہوتے ہیں اور پھر کچھ دیر بعد انیس کی لاش ملی اس سے صاف لگتا ہے کہ اس میں پولس ملوث ہے۔ تین دن ہوگئے لیکن ابھی تک کچھ معلوم نہیں کہ وہ کون لوگ ہیں ان کے پاس ہتھیار کہاں سے آئے؟ وزیر اعلی ممتا بنرجی اعلان کرتی ہیں کہ ایس آئی ٹی بنائی گئی ہے اس سے کچھ ہونے والا نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی ایس آئی ٹی سدیپتو اور گپتا اور مردل مترا کے وقت بنی تھی، کتنے لوگ جیل کے اندر ہے؟ یہ سب دھوکہ ہے اس میں وہاں کے مقامی ترنمول کانگریس رہنما اور پولس دونوں ملوث ہیں۔ اس کے ساتھ ایسا اس لئے ہوا کیوں کہ وہ آواز اٹھاتا تھا۔ وہ ممتا بنرجی کے خلاف بات کرتا تھا بی جے پی کے خلاف بات کرتا تھا وہ غلط کے خلاف بولتا تھا ۔
مزید پڑھیں:
عالیہ یونیورسٹی کے طالب علم منصور حبیب اللہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انیس خان عالیہ یونیورسٹی میں جاری 120 دنوں کی تحریک کا اہم چہرہ تھا۔ اس کے علاوہ بھی کئی تحریکوں میں وہ پیش پیش رہا۔ اس کا قتل کیا گیا تاکہ وہ اس طرح کی تحریکیں ختم ہو جائے ہم سڑکوں پر انیس کو انصاف دلانے کے لئے اترے ہیں اور ہم اس معاملے کی ایک غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔