کولکاتا:مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں واقع عالیہ یونیورسٹی Alia University واحد مسلم یونیورسٹی ہے لیکن گزشتہ چند برسوں کے دوران مختلف وجوہات کے باعث تنازع کا شکار رہی ہے یونیورسٹی کی طلبہ تنظیم کے رہنما غیاث الدین کے وائس چانسلر کے ساتھ افسوسناک سلوک کرنے کا معاملہ طول پکڑنے لگا ہے۔ ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے عالیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے ساتھ افسوسناک سلوک کرنے پر طلبہ تنظیم کے رہنما کی جم کر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے.
وزیر فرہاد حکیم نے کہا کہ عالیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمد علی کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا میں اس کی مذمت کرتا ہوں، اس طرح کے واقعے سے سماج میں منفی پیغام جاتا ہے۔ کسی بھی زمانے میں استاد کا رتبہ کم نہیں ہو سکتا ہے، ماں باپ ہمیں جنم دیتا ہے لیکن استاد ہمیں سماج میں رہنے کا طریقہ اور تہذیب یافتہ بناتا ہے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ طلبہ تنظیم کے رہنما عیاث الدین نے ایسا کیوں کیا اور کس کے کہنے پر کیا، اس کے بارے میں واضح طور پر کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا ہے، چونکہ یہ پورا معاملہ اقلیتی طبقے سے وابستہ ہے اس لئے اسے بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
واضع رہے کہ مغربی بنگال میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران کے بعد دیگر اقلیتی طبقے سے منسلک واقعے جس میں انیس الرحمن خان کی پر اسرار موت، باگٹوی گاؤں میں آٹھ لوگوں کو زندہ جلانے کے واقعے اور بشیرہاٹ و مالدہ عصمت دری کے واقعے رہنما ہوئے ہیں، عام لوگوں میں ریاستی حکومت کو لے کر غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
اسی درمیان عالیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمد علی کو دھمکی دینے کے معاملے نے اپوزیشن جماعتوں کو ممتابنرجی کی قیادت والی حکمران جماعت ترنمول کانگریس کو گھیرنے کا مزید موقع مل گیا ہے۔