ETV Bharat / city

'ممتا حکومت میں بھی مسلمانوں کی حالت بہتر نہیں ہے'

مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کی حکومت کو اقلیتوں کی حمایت حاصل ہے۔ کانگریس پارٹی بھی بنگال میں اقلیتوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔

ممتا حکومت میں بھی مسلمانوں کی حالت بہتر نہ پائی: کانگریس
ممتا حکومت میں بھی مسلمانوں کی حالت بہتر نہ پائی: کانگریس
author img

By

Published : Sep 26, 2020, 7:16 PM IST

Updated : Sep 26, 2020, 7:45 PM IST

کانگریس اقلیتی سیل کے قومی صدر ندیم احمد کانگریس کے مسلم رہنماؤں سے اس سلسلے میں لائحہ عمل طے کرنے کے لیے ریاست مغربی بنگال پہنچے ہیں۔ انہوں نے ممتا بنرجی کے اقلیتوں کے تمام کام کر دینے کے دعوے کے متعلق کہا کہ ’’ان کے دعوے میں سیاست زیادہ اور سچائی کم ہے۔ جو مسلمانوں کو حصہ داری ملنی چاہیے تھی وہ نہیں ملی۔‘‘

کانگریس پارٹی ریاست کے مسلمانوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ اسی سلسلے میں کانگریس اقلیتی سیل کے چئیرمین ندیم احمد ریاست کے مسلم رہنماؤں کے ساتھ ملکر لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ کولکاتا آئے ہوئے ہیں۔

ممتا حکومت میں بھی مسلمانوں کی حالت بہتر نہ پائی: کانگریس

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ’’سچر کمیٹی کی رپورٹ سے یہ واضح ہو گیا تھا کہ ریاست میں مسلمانوں کا حال کیسا ہے۔ لیکن آج تک ریاست نے سچر کمیٹی کی سفارشات کو نافذ نہیں کیا۔ ریاست کی اقلیتوں کو جو حصہ داری ملنی چاہیے تھی وہ نہیں ملی ہے۔ ممتا بنرجی کی حکومت کو دس برس مکمل ہونے کو ہے لیکن اقلیتوں - خصوصی طور پر ریاست مسلمانوں - کے سماجی و معاشی حالات میں بہتری نہیں آئی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’بنگال میں آج بھی مسلمانوں کی حالت دوسرے پشماندہ طبقات کے مقابلے میں خراب ہے۔ بایاں محاذ کے زمانے میں جو کمی تھی وہ آج بھی جاری ہے۔ ممتا بنرجی کے دعوے جانب داری پر مبنی ہیں کہ انہوں نے ریاست کے مسلمانوں کے سب کام کر دئے ہیں۔‘‘

ندیم احمد نے مزید کہا کہ ’’آج بھی یہاں کے مسلمانوں کی تعلیمی و معاشی حالت جوں کی توں ہے، جبکہ مسلمانوں کی حالت مزید بہتر ہونی چاہئے تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔‘‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ریاست میں اقلیتوں کے حق کے لئے اگر کوئی پارٹی بی جے پی اور آر ایس ایس کا مقابلہ کر سکتی ہے تو وہ کانگریس ہے۔ ہم ریاست میں مسلمانوں سے ملکر ان کی حمایت حاصل کرنے کے لئے لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں۔ ‘‘

ریاست مغربی بنگال کی سیاست میں یہاں کے 27 فیصد مسلمانوں کا اہم رول رہا ہے۔ جب تک ریاست کے مسلمانوں کا محاذ کی جانب جھکاؤ بنا رہا بایاں محاذ کا دبدبہ قائم رہا۔ لیکن 2011 میں برسوں تک ’’بایاں محاذ کے ہاتھوں استحصال‘‘ ہونے سے دلبرداشتہ مسلمانوں نے ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس کی بھرپور حمایت کی جس کے بعد ریاست میں پہلی بار ترنمول کانگریس کی حکومت وجود میں آئی۔

اس کے بعد سے ہی بایاں جماعت ریاست میں اپنے وجود کی لڑائی لڑ رہی ہے۔ دوسری جانب ریاست میں کانگریس کی حالت 1969 کے بعد سے آج تک پہلے کی طرح نہیں ہو پائی۔

2011 میں پردیش کانگریس نے ترنمول کانگریس کے ساتھ مل کر بایاں محاذ کے خلاف انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ لیکن حکومت میں آنے کے بعد سے ترنمول کانگریس اور کانگریس کے تعلقات میں تلخی آتی گئی۔

پردیش کانگریس اب بایاں محاذ کے ساتھ مل کر ترنمول کانگریس کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے۔ وہیں ریاست کے مسلمانوں کی بڑی تعداد ترنمول کانگریس کی حمایت کرتی ہے۔

کانگریس اقلیتی سیل کے قومی صدر ندیم احمد کانگریس کے مسلم رہنماؤں سے اس سلسلے میں لائحہ عمل طے کرنے کے لیے ریاست مغربی بنگال پہنچے ہیں۔ انہوں نے ممتا بنرجی کے اقلیتوں کے تمام کام کر دینے کے دعوے کے متعلق کہا کہ ’’ان کے دعوے میں سیاست زیادہ اور سچائی کم ہے۔ جو مسلمانوں کو حصہ داری ملنی چاہیے تھی وہ نہیں ملی۔‘‘

کانگریس پارٹی ریاست کے مسلمانوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ اسی سلسلے میں کانگریس اقلیتی سیل کے چئیرمین ندیم احمد ریاست کے مسلم رہنماؤں کے ساتھ ملکر لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ کولکاتا آئے ہوئے ہیں۔

ممتا حکومت میں بھی مسلمانوں کی حالت بہتر نہ پائی: کانگریس

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ’’سچر کمیٹی کی رپورٹ سے یہ واضح ہو گیا تھا کہ ریاست میں مسلمانوں کا حال کیسا ہے۔ لیکن آج تک ریاست نے سچر کمیٹی کی سفارشات کو نافذ نہیں کیا۔ ریاست کی اقلیتوں کو جو حصہ داری ملنی چاہیے تھی وہ نہیں ملی ہے۔ ممتا بنرجی کی حکومت کو دس برس مکمل ہونے کو ہے لیکن اقلیتوں - خصوصی طور پر ریاست مسلمانوں - کے سماجی و معاشی حالات میں بہتری نہیں آئی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’بنگال میں آج بھی مسلمانوں کی حالت دوسرے پشماندہ طبقات کے مقابلے میں خراب ہے۔ بایاں محاذ کے زمانے میں جو کمی تھی وہ آج بھی جاری ہے۔ ممتا بنرجی کے دعوے جانب داری پر مبنی ہیں کہ انہوں نے ریاست کے مسلمانوں کے سب کام کر دئے ہیں۔‘‘

ندیم احمد نے مزید کہا کہ ’’آج بھی یہاں کے مسلمانوں کی تعلیمی و معاشی حالت جوں کی توں ہے، جبکہ مسلمانوں کی حالت مزید بہتر ہونی چاہئے تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔‘‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ریاست میں اقلیتوں کے حق کے لئے اگر کوئی پارٹی بی جے پی اور آر ایس ایس کا مقابلہ کر سکتی ہے تو وہ کانگریس ہے۔ ہم ریاست میں مسلمانوں سے ملکر ان کی حمایت حاصل کرنے کے لئے لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں۔ ‘‘

ریاست مغربی بنگال کی سیاست میں یہاں کے 27 فیصد مسلمانوں کا اہم رول رہا ہے۔ جب تک ریاست کے مسلمانوں کا محاذ کی جانب جھکاؤ بنا رہا بایاں محاذ کا دبدبہ قائم رہا۔ لیکن 2011 میں برسوں تک ’’بایاں محاذ کے ہاتھوں استحصال‘‘ ہونے سے دلبرداشتہ مسلمانوں نے ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس کی بھرپور حمایت کی جس کے بعد ریاست میں پہلی بار ترنمول کانگریس کی حکومت وجود میں آئی۔

اس کے بعد سے ہی بایاں جماعت ریاست میں اپنے وجود کی لڑائی لڑ رہی ہے۔ دوسری جانب ریاست میں کانگریس کی حالت 1969 کے بعد سے آج تک پہلے کی طرح نہیں ہو پائی۔

2011 میں پردیش کانگریس نے ترنمول کانگریس کے ساتھ مل کر بایاں محاذ کے خلاف انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ لیکن حکومت میں آنے کے بعد سے ترنمول کانگریس اور کانگریس کے تعلقات میں تلخی آتی گئی۔

پردیش کانگریس اب بایاں محاذ کے ساتھ مل کر ترنمول کانگریس کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے۔ وہیں ریاست کے مسلمانوں کی بڑی تعداد ترنمول کانگریس کی حمایت کرتی ہے۔

Last Updated : Sep 26, 2020, 7:45 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.