شیوسینا نے اپنے ترجمان سامنا میں لکھا ہے کہ ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان مہووا موئترا کی نگرانی کی جارہی ہے، کیونکہ مہووا موئترا نے مرکزی حکومت کو پارلیمنٹ میں بے نقاب کر دیا تھا۔
سامنا اپنے اداریے میں لکھتا ہے کہ مرکزی حکومت ممتا بنرجی کو گھیرنے کے لیے مغربی بنگال میں اترچکی ہے۔ بی جے پی کولکتہ میں ممتابنرجی کے قریبی لوگوں کو خرید کر اپنے ساتھ شامل ہونے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ اس کے باوجود ممتا بنرجی ان کے سامنے بیباک اور نڈر انداز میں لڑ رہی ہیں۔
'ہم مہووا کو بھی ایسی شیرنی ساتھی کی طرح دیکھتے ہیں، کیونکہ انہوں لوک سبھا کے ساتھ ٹی وی چینلوں میں بھی اپنی گفتگو کے ذریعہ متعدد دفعہ مودی حکومت کو بے نقاب کیا ہے، لہذا ان پر نگاہ رکھنے کے لیے حفاظتی انتظامات کا غیر ضروری حوالہ دے کر ان کی نگرانی کی جارہی ہے۔'
سامنا کے مطابق مہووا موئترا نے لوک سبھا میں ایک تقریر کی جس میں انہوں نے ملک کے عدالتی نظام کے بارے میں کھل کر اور بے باک انداز میں آئینہ دکھانے کا کام کیا، نیز انھوں نے کہا کہ قوم پرستی کے نام پر ملک کو توڑنے کا کام جاری ہے۔
انھوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ مرکزی حکومت افواہوں اور غلط معلومات پھیلانے والی ایک صنعت بن چکی ہے، مودی سرکار پر براہ راست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ طاقت، تعصب اور جھوٹ کو اقتدار کی طاقت سمجھتے ہیں، جو کہ بزدلی ہے، ان کے اس بیان پر بھارتیہ جنتا پارٹی چراغ پا ہوگئی ہے۔
مہووا نے واضح طور پر کہا ہے 'میں نڈر ہوں تمام تر پریشانیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں، یہی وجہ ہے کہ میں نے کبھی بھی پولیس کا تحفظ نہیں مانگا، اس کے باوجود اچانک میری دہلی کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا، یہ سب مجھ پر نگاہ رکھنے کے لیے کیا جارہا ہے، اس کی اطلاع میں نے دہلی پولس کمشنر کو دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئین نے ملک کے شہریوں کو ان کی رازداری کا حق دیا ہے اور اس سے مجھے کوئی نہیں روک سکتا، میں یہ کروں گی، سامنا نے لکھا ہے کہ اس طرح کی حرکات و سکنات سے شیرنی کے تیور اس کی دہاڑ کو روکا نہیں جاسکتا۔