خیال رہے کہ 30 نومبر کے بعد سے ہی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں دو مرتبہ فائرنگ اور شاہین باغ جہاں گزشتہ پچاس دنوں سے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں میں ایک دن فائرنگ اور کل کچھ لوگوں نے ہنگامہ آرائی کی تھی۔
کل رات 11.30 بجے کے قریب جامعہ ملیہ اسلامیہ کے گیٹ نمبر 5 پر جہاں طلباء مظاہرہ کررہے تھے اچانک ایک موٹر سائیکل سوار فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔
کلکتہ کے پارک سرکس میدان میں گزشتہ 27 دنوں سے شاہین باغ مظاہرے کی حمایت میں بڑی تعداد میں خواتین احتجاج کررہی ہیں۔ اسی طرح خضر پور، ناخدا مسجد اور ہاوڑہ میں بھی خواتین احتجاج کررہی ہیں۔
پارک سرکس میں خواتین کا احتجاج بھی بی جے پی لیڈروں کے نشانے پر ہے۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری راہل سنہا اور ریاستی صدر دلیپ گھوش اس دھرنے کے خلاف تنقید کرچکے ہیں۔
کلکتہ پولیس کے مطابق اتوار سے ہی پارک سرکس میدان میں سیکورٹی انتظامات سخت کردیے گئے ہیں۔ اسی طرح نواب علی پارک اقبال پور اور زکریا اسٹریٹ میں جہاں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں میں بھی سیکورٹی انتظامات سخت کردیے گئے ہیں۔
کلکتہ میں اب تک پرامن ماحول میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ ترنمول کانگریس،کانگریس اور سی پی ایم بھی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔
پارک سرکس میدان میں احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرنے والوں کا اندراج بھی کیا جاتا ہے۔ پارک سرکس مظاہرہ منتظمین نے پولیس انتظامیہ سے سی سی ٹی وی لگانے کی اپیل کی ہے۔