کولکاتا میں وسیم رضوی کے خلاف احتجاج کے دوران حکومت سے اس کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس سلسلے میں انجمن شمشیر عباسی کی جانب سے منعقد ایک جلسے میں وسیم رضوی کی کتاب پر پابندی عائد کرنے اور اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
جلسہ میں وسیم رضوی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی بھی تجویز پیش کی گئی اور پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی کرنے پر مسلمانوں نے برہمی کا اظہار کیا۔ کولکاتا کی انجمن شمشیر عباسی کی جانب سے کولکاتا میں احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا جب کہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے علمائے اکرام نے وسیم رضوی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی کے بیان سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے ایسے افراد کے خلاف سختی سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شیعہ عالم دین و امام بصراوی مسجد سید حسن مہدی زیدی نے کہا کہ وسیم رضوی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ اس کی جانب سے توہین رسالت کے بعد سارے عالم اسلام کو اس کے خلاف احتجاج کرنا چاہئے۔
عالم دین مولانا شکیل نے کہا کہ وسیم رضوی کے خلاف کولکاتا میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے جس میں مسلمانوں کے علاوہ دیگر ہم وطن برادران بھی شرکت کریں۔ جلسے میں شریک ایک اور عالم دین حیدر کرار نے کہا کہ وسیم رضوی صرف ایک کٹھ پتلی ہے اور وہ عالم اسلام کو ورغلانا چاہتا ہے لہٰذا پورے عالم اسلام کو متحد ہوکر ایسے لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام کے متعلق متنازع بیان پر فرہاد حکیم کے خلاف مسلمانوں میں ناراضگی
کلکتہ ہائی کورٹ کے سینیئر ایڈوکیٹ سید شاہد امام نے بتایا کہ ایسے حالات میں مسلمانوں کو متحد ہونا چاہئے اور وسیم رضوی کے خلاف ہر گلی ہر شہر میں احتجاج کیا جانا چاہئے۔ مولانا حسن مہدی قمی نے کہا کہ کولکاتا کے تمام مسلمان متحد ہوکر وسیم رضوی کے خلاف زبردست احتجاج کریں۔ انہوں نے وسیم رضوی کی کتاب پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔