مغربی بنگال کی آلو بریانی نہ صرف ریاست میں بلکہ بھارت کی دوسری ریاستوں میں مشہور اور پسندیدہ کھانوں Kolkata Aloo Biryani میں سے ایک ہے۔ کولکاتا کی تاریخ تقریباً ساڑھے تین سو سال پرانی ہے۔ اس کی شروعات اودھ کے آخری نواب واجد علی شاہ کی کولکاتا آمد سے ہوتی ہے۔
سینکڑوں برس قبل اودھ کے آخری نواب واجد علی شاہ لشکر کے ساتھ ہگلی ندی کے راستے جنوبی 24 پرگنہ کے بچالی گھاٹ پہنچتے ہیں اور ندی کے کنارے آباد قصبہ میں جو آج تاریخی شہر میٹیابرج کے نام سے مشہور ہے ڈیرہ ڈالتے ہیں۔
ان کے ساتھ کئی تجربہ کار باروچی بھی یہاں آکر بس جاتے ہیں۔ نواب کے پسندیدہ کھانوں میں سے ایک بریانی کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ جب تک برطانوی حکومت کی جانب سے معاوضہ ملتا ہے اس وقت تک سب کچھ ٹھیک چلتا ہے۔ لیکن معاوضے کٹوتی کے اثرات شاہی خاندان پر پڑنے لگتا ہے۔ بریانی میں گوشت کی کمی کو پورا کرنے کے لئے اس وقت کے باورچی بریانی میں آلو کا استعمال کرتے تھے۔ بنگال میں اس وقت سے ہی بریانی میں آلو ڈالنے کا جو سلسلہ شروع ہوا وہ آج تک جاری ہے۔ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بریانی کا کاروبار کروڑوں روپے کی صنعت میں بدل گیا۔ یہی وجہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس کاروبار کا دائر وسیع تر ہوتا چلا گیا اور آج ریاست کے تمام ہوٹلوں اور گلی گلی آلو بریانی بکنے لگی۔
دارالحکومت کولکاتا سمیت ریاست کے تمام اضلاع میں چھوٹے پیمانے پر شروع ہونے والا آلو بریانی کا کاروبار اب صنعت میں تبدیل ہو چکا ہے جس کا مہینے میں کروڑوں روپے کا ٹرن اُوور ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بنگال میں بریانی کاروبار کی صنعت میں تبدیل ہونے کے سلسلے میں کئی چھوٹے بڑے ہوٹلوں اور ریستوران کے مالکان سے بات چیت کی۔ مغربی بنگال کے مشہور شیراز ہوٹل کے شریک مالک اشتیاق احمد نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے بریانی کاروبار کے صنعت میں بدلنے پر تبادلۂ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ کولکاتا میں آلو بریانی کی کہانی سینکڑوں سال پرانی ہے۔
مغل دور سے بریانی کا جو سلسلہ شروع ہوا وہ آج تک کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کولکاتا کی آلو بریانی اب صرف لکھنؤ، ممبئی، راجستھان تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ امریکہ اور انگلینڈ تک پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آلو بریانی کے کاروبار سے منسلک لوگ نہ صرف پیسہ کماتے ہیں بلکہ اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہونے لگے ہیں. اب ایم بی اے MBA، بی بی اے bba کے طلبا اس کاروبار میں قسمت آزمانے لگے ہیں۔
تاریخی شہر میٹیابرج میں واقع برسوں پرانے آفرین ہوٹل کے مالک امین انصاری (جھنو انصاری) نے کہا کہ بریانی کے کاروبار سے منسلک لوگ کامیاب کاروباری کہلاتے ہیں. انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں بریانی سب سے پسندیدہ کھانا ہے. عام و خاص تک اس کی پہنچ آسان ہے. اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ کئی بے روزگار اس پیسے سے جڑ کر آج کامیاب کاروباری بن گئے ہیں۔
مسلم اکثریتی تجارتی علاقہ توپسیا میں واقع بلو اسٹار ریستوران کے مالک نے کہا کہ شروعاتی دور میں چند لوگ ہی اس کاروبار سے منسلک تھے لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بریانی کے کاروبار نے دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی۔
اشرف بریانی سینٹر کے مالک کا کہنا ہے کہ ان کے والد نے جب آلو بریانی کا کاروبار شروع کیا تھا، تب یہ دھندہ بھی ایک عام دھندے کی ہی طرح تھا لیکن گزشتہ پندرہ سے بیس برسوں میں یہ کاروبار اب انڈسٹری میں بدل چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں مہینے میں بریانی کاروبار کا کروڑوں روپے سے بھی زیادہ کا ٹرن اُوور ہے. روزانہ کی بنیاد پر یہاں بریانی کی نئی دکانیں کھل رہی ہیں اور اس سے روزگار پیدا ہورہا ہے۔