مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ کے بھیراب گنگولی کالج میں شعبہ اردو کے پروفیسر ڈاکٹر افضال عاقل نے قیصر شمیم کے ساتھ گزارے گئے یادگار لمحوں کو یاد کیا۔ ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر افضال عاقل نے کہا کہ ادیب، دانشور، مصنف اور شاعر قیصر شمیم کی ادبی اور صحافتی خدمات ناقابل فراموش ہے۔ ایسی شخصیت برسوں میں ایک بار ہی جنم لیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'بہت ہی کم لوگوں کو معلوم ہے کہ قیصر شمیم کا گیارولیا ٹاؤن سے بھی گہرا تعلق ہے۔ وہ گیارولیا مل ہائی اسکول میں درجہ آٹھ تک تعلیم حاصل کی اور ہگلی کی جانب رخ کیا'۔ پروفیسر و ڈاکٹر افضال عاقل نے بتایا کہ 'قیصر شمیم کئی استاد شعراء کے بھی استاد رہ چکے ہیں۔ وہ میرے بھی استاد شاعر رہ چکے ہیں۔ وہ ہمیشہ مجھے مشورہ دیتے اور میری تحریر میں اصلاح کرتے تھے'۔ انہوں نے کہا کہ 'ان کی موت کی خبر سن کر بے حد دلی تکلیف پہنچی تھی۔ ان کے انتقال سے اردو ادب کو بہت نقصان پہنچا ہے'۔
واضح رہے کہ جمعہ کے روز ممتاز شاعر اور صحافی منیار بنگال کے نام سے مشہور قیصر شمیم دنیا فانی سے کوچ کر گئے تھے۔ وہ گزشتہ پندرہ دنوں سے بیمار تھے اور نرسنگ ہوم میں زیر علاج تھے۔ چند دنوں کے بعد حالات میں بہتری آنے کے بعد گھر لوٹے تھے لیکن ان کو برین ہیمبریج ہوا اور دوبارہ طبعیت مستحکم نا ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیں:مغربی بنگال: ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے سے عوام پریشان
2 اپریل 1936 کو پیدا ہونے والے قیصر شمیم کا اصل نام عبدالقیوم خان ہے۔ قیصر شمیم نصف درجن کتابوں کے مصنف رہ چکے ہیں۔ مختلف کتابوں کے مولف بھی ہیں۔ اس کے مختلف رسائل اور اخبارات سے صحافتی وابستگی بھی رہی ہے۔ اردو ادب کی خدمات کے لئے مغربی بنگال اردو اکاڈمی سے عبدالرزاق ملیح آبادی ایوارڈ سے سرفراز کیا جا چکا ہے۔ مغربی بنگال اردو اکاڈمی کے نائب چیئرمین رہ چکے ہیں۔ وہ ادبی ادارہ ہوڑہ رائٹرس ایسوسی ایشن کے صدر بھی تھے۔