مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کی تاریخ جیسے جیسے قریب آ رہی ہے ویسے ویسے سیاسی جماعتوں کے درمیان جھڑپوں کی وارداتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مغربی بنگال کے مختلف اضلاع میں بی جے پی اور حکمراں جماعت کے حامیوں کے درمیان دفعہ دفعہ جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شمالی 24 پرگنہ ضلع کے نئی ہٹی تھانے کے تحت گڑیفا علاقے میں شرپسندوں نے یک بعد دیگر چھ بی جے پی پارٹی کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کرنے کے بعد آگ لگا دی۔
اس واقعے سے علاقے میں سیاسی کشیدگی پھیل گئی۔ بڑی تعداد میں پولیس اہلکار نے جائے وقوع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا۔
بیرکپور سے بی جے پی کے رکن پارلیمان ارجن سنگھ نے کہا کہ گورنر جگدیپ دھنکر درست کہتے ہیں کہ ریاست میں لا اینڈ آرڈر نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرعام چند لوگ آتے ہیں اور پارٹی فتروں میں توڑ پھوڑ کرتے ہیں اور آگ لگا کر فرار ہو جاتے ہیں۔ پولیس ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہتی ہے ریاستی پولیس سے اس سے زیادہ امید بھی نہیں کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد کیس: 1528 تا 2017 کے درمیان کیا ہوا؟
دوسری طرف ترنمول کانگریس کے رہنما نے بی جے پی کے الزام کو بکواس قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے رکن پارلیمان اسی علاقے سے آتے ہیں۔ ان کے ہی پارلیمانی حلقے کے نصف درجن بی جے پی کے پارٹی دفتروں میں آگ لگا دی جاتی۔ یہ ہضم کرنے والی بات نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران آسنسول، کوچ بہار، مدھم گرام، مدنی پور اور باراسات میں ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے حامیوں کے درمیان خانی جھڑپوں کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔