ETV Bharat / city

مکل رائے نے ایک بار پھر کنفیوزن پھیلایا - کرشنا نگر شمال

بی جے پی سے رکن اسمبلی منتخب ہونے کے بعد ترنمول کانگریس میں شامل ہوچکے مکل رائے کے بیانات سیاسی طور پر بنگال میں کنفیوزن پیدا کررہے ہیں۔ کرشنا نگر میں بی جے پی کی بڑی جیت ہونے کے امکانات کے بعد آج مکل رائے نے کہا ہے کہ اگر وہ دوبارہ بی جے پی کے ٹکٹ پر کرشنا نگر نارتھ اسمبلی حلقے سے انتخاب لڑیں گے تو وہ جیت جائیںگے۔

مکل رائے نے ایک بار پھر کنفیوزن پھیلایا
مکل رائے نے ایک بار پھر کنفیوزن پھیلایا
author img

By

Published : Aug 13, 2021, 11:00 PM IST

اسمبلی ہال میں پی اے سی کی میٹنگ میں شرکت کے لیے آنے والے مکل رائے نے کہا کہ اگر وہ کرشنا نگر شمال سے دوبارہ بی جے پی کے ٹکٹ پر کھڑے ہوتے ہیں تو بھی وہ بھاری مارجن سے جیت جائیں گے۔ ایسے میں یہ سوال ہوتا ہے کہ وہ ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کے بعد ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر انتخاب کیوں نہیں لڑیں گے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دوسرا دن تھا۔ مکل رائے میٹنگ شروع ہونے کے 36 منٹ بعد اسمبلی پہنچے۔ وہ ڈیڑھ بجے اسمبلی سے باہر نکلے۔ جب صحافیوں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ کرشنا نگر شمال سے دوبارہ جیت جائیں گے؟ انہوں نے اعتماد کے ساتھ کہا کہ میں اگر بی جے پی کے ٹکٹ پر بھی لڑا تو ایک بار پھر بھاری مارجن سے جیتوں گا۔

واضح رہے کہ مکل رائے نے کرشن نگر شمال سے بی جے پی کے ٹکٹ پرانتخاب میں کامیابی حاصل کی ہے۔اس کے چند دنوں بعد ہی وہ ترنمول کانگریس میں واپس آگئے۔ وہ پی اے سی کے چیئرمین بھی بنے۔ اس پرترنمو ل کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سخت تنازع ہے ۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ دراصل مکل رائے کا یہ بیان ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت ہے۔کیوں کہ ان کی رکنیت اور پی اے سی کے چیرمین کے عہدہ کو عدالت میں چیلنج کیا جاچکا ہے ۔وہ اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں ۔

تریپورہ کے واقعات پر مکل رائے نے کہا کہ تریپورہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انتہائی غیر منصفانہ ہے۔ یہ حملہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ واضح ہے کہ ترنمول کانگریس تریپورہ میں اپنی طاقت بڑھا رہی ہے۔ یہ ایک سیاسی جنگ ہے۔ ترنمول کانگریس تریپورہ میں پہلے سے بہتر کارکردگی دکھائے گی۔ ترنمو ل کانگریس میں شامل ہونے کے باوجود اسپیکر نے روایات کے برخلاف مکل رائے کو قانون ساز اسمبلی کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین مقرر کردیا۔ اس معاملے میں عدالت میں کیس چل رہا ہے۔

چوں کہ مقدمات کی کاپی مکل رائے تک نہیں پہنچا ہے اس لئے اس معاملے میں مدعی امبیکارائے کو ہدایت دی گئی ہے کہ مقدمہ کی ہارڈ کاپی فوری طور پر مکل رائے کو فراہم کیا جائے۔ دوسری جانب اسپیکر بمان بندوپادھیائے نے مکل رائے کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین بننے کے معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس نے مدعی کو 24 اگست تک ا سپیکر کے بیان کا جوابی حلف نامہ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔اب اس معاملے کی اگلی سماعت 24اگست کو ہوگی۔

واضح رہے کہ اسمبلی کی روایت کے مطابق اپوزیشن کے کسی بھی ایم ایل اے کو پی سی کا چیئرمین بنایا جاتا ہے۔ لیکن بی جے پی چھوڑ کر ترنمول کانگریس میں شامل ہوچکے مکل رائے کو چیرمین مقرر کئے جانے کے خلاف بی جے پی نے احتجاج تمام کمیٹیوں کے چیرمین کے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا ہے اور اس معاملے کو عدالت میں بھی چیلنج کیا گیا ہے۔بی جے پی نے 20 رکنی پی اے سی کمیٹی میں چھ ارکان کو نامزد کیا تھا۔بی جے پی نے مکل رائے کا نام تجویز نہیں دیا تھا۔امبیکا رائے نے اسپیکر کے فیصلے کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مکل رائے کو پی اے سی کا چیئرمین بنانے پر بی جے پی چراغ پا

دریں اثنا، ایڈووکیٹ جنرل کشور دت نے کیس کی سماعت کے موقع پر ریاست کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر فیصلہ کرنے کا اختیار صرف قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کو ہے۔ چیئرمین کی تقرری میں ان کا حتمی موقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 212 کے مطابق اسمبلی میں اسپیکر کو حتمی اختیار حاصل ہے۔ دوسری جانب مدعی امبیکا رائے نے کہا کہ مکل رائے بی جے پی کے ٹکٹ پر ممبر اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ لیکن ممبر اسمبلی بننے کے فورا بعد وہ ترنمول کانگریس میں شامل ہو گئے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کو ہمیشہ اپوزیشن نامزد کرتی ہے۔ لیکن مکل رائے اب بی جے پی کے رکن نہیں ہیں۔ اس لیے ان کی بطور چیئرمین تقرری منسوخ کر دی جائے۔

یواین آئی

اسمبلی ہال میں پی اے سی کی میٹنگ میں شرکت کے لیے آنے والے مکل رائے نے کہا کہ اگر وہ کرشنا نگر شمال سے دوبارہ بی جے پی کے ٹکٹ پر کھڑے ہوتے ہیں تو بھی وہ بھاری مارجن سے جیت جائیں گے۔ ایسے میں یہ سوال ہوتا ہے کہ وہ ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کے بعد ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر انتخاب کیوں نہیں لڑیں گے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دوسرا دن تھا۔ مکل رائے میٹنگ شروع ہونے کے 36 منٹ بعد اسمبلی پہنچے۔ وہ ڈیڑھ بجے اسمبلی سے باہر نکلے۔ جب صحافیوں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ کرشنا نگر شمال سے دوبارہ جیت جائیں گے؟ انہوں نے اعتماد کے ساتھ کہا کہ میں اگر بی جے پی کے ٹکٹ پر بھی لڑا تو ایک بار پھر بھاری مارجن سے جیتوں گا۔

واضح رہے کہ مکل رائے نے کرشن نگر شمال سے بی جے پی کے ٹکٹ پرانتخاب میں کامیابی حاصل کی ہے۔اس کے چند دنوں بعد ہی وہ ترنمول کانگریس میں واپس آگئے۔ وہ پی اے سی کے چیئرمین بھی بنے۔ اس پرترنمو ل کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سخت تنازع ہے ۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ دراصل مکل رائے کا یہ بیان ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت ہے۔کیوں کہ ان کی رکنیت اور پی اے سی کے چیرمین کے عہدہ کو عدالت میں چیلنج کیا جاچکا ہے ۔وہ اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں ۔

تریپورہ کے واقعات پر مکل رائے نے کہا کہ تریپورہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انتہائی غیر منصفانہ ہے۔ یہ حملہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ واضح ہے کہ ترنمول کانگریس تریپورہ میں اپنی طاقت بڑھا رہی ہے۔ یہ ایک سیاسی جنگ ہے۔ ترنمول کانگریس تریپورہ میں پہلے سے بہتر کارکردگی دکھائے گی۔ ترنمو ل کانگریس میں شامل ہونے کے باوجود اسپیکر نے روایات کے برخلاف مکل رائے کو قانون ساز اسمبلی کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین مقرر کردیا۔ اس معاملے میں عدالت میں کیس چل رہا ہے۔

چوں کہ مقدمات کی کاپی مکل رائے تک نہیں پہنچا ہے اس لئے اس معاملے میں مدعی امبیکارائے کو ہدایت دی گئی ہے کہ مقدمہ کی ہارڈ کاپی فوری طور پر مکل رائے کو فراہم کیا جائے۔ دوسری جانب اسپیکر بمان بندوپادھیائے نے مکل رائے کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین بننے کے معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس نے مدعی کو 24 اگست تک ا سپیکر کے بیان کا جوابی حلف نامہ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔اب اس معاملے کی اگلی سماعت 24اگست کو ہوگی۔

واضح رہے کہ اسمبلی کی روایت کے مطابق اپوزیشن کے کسی بھی ایم ایل اے کو پی سی کا چیئرمین بنایا جاتا ہے۔ لیکن بی جے پی چھوڑ کر ترنمول کانگریس میں شامل ہوچکے مکل رائے کو چیرمین مقرر کئے جانے کے خلاف بی جے پی نے احتجاج تمام کمیٹیوں کے چیرمین کے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا ہے اور اس معاملے کو عدالت میں بھی چیلنج کیا گیا ہے۔بی جے پی نے 20 رکنی پی اے سی کمیٹی میں چھ ارکان کو نامزد کیا تھا۔بی جے پی نے مکل رائے کا نام تجویز نہیں دیا تھا۔امبیکا رائے نے اسپیکر کے فیصلے کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مکل رائے کو پی اے سی کا چیئرمین بنانے پر بی جے پی چراغ پا

دریں اثنا، ایڈووکیٹ جنرل کشور دت نے کیس کی سماعت کے موقع پر ریاست کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر فیصلہ کرنے کا اختیار صرف قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کو ہے۔ چیئرمین کی تقرری میں ان کا حتمی موقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 212 کے مطابق اسمبلی میں اسپیکر کو حتمی اختیار حاصل ہے۔ دوسری جانب مدعی امبیکا رائے نے کہا کہ مکل رائے بی جے پی کے ٹکٹ پر ممبر اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ لیکن ممبر اسمبلی بننے کے فورا بعد وہ ترنمول کانگریس میں شامل ہو گئے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کو ہمیشہ اپوزیشن نامزد کرتی ہے۔ لیکن مکل رائے اب بی جے پی کے رکن نہیں ہیں۔ اس لیے ان کی بطور چیئرمین تقرری منسوخ کر دی جائے۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.