مغربی بنگال میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ایک بار پھر سے تحریک شروع ہو گئی ہے۔ تحریک کا آغاز کرنے والی تنطیم آل بنگال اینٹی این آر سی سٹیزین کمیٹی کا کہنا ہے کہ 'یہ تحریک فی الحال آن لائن کی جارہی ہے۔ لاک ڈاؤن ختم ہوتے ہی ایک بار پھر سڑکوں پر احتجاج ہوگا۔
تنظیم کی جانب سے کہا گیا کہ ابھی آن لائن دستخطی مہم کے تحت وزیراعظم نریندر مودی سے سی اے اے اور این آر سی کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی گئی ہے۔
سی اے اے اور این آر سی کے مسئلے پر کئی ماہ تک مرکزی حکومت کے خلاف پورے ملک میں تحریک چلائی گئی لیکن کورونا وائرس کے وبائی شکل اختیار کرنے کے بعد نافذ ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ تحریک تھم گئی تھی۔
بنگال میں تحریک چلانے والی تنظیم آل بنگال اینٹی این آر سی سٹیزین کمیٹی کا کہنا ہے کہ فی الحال آن لائن احتجاج جاری ہے لاک ڈاؤن ختم ہونے پر سڑکوں پر اتر کا احتجاج کیا جائے گا۔
تنظیم کی جانب سے وزیر اعظم کو خط لکھ کر سی اے اے اور این آر سی کو کالعدم قرار دینے کی اپیل گئی ہے۔ اس سلسلے میں ایک دستخطی میم بھی چلائی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ لاک ڈاؤن سے قبل کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں شاہین باغ کے طرز پر بڑے پیمانے پر دھرنا و احتجاج کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز مرکزی حکومت کی جانب سے جاری ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ کئی ریاستوں میں رہنے والے غیر ملکی شہریوں کو سی اے اے قانون کے تحت بھارتی شہریت کے لیے عرضی دینے کی اجازت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی بنگال کو علیحدہ ریاست بنانے کے مطالبہ پر لفظی جنگ عروج پر
مرکزی حکومت کے اس نوٹیفیکیشن کے بعد سے ایک بار پھر سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تحریک سرگرم ہو گئی ہے۔
آل بنگال اینٹی این آر سی سٹیزین کمیٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری گوپال بسواس کا کہنا ہے کہ 'یہ قانون مذہب کی بنیاد پر بنایا گیا ہے اور یہ مذہبی بھید بھاؤ پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم نے دیکھا کہ آسام میں 12 ہندو براداران وطن کو سی اے اے کے نام پر بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ یہ قانون مذہبی بنیاد پر بنایا گیا ہے اور اس قانون کے تحت مسلمانوں کے ساتھ تعصب کیا گیا ہے۔ ہم اس کی مخالف کرتے ہوئے اس کے خلاف آن لائن احتجاج جاری رکھیں ہوئے ہیں۔ اس قانون کو منسوخ کرنے کے لیے ہم وزیر اعظم کو خط لکھنے کی مہم چلا رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن ختم ہونے پر ہم اس قانون کے خلاف سڑکوں پر اتر کر احتجاج کریں گے'۔