کولکاتا: کولکاتا شہر کی تاریخی ناخدا مسجد کے سو میٹر کے دائرے موجود ایک صدی سے زائد قدیم عطر فروشوں کی دکانیں چیت پور اور زکریا اسٹریٹ کی ماضی کا ایک مرقع پیش کرتی ہیں۔ 1857 کے غدر سے پہلے لکھنؤ سے کولکاتا آنے والے کچھ عطر فروشوں نے کولکاتا کے اس علاقے کو ایک نئی خوشبو سے معطر کیا۔ مختلف طرح کے دکانوں کے درمیان میں موجود چمکدار خوبصورت شیشے میں مختلف رنگوں کے عطر، ان پر اردو میں لکھے نام کی شیشی سے مزین کچھ دکانیں ماضی کی یادوں کی خوشبو بکھیر دیتی ہیں لیکن کورونا وبا کے بعد سے اس کاروبار کو بھی درپیش مسائل کا سامنا ہے۔دوسری جانب جدید طرز کے پرفیوم نے بھی مارکیٹ میں جگہ بنا لی ہے۔
کولکاتا کے بڑا بازار علاقے کے چیت پور اور زکریا اسٹریٹ اور مولانا شوکت علی لین میں عطر فروشوں کی صدی پرانے دکانیں موجود ہیں۔ نسل در نسل سے یہ کاروبار جاری ہے۔ کسی کی آٹھویں نسل تو کسی کی چھٹی نسل اپنے خاندانی کاروبار کو آگے بڑھا رہی ہے۔ ان میں کئی عطر فروشوں کی دکانیں تاریخی طور پر بھی اہمیت کی حامل ہیں۔
تاریخ کے کئی اہم اور مشہور شخصیات کا ان عطر فروشوں کے یہاں آنا جانا رہتا تھا اور عطر کے شوقین خریدار بھی رہ چکے ہیں۔
کولکاتا کا یہ علاقہ عطر کا ایک بڑا مارکٹ ہے۔ عطر کے شوقین آج بھی بڑے پیمانے پر خریداری کرنے پہنچتے ہیں۔ عطر کے نام بھی خود بھی بہت نفیس ہوتے ہیں۔ خش، شماما، حیاتی، فردوس، گلاب، بیلی، اپسرا ، صبا، مشک اوود وغیرہ جسے کسی دوشیزہ کے نام ہوں۔
کولکاتا کے عطر فروشوں میں سب سے قدیم دکان حاجی خدا بخش نبی بخش کا ہے جو مولانا شوکت علی روڈ میں 1824 سے یہاں موجود ہے۔ اس دکان کے موجودہ مالکان میں نیازالدین اللہ بخش اور ان کے بھتیجا ہے۔
نیازالدین نے ای ٹی وی بھارت سے ایک خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ ان کے اجداد 1824 میں لکھنؤ سے کولکاتا آئے، کیوں کہ اس وقت لکھنؤ سیاسی طور پر بحران کا شکار تھا۔ ہمارے اجداد نے کولکاتا کے بارے میں سن رکھا تھا تو تجارت کے غرض سے یہاں آئے اور یہ کاروبار شروع کیا۔ یہ دکان 1824 سے آج بھی قائم ہے۔ میں آٹھویں نسل ہوں اور اس کاروبار کو جاری رکھا ہوں۔
نیازالدیں بخش نے بتایا کہ عطر اور پرفیوم کچھ بنیادی فرق ہے۔ عطر قدرتی طور پر پھولوں کے تیل سے بنایا جاتا ہے جبکہ پرفیوم میں کیمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے۔ عطر کی خوشبو کئی دنوں تک باقی رہتی ہے جبکہ پرفیوم چند گھنٹے ہی رہتے ہیں لیکن نئی نسل عطر لگانے کے طریقے سے مانوس نہیں ہے اور ان کے پاس، وقت بھی نہیں لہذا یہ اسپرے پرفیوم کی طرف مائل یو جاتے ہیں۔ ان کے لئے ہم نے تھوڑی تبدیلی کرتے ہوئے عطر کی شیشی میں گھومنے والے بال لگائے ہیں جو بہت کارگر ثابت ہوا ہے۔ آج کے نوجوان بھی بڑے شوق سے عطر بھی لگاتے ہیں۔ عطر کا بنگلہ ادب میں بھی بہت ذکر ملتا ہے۔
بنگالی بابو اور ماڑواڑی سیٹھ بھی عطر کے بڑے شوقین ہوا کرتے تھے اور آج بھی استعمال کرتے ہیں۔ نیازالدیں اللہ بخش نے اپنے دکان کی تاریخی پہلو بھی بتایا کہ عطر کی کئی خوبیاں ہوتی ہیں۔ جیسے خش گرمی کے دنوں میں ہمارے جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ 50 روپئے سے لیکر 4 ہزار تک کے عطر موجود ہیں جن کے شوقین برصغیر کے کئی معروف تاریخی شخصیات بھی تھے۔ ہم نے اپنے دادا سے سنا تھا کہ 1940 کے دہائی میں نیتا جی سبھاش چندر بوس اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ہماری دکان پر آیا کرتے تھے۔ وہ عطر کے بڑے شوقین تھے۔ان کے علاوہ قاضی نذرالاسلام، لیاقت علی خان، شیخ مجیب الرحمن، ان کے علاوہ پنڈت جواہر لال نہرو جب بھی کولکاتا آتے تو ہمارے دکان میں ضرور آتے تھے۔ بنگلہ زبان کے سب سے بڑے شاعر ربندر ناتھ ٹیگور ہمارے معروف خریداروں میں تھے۔آج بھی ان کے اہل خانہ ہمارے خریدار ہیں۔
مزید پڑھیں:
ناخدا مسجد کے چند قدم پر موجود 187 برس پرانی اصغر علی محمد علی برادران کی عطر کی دکان پر بنگالی صاحبان کا کبھی تانتا لگا رہتا تھا۔ 1835 میں لکھنؤ سے کولکاتا آنے والے علی برادران نے یہاں کاروبار شروع کئا تھا۔ علی برادران کے چھٹی نسل محمد آصف علی یہ کاروبار چلا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے اجداد لکھنؤ سے کلکتہ آئے تھے۔ ہماری لکھنؤ میں آج بھی عطر کا کاروبار ہے۔
چیٹ پور میں موجود تاج مارکہ سرمہ و عطر کے مالک جمال الدین نے بتایا کہ ان کا کاروبار 150 سال پرانا ہے اور وہ پانچویں نسل سے ہیں اور کاروبار چلا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عطر پسند کرنے والوں کی آج بھی بڑی تعداد موجود ہے بلکہ بڑھی ہے۔ عطر میں تھوڑی سے تبدیلی لاکر پرفیوم کی طرح تیار کی جا رہی ہے۔ نئی نسل کو بھی عطر پسند ہے۔ ہاں لاک ڈاؤن کی وجہ کاروبار پر مندی چھائی رہی لیکن اب حالات بہتر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
چیت پور، زکریا اسٹریٹ اور مولانا شوکت علی اسٹریٹ میں عطر کا کاروبار ایک ورثے کی طرح ہے۔ یہ علاقہ گذشتہ دو سو برسوں سے عطر کے شوقین حضرات کے لئے پہلی پسند رہا ہے۔ آج بھی ایک صدی سے زائد پرانے اس کاروبار پر کچھ نئے چیلنج کا سامنا ہے لیکن یہاں عطر فروش پرانی روایت اور اس ورثے کو بچائے رکھنے میں کوئی کثر نہیں اٹھا رکھی ہے۔