ETV Bharat / city

سینکڑوں بچے یتیم خانہ اسلامیہ میں واپسی کے لیے منتظر

یتیم خانہ اسلامیہ کولکاتا میں سینکڑوں یتیم بچے اور بچیوں کی کفالت کی جاتی ہے۔ لیکن گذشتہ آٹھ ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ ویران ہے۔

kolkata : calcutta muslim orphanage arrangements for return of children
kolkata : calcutta muslim orphanage arrangements for return of children
author img

By

Published : Nov 16, 2020, 7:41 PM IST

شدید طور پر پریشان ان بچوں کو واپس لانے کے لیے یتیم خانہ اسلامیہ کولکاتہ کی انتظامیہ کی کوشش جاری ہے۔ اس سلسلے میں انتظامیہ نے حکومت کو خط بھی لکھا ہے۔ لیکن حکومت کی طرف سے اب تک اجازت نہیں ملی ہے۔ دوسری جانب سینکڑوں بچے یتیم خانہ میں واپسی کا منتظر ہیں۔

ویڈیو

کولکاتا کا معروف ملی و فلاحی ادارہ یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ برسوں سے یتیم بچوں کی کفالت کر رہا ہے۔ لیکن رواں برس کورونا وائرس کے وبائی شکل اختیار کرنے کے بعد ملک میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچوں کو واپس ان کے گھر بھیج دیا گیا۔ یتیم خانہ میں لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے قیام و طعام کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کی سہولت ہے۔ اس کے علاوہ لڑکیوں کو ہنر مند بنانے کے لیے کئی طرح کے وکیشنل کورسز بھی کرائے جاتے ہیں۔

یتیم خانہ میں آنے والے بچوں کا تعلق نہایت ہی غریب خاندان سے ہوتا ہے۔ یہاں رہ کر وہ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ہنر مند بھی ہو جاتے ہیں۔ لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے علیحدہ اسکول اور ہاسٹل بھی ہیں۔ گزشتہ کئی ماہ سے بچے اپنے گھر میں ہیں اور کئی طرح کی مشکلات کا ان کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ بچے یتیم خانہ واپسی کے منتظر ہیں۔

یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ کے ذمہ داران بھی بچوں کی واپسی کے لیے کوشاں ہیں۔ لیکن حکومت کی طرف سے کوئی مثبت اشارہ نہیں ملا ہے۔

یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ کے انتظامیہ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری عبدالقیوم انصاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گذشتہ کئی ماہ سے بچے اپنے گھر پر ہیں کیونکہ حکومت کی ہدایت تھی کہ لاک ڈاؤن کے دوران ان کو ان کے گھر بھیج دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں زیر تعلیم ان بچوں کا تعلق نہایت ہی پسماندہ خاندان سے ہے۔ یتیم خانہ میں ان کی کفالت بہتر طریقے پر ہوتی ہے۔ مفت تعلیم کے علاوہ کھانے پینے رہنے کا بہترین انتظام ہے۔ ان کی پریشانیوں کو دیکھتے ہی لاک ڈاؤن کے دوران ان یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ کی طرف سے بچوں کو نقد روپے دیے گئے تھے تاکہ ان کی ضروریات پورہ ہو سکے۔ ان کی واپسی کے لیے ہم نے حکومت کو لکھا ہے۔ لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ اس لیے ہم نے بچوں کو ان کے گھر دو ہزار روپے بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیونکہ گھر پر رہنے والے بچوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔

یتیم خانہ کی طرف سے بچوں میں اب تک 24 لاکھ سے زائد مالی مدد کی گئی ہیں۔ان کے گھروں میں اناج اور کپڑے بھی پہنچائے گئے ہیں۔یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ ایک فلاحی ادارہ ہے۔جس کے تحت دو اسکول بھی ہیں۔ یتیم خانہ کی کولکاتا شہر میں کئی جائیداد ہیں جو یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ کی آمدنی کا ذریعہ ہے۔اس کے علاوہ عوامی عطیات اہم آمدنی ہے۔

شدید طور پر پریشان ان بچوں کو واپس لانے کے لیے یتیم خانہ اسلامیہ کولکاتہ کی انتظامیہ کی کوشش جاری ہے۔ اس سلسلے میں انتظامیہ نے حکومت کو خط بھی لکھا ہے۔ لیکن حکومت کی طرف سے اب تک اجازت نہیں ملی ہے۔ دوسری جانب سینکڑوں بچے یتیم خانہ میں واپسی کا منتظر ہیں۔

ویڈیو

کولکاتا کا معروف ملی و فلاحی ادارہ یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ برسوں سے یتیم بچوں کی کفالت کر رہا ہے۔ لیکن رواں برس کورونا وائرس کے وبائی شکل اختیار کرنے کے بعد ملک میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچوں کو واپس ان کے گھر بھیج دیا گیا۔ یتیم خانہ میں لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے قیام و طعام کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کی سہولت ہے۔ اس کے علاوہ لڑکیوں کو ہنر مند بنانے کے لیے کئی طرح کے وکیشنل کورسز بھی کرائے جاتے ہیں۔

یتیم خانہ میں آنے والے بچوں کا تعلق نہایت ہی غریب خاندان سے ہوتا ہے۔ یہاں رہ کر وہ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ہنر مند بھی ہو جاتے ہیں۔ لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے علیحدہ اسکول اور ہاسٹل بھی ہیں۔ گزشتہ کئی ماہ سے بچے اپنے گھر میں ہیں اور کئی طرح کی مشکلات کا ان کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ بچے یتیم خانہ واپسی کے منتظر ہیں۔

یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ کے ذمہ داران بھی بچوں کی واپسی کے لیے کوشاں ہیں۔ لیکن حکومت کی طرف سے کوئی مثبت اشارہ نہیں ملا ہے۔

یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ کے انتظامیہ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری عبدالقیوم انصاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گذشتہ کئی ماہ سے بچے اپنے گھر پر ہیں کیونکہ حکومت کی ہدایت تھی کہ لاک ڈاؤن کے دوران ان کو ان کے گھر بھیج دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں زیر تعلیم ان بچوں کا تعلق نہایت ہی پسماندہ خاندان سے ہے۔ یتیم خانہ میں ان کی کفالت بہتر طریقے پر ہوتی ہے۔ مفت تعلیم کے علاوہ کھانے پینے رہنے کا بہترین انتظام ہے۔ ان کی پریشانیوں کو دیکھتے ہی لاک ڈاؤن کے دوران ان یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ کی طرف سے بچوں کو نقد روپے دیے گئے تھے تاکہ ان کی ضروریات پورہ ہو سکے۔ ان کی واپسی کے لیے ہم نے حکومت کو لکھا ہے۔ لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ اس لیے ہم نے بچوں کو ان کے گھر دو ہزار روپے بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیونکہ گھر پر رہنے والے بچوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔

یتیم خانہ کی طرف سے بچوں میں اب تک 24 لاکھ سے زائد مالی مدد کی گئی ہیں۔ان کے گھروں میں اناج اور کپڑے بھی پہنچائے گئے ہیں۔یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ ایک فلاحی ادارہ ہے۔جس کے تحت دو اسکول بھی ہیں۔ یتیم خانہ کی کولکاتا شہر میں کئی جائیداد ہیں جو یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ کی آمدنی کا ذریعہ ہے۔اس کے علاوہ عوامی عطیات اہم آمدنی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.