ریاست مغربی بنگال میں جوٹ ایک اہم صنعت ہے۔ یہاں ہگلی ندی کے دونوں کناروں پر کئی جوٹ کے کارخانے ہیں۔ لیکن گذشتہ کئی دہائیوں میں بنگال کی جوٹ انڈسٹری کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ کئی کارخانے آج بھی بند پڑے ہیں۔
مغربی بنگال کے کئی اضلاع میں آج بھی جوٹ کے کارخانے روز گار کا اہم ذریعہ ہیں۔ ان جوٹ کے کارخانوں میں ہزاروں مزدور کام کرتے ہیں۔ لیکن لاک ڈاؤن کے دوران کئی جوٹ کارخانے بند ہوئے۔ کورونا وائرس کے وبائی شکل اختیار کرنے کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے صرف 30 فیصد ورک فورس کے ساتھ کارخانہ چلانے کی اجازت نے مزدوروں کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔ جس کی وجہ سے ہزاروں مزدوروں کو بے روزگاری کا سامنا ہے۔'
دوسری جانب مل مالکان کی من مانی بھی جاری ہے۔ ہگلی ضلع کے بھدریشور میں موجود تیلنی پاڑہ وکٹوریہ جوٹ مل میں تقریباً 5 ہزار مزدور کام کرتے ہیں۔ ہفتے میں تین سے چار روز کام ملنے پر کسی طرح گزر بسر ہو رہا تھا لیکن کمپنی کی جانب سے مزدوروں پر کام کا اضافی بوجھ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جس سے ناراض ہو کر مزدوروں نے احتجاج کیا اس بہانے سے مل ملکان نے کارخانہ بند کر دیا ہے۔'
کام بند کیے جانے پر مزدور یونین کی جانب سے منیجمنٹ کو یاداشت دی ہے۔ جس میں تمام یونین کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ کمپنی کی طرف سے منصوبہ بند طریقے سے مزدوروں پر اضافی بوجھ ڈال کر مل کو بند کیا گیا ہے۔ اسپننگ ڈپارٹمنٹ میں ایک مزدور کو دو مشین چلانا پڑتا ہے لیکن اچانک منیجمنٹ کی طرف سے کہا گیا ایک مزدور کو چار مشینیں چلانی ہوگی جس سے مزدور بھڑک اٹھے اور انہوں نے کام کرنے سے انکار کر دیا اور خاموشی سے گھر واپس چلے گئے کسی طرح کا کوئی ہنگامہ مزدوروں کی جانب سے نہیں کیاگیا۔ اس کے باوجود منیجمنٹ نے کئی مزدوروں کو ناحق معطل کر دیا ہے۔'
- مزید پڑھیں: مغربی بنگال جوٹ مل کے مزدوروں پر کام کا دباؤ برقرار
- کولکاتا: جوٹ مل کھلنے کے باوجود بھی مزدور پریشان
یونین کا کہنا ہے کہ منیجمنٹ نے سوچی سمجھی لائحہ عمل کے تحت مزدوروں کو اس طرح کا فرمان جاری کرکے بھڑکانے کی کوشش کی ہے اور کارخانہ بند کرنے کا بہانہ تلاش کیا ہے۔ یونین کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کارخانہ کو پہلے کی طرح بحال کیا جائے اور اس کے بعد اس مسئلے پر بات کی جائے گی۔ لیکن منیجمینٹ کی طرف سے ابھی کوئی جواب نہیں موصول ہوئی ہے۔'
کارخانہ کا ایک حصہ بند ہونے کی وجہ سے دو ہزار کے قریب مزدور بے روزگار ہو چکے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے کچھ مزدوروں نے بات کی محمد اورنگزیب جو مشین آپریٹر ہیں انہوں نے بتایا کہ منیجمنٹ اور مل مالک نے بغیر کسی نوٹس کے کارخانہ بند کر دیا ہے۔ یہاں کی زیادہ تر آبادی کا انحصار جوٹ مل پر ہے۔ اسی لیے ان کو کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ مالک اور منیجمنٹ کی من مانی جاری ہے۔ ریاستی و مرکزی حکومت کو اس معاملے مداخلت کرنی چاہیے ورنہ ایسا ہی چلتا رہا تو مزدوروں کو فاقہ کشی کا شکار ہونا پڑ سکتا ہے۔'
ایک اور مزدور رمضان علی نے بتایا کہ کارخانہ کا ایک حصہ بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے دو ہزار مزدور بے روزگار یو چکے ہیں۔ ایک اور مزدور نے بتایا کہ ایک حصہ جو چل رہا ہے اس میں کچھ لوگوں کو تین روز کام مل رہا ہے تو کچھ لوگوں کو وہ بھی نہیں، مزدور بہت پریشان ہیں۔ یونین کی طرف سے بھی کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جا رہا ہے۔'