ریاست مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں علماء اسلام نے تحفظ قرآن کانفرنس میں قرآن کے 26 آیات پر اعتراض کرنے والے وسیم رضوی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ تحفظ قرآن کانفرنس میں علماء نے کہا کہ ایسے لوگ مسلمانوں میں نفاق پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت اگر قانون کے تحت ان کے خلاف سخت کارروائی نہیں کرتی ہے تو ہم بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے۔
کانفرنس کی صدارت امام عیدین قاری فضل الرحمان نے کی۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے امام عیدین قاری فضل الرحمان نے کہا کہ' ایک کتاب جو 14 سو برس سے موجود ہے پوری دنیا میں مقدس سمجھی جاتی ہے اس کے خلاف غلط بیانی کرنا اس میں آیات کا اضافہ کرنے کی بات کرنا وسیم رضوی کی شرارت ہے۔ حکومت کو اس کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔ آج کے تحفظ قرآن کانفرنس سے ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے شخص کے خلاف سخت اقدام لیے جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی کسی مذہبی کتاب کے خلاف معاملہ دائر کرے یا اس پر اعتراضات کرنے سے پہلے سوچے'۔
اکاشی پور کے امام جمعہ شعیہ عالم دین سید مہر عباس رضوی کہا کہ آج کے کانفرنس میں تحفظ قرآن پر تبادلہ خیال کیا گیا اور لوگوں کو قرآن سے مزید آشنا کرانے پر بات کی گئی اور اس مقدس کتاب کی قدر و منزلت سے آگاہی پر آئندہ بھی اس طرح کے پروگرام کرنے پر غور کیا جائے گا تاکہ کوئی اور وسیم رضوی جسے لوگ پھر پیدا نہ ہوں۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ معاشرے میں مسلکی اختلافات پیدا کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
تحفظ قرآن کانفرنس کے کنوینر ڈاکٹر صباح اسمعیل ندوی نے کہا کہ وسیم رضوی نے جو شرارت کی ہے وہ قبل مذمت ہے۔ اس وقت ملک کے جو حالات ہیں اس کو مزید خراب کرنے کی کوشش ہے۔ مزید اس طرح کے وہ ویڈیو جاری کر رہے ہیں لیکن حکومت ان کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ اس سے پہلے کے بات مزید بات بگڑے لوگ سڑکوں پر اتریں گے اس قبل وسیم رضوی کو گرفتار کیا جائے'۔