مغربی بنگال اے پی ڈی آر کے سربراہ سجداتا بھدرا نے کہا کہ مرکزی جانچ ایجنسی نے جس طریقے مرشدآباد ضلع سے 6 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے وہ کئی سوالات کھڑے کرتے ہیں اور جانچ ایجنسی نے گرفتار کئے گلے افراد کو ان کے اہل خانہ سے ملاقات بھی کرنے نہیں دیا۔جب کہ یہ حقوق انسانی کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ این آئی ا ے کی عدالت کے جج نے جب گرفتار افراد سے پوچھا کہ کیا تم لوگوں کا اپنے اہل خانہ سے ملاقات ہوئی ہے توان لوگوں نے کہا کہ نہیں تو جج نے پھر بات کرائی ۔انہوں نے کہا کہ مرشدآباد سے گرفتار ابو سفیان سے متعلق این آ ئی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے گھرمیں سرنگ تھا ۔جب کہ جب ہماری ٹیم نےجب ابو سفیان کے گھر کا دورہ کیا تو وہ بیت الخلا کا ٹینک تھا جو اس وقت زیر تعمیر ہے۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں این آئی اے کے ذریعہ گرفتار 6افراد کے مالی حالت کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے بیشتر افراد کی مالی خستہ ہے اور کیرالہ میں مزدوری کا کام کرتے ہیں ۔ان میں سے ایک شخص جو کیرالہ میں بجلی کا کام کرتا ہے نے تھوڑ ا تھوڑا کرکے روپے جمع کرکے مکان تعمیر کیا ہے۔اب این آئی اے دعویٰ کررہی ہے کہ باہر سے روپیہ آئے ہیں اگر باہر سے روپے آئے ہوتے تو عالیشان مکان کی تعمیر ہوتی۔
معروف حقوق انسانی کارکن سجاتا بھدار نے کلکتہ پریس کلب کے باہر رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ این آئی اے کے ذریعہ گرفتاری سیاسی مقاصد کے حصول کی لئے کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرشدآباد ضلع جو مسلم اکثریتی ہے کو بدنام کرنے کی ایک خاص سیاسی جماعت بہت دنوں سے کوشش کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ این آئی اے کے ذریعہ گرفتار ی کے بعد جس طریقہ سے بی جے پی لیڈروں نے بیان دیا ہے اس سے واضح ہوتا ہے۔
رپورٹ تیار کرنے والوں میں حامد سرکار،مطیع الرحمن ،تہیدالاسلام،چھوٹن داس ،محمد عبد الصمد،ریا دیے،بھانو سرکار،رفیق الاسلام ، سید امتیاز علی اورعبد الغنی شامل تھے۔
مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر حقوق انسانی کی تنظیموں کا سوال
القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزام میں این آئی اے اے کے ذریعہ مرشدآباد سے گرفتار کیے گئے 6 افراد کی گرفتاری بنگال کی حقوق انسانی کی تنظیموں اے پی ڈی آر، اے پی سی آر اور مکتی واہنی نے مشترکہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گرفتاریاں بادی النظر میں سیاسی مقاصد سے متاثر نظر آرہی ہیں ۔
مغربی بنگال اے پی ڈی آر کے سربراہ سجداتا بھدرا نے کہا کہ مرکزی جانچ ایجنسی نے جس طریقے مرشدآباد ضلع سے 6 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے وہ کئی سوالات کھڑے کرتے ہیں اور جانچ ایجنسی نے گرفتار کئے گلے افراد کو ان کے اہل خانہ سے ملاقات بھی کرنے نہیں دیا۔جب کہ یہ حقوق انسانی کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ این آئی ا ے کی عدالت کے جج نے جب گرفتار افراد سے پوچھا کہ کیا تم لوگوں کا اپنے اہل خانہ سے ملاقات ہوئی ہے توان لوگوں نے کہا کہ نہیں تو جج نے پھر بات کرائی ۔انہوں نے کہا کہ مرشدآباد سے گرفتار ابو سفیان سے متعلق این آ ئی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے گھرمیں سرنگ تھا ۔جب کہ جب ہماری ٹیم نےجب ابو سفیان کے گھر کا دورہ کیا تو وہ بیت الخلا کا ٹینک تھا جو اس وقت زیر تعمیر ہے۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں این آئی اے کے ذریعہ گرفتار 6افراد کے مالی حالت کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے بیشتر افراد کی مالی خستہ ہے اور کیرالہ میں مزدوری کا کام کرتے ہیں ۔ان میں سے ایک شخص جو کیرالہ میں بجلی کا کام کرتا ہے نے تھوڑ ا تھوڑا کرکے روپے جمع کرکے مکان تعمیر کیا ہے۔اب این آئی اے دعویٰ کررہی ہے کہ باہر سے روپیہ آئے ہیں اگر باہر سے روپے آئے ہوتے تو عالیشان مکان کی تعمیر ہوتی۔
معروف حقوق انسانی کارکن سجاتا بھدار نے کلکتہ پریس کلب کے باہر رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ این آئی اے کے ذریعہ گرفتاری سیاسی مقاصد کے حصول کی لئے کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرشدآباد ضلع جو مسلم اکثریتی ہے کو بدنام کرنے کی ایک خاص سیاسی جماعت بہت دنوں سے کوشش کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ این آئی اے کے ذریعہ گرفتار ی کے بعد جس طریقہ سے بی جے پی لیڈروں نے بیان دیا ہے اس سے واضح ہوتا ہے۔
رپورٹ تیار کرنے والوں میں حامد سرکار،مطیع الرحمن ،تہیدالاسلام،چھوٹن داس ،محمد عبد الصمد،ریا دیے،بھانو سرکار،رفیق الاسلام ، سید امتیاز علی اورعبد الغنی شامل تھے۔