ریاست مغربی بنگال میں جاری سخت لاک ڈاؤن کا آج چھٹا دن ہے. اس کے باوجود کورونا وائرس کی دوسری لہر کی رفتار تھوڑی سست پڑی ہے. اس کے باوجود روزانہ سینکڑوں لوگوں کی موت ہو رہی ہے۔
مغربی بنگال حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پانے کے لئے ریاست بھر میں سخت مکمل لاک ڈاؤن جاری ہے۔ لاک ڈاؤن کا آج ایک ہفتہ مکمل ہو گیا. بنگال میں مکل لاک ڈاؤن 16 مئی سے 30 مئی تک جاری رہے گا.
گزشتہ مرتبہ کے مقابلے اس مرتبہ لاک ڈاؤن اور کورونا گائیڈ لائن کے تحت پابندیاں زیادہ سخت ہے۔ دارالحکومت اور اس کے اطراف کے اضلاع میں سڑکیں بالکل ویران ہیں. ضرورت کے مطابق ہی لوگ اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل رہے ہیں۔
سرکاری اور غیر سرکاری بسیں، ٹرام، آٹو رکشہ سمیت تمام گاڑیاں سڑکوں سے غائب ہیں. نجی گاڑیوں کو اجازت دی گئی ہے. لیکن اس کے لئے ٹھوس وجہ بتانی ہو گی. کولکاتا کو اس کے اطراف کے اضلاع سے جوڑنے والی سڑکوں پر سکیورٹی انتظامات سخت کئے گئے ہیں. پولیس کی جانب سے سخت ناکہ چیکنگ کی جاری ہے۔
تشفی بخش بات یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے ایک ہفتے کے اندر ہی کورونا وائرس کی دوسری لہر کی تیز رفتار پر بریک لگنی شروع ہو گئی ہے. یومیہ کیسز میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔
واضح رہے کہ مغربی بنگال میں پندرہ روزہ سخت لاک ڈاؤن جاری ہے. ریاستی حکومت نے عام لوگوں سے کورونا وائرس کے چین کو توڑنے کے لئے لاک ڈاؤن اور کورونا گائیڈ لائن پر سختی سے عمل کرنے کی اپیل کی ہے.
ریاستی حکومت نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی رفتار سست نہیں پڑی تو پھر لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کا انتباہ بھی دے دیا ہے. موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا لگ رہا ہے کہ لاک ڈاؤن میں توسیع یقینی ہے۔
غور طلب ہے کہ مغربی بنگال میں کورونا وائرس کے مریضوں کی کل تعداد ساڑھے گیارہ لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ اس بیماری سے اب اب تک چودہ ہزار لوگوں کی موت ہوئی ہے۔