دو دن قبل سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے کے بعد پیر کو سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی کے آسنسول رکن پارلیمنٹ بابل سپریو نے بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش اور ترنمول کانگریس کے ریاستی ترجمان کنال گھوش کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے بعد بھی اس طرح کے سیاسی طعنوں کا سامنا ہے۔‘‘
سابق مرکزی وزیر بابل سپریہ نے دلیپ گھوش اور کنال گھوش کے تبصرے کا اسکرین شاٹ پوسٹ کرنے کے بعد کہا: ’’کسی کو اس طرح کے سیاسی تبصرے کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
انہوں نے سابق ساتھی دلیپ گھوش سے متعلق کہا کہ ’’انہیں صرف خبروں میں رہنا پسند ہے اس لئے وہ اس طرح کے متنازع بیان دیتے رہتے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ بابل سپریہ اور دلیپ گھوش کے درمیان اختلافات نئی بات نہیں ہے، وہ گھوش کے متنازع بیانات کے سخت نقاد رہے ہیں۔
دلیپ اور کنال کے تبصروں پر بابل نے لکھا: ’’میں نے پڑھا ہے جو آپ لوگوں نے میرے فیصلے پر تبصرہ کیا ہے، ہر کوئی اپنے الفاظ کی تشریح کر رہا ہے اور حمایت یا مخالفت کر رہا ہے، کچھ لوگ اپنی زبان استعمال کر رہے ہیں۔ میں یہ سب قبول کرتا ہوں لیکن میں ان چیزوں کا جواب اپنے کام سے دوں گا۔‘‘ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا: ’’کیا کام کرنے کے لیے ممبر پارلیمنٹ یا وزیر ہونا ضروری ہے؟
مزید پڑھیں؛ بابُل سُپریو کا سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان
بابل نے مزید کہا کہ ’’میں اب اپنے نغموں اور شوز پر توجہ دوں گا۔ اب میرے پاس بہت زیادہ وقت ہوگا، بہت سی مثبت توانائی بھی بچ جائے گی میں اس توانائی کو اچھے کام کے لیے استعمال کروں گا۔‘‘
واضح رہے کہ سپریہ کے سیاست سے کنارہ کشی کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے کہا تھا کہ ’’کیا انہوں نے لوک سبھا کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے؟ سیاست میں آنے یا چھوڑنے کا فیصلہ ان کا ذاتی ہے۔‘‘
دلیپ گھوش نے مزید کہا تھا کہ ’’اسے سمجھائیں کہ فیس بک پر پوسٹ کرنے سے سیاست نہیں چھوڑی جاتی۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: مغربی بنگال: من مانی کرایہ وصولی اور غیرمنظم ٹرانسپورٹ نظام سے عوام پریشان
دوسری طرف ترنمول کانگریس کے کنال گھوش نے کہا تھا کہ ’’لوک سبھا چل رہا ہے، وہاں اسپیکر ہیں۔ لوک سبھا کے اسپیکر کو استعفیٰ دینے کے بجائے فیس بک پر ڈرامہ کیا جا رہا ہے۔‘‘
کنال نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’حقیقت میں وہ سیاست نہیں چھوڑنا چاہتے۔ وہ صرف لوگوں کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ جس طرح دھرمیندر نے فلم شعلے میں ٹنکی پر چڑھ کر ڈرامہ کیا تھا۔ پہلے وہ گانے گاتے تھے، اب ڈرامہ کر رہے ہیں۔‘‘