وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے آج زرعی قوانین کو واپس ( Farm Laws Repealed) لینے کے فیصلے کے بعد مغربی بنگال کی اپوزیشن جماعتیں بشمول لفٹ فرنٹ اور کانگریس کے رہنماؤں نے مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا.
سی پی ایم کے سنئیر رہنما اور کل ہند کسان مورچہ کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا کہ مرکزی حکومت کے کسان قانون کو واپس لینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے اس اعلان کے بعد سے ہی بہت کچھ بدل سکتا ہے. لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ واپس لینے کے فیصلے کو کس طرح سے نافذ کیا جاتا ہے جو سب سے اہم مرحلہ ثابت ہو گا.
کل ہند کسان مورچہ کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے قانون واپس لینے کا مطلب یہ ہوا کہ اس پالیسی میں کمی تھی اسی وجہ سے واپس لیا گیا.
انہوں نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ پہلے ہی واپس لے لیا جاتا تو متعدد بے گناہ کسانوں اور لوگوں کی جانیں نہیں جاتیں. ان کی جان بچائی جا سکتی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
کانگریس کے سنئیر رہنما عبدالمنان (سابق حزب اختلاف کے رہنما) نے کسان قانون کو واپس لینے کا واحد مقصد اترپردیش میں ہونے والا اسمبلی انتخابات ہے. بی جے پی کو احساس ہو چکا ہے کہ اترپردیش میں ان کی موت گر جائے گی. ان کے لئے اقتدار میں دوبارہ آنا مشکل ہے.
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ان لوگوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے جنہوں نے کسانوں کو مختلف انتہا پسند تنظیموں سے جوڑنے کی ناکام کوشش کی تھی۔
سی پی ایم کے سرکردہ رہنما سوجن چکرورتی نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کسان قانون کو واپس لینے کا اعلان کرکے ناکامی تسلیم کر لی ہے.
انہوں نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ مرکزی حکومت کے پاس کسانوں کی تحریک کا جواب نہیں تھا. لیکن مرکزی حکومت کو قانون واپس لینا ہی تھا پہلے ہی اس کا اعلان کر دیتی. اترپردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے اس کا اعلان کرنے کا کیا مطلب ہے۔
مزید پڑھیں:Farm Laws Repealed: راکیش ٹکیت نے کہا کسان تحریک فوری طور پر واپس نہیں لی جائے گی
واضح رہے کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے کسان قانون کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے.