نئی دہلی: مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہوچکا ہے۔ ریاست کی کل 294 نشستوں کے لیے اسمبلی انتخابات آٹھ مراحل میں ہوں گے۔ پہلے مرحلے کی ووٹنگ 27 مارچ کو ہوگی جبکہ ووٹوں کی گنتی 2 مئی کو کی جائے گی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے کہا کہ 'بہار کے سابق سی ای او اجئے نائک کو ریاست میں خصوصی مبصر مقرر کیا گیا ہے۔ ریاست میں نظم و نسق کی بحالی کے پیش نظر کمیشن نے دو خصوصی مبصرین کو منتخب کیا ہے۔'
الیکشن کمیشن کے مطابق ریاست میں کل آٹھ مرحلے میں ووٹنگ ہوگی۔ پہلے مرحلے کی ووٹنگ 27 مارچ کو ہوگی جبکہ دوسرے مرحلے کی ووٹنگ یکم اپریل کو، تیسرے مرحلے کی ووٹنگ 6 اپریل کو، چھوتھے مرحلے کی ووٹنگ 10 اپریل کو، پانچویں مرحلے کی ووٹنگ 17 اپریل کو، چھٹے مرحلے کی ووٹنگ 22 اپریل کو، ساتویں مرحلے کی ووٹنگ 26 اپریل کو آخری مرحلے کی ووٹنگ 29 اپریل کو ہوگی۔
چیف الیکشن کمیشن سنیل اروڑہ نے بتایا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر اس بار انتخابات میں پولنگ بوتھز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔ اس بار 1 لاکھ 1 ہزار 916 مراکز پر ووٹنگ ہوگی جو گذشتہ انتخابات کے مقابلے 31.65 فیصد زائد ہے۔
علاوہ ازیں چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے یہ بھی واضح کیا کہ سی آر پی ایف کو ریاست کے ہر حساس بوتھ میں تعینات کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سی آر پی ایف کے اہلکار مغربی بنگال سمیت ہر ریاست میں پہلے ہی پہنچ چکی ہیں۔
واضح رہے کہ رواں برس مغربی بنگال سمیت آسام، کیرالہ، تمل ناڈو اور پڈوچیری میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں جس کی تاریخوں کا اعلان کیا جا چکا ہے۔
خبروں کے مطابق اس بار مغربی بنگال میں اصل معرکہ حکمران جماعت ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے مابین ہے۔ دونوں جماعتیں اسمبلی انتخابات میں اپنی پوری طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے عرصے سے تیاری میں مصروف ہے۔
حکمران جماعت ترنمول کانگریس کے تعلق سے کہا جارہا ہے کہ پارٹی زمینی سطح پر اپنی پوزیشن مستحکم کرنے میں مصروف ہے۔
اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اب تک مرکز کے متعدد وزراء نے مغربی بنگال کا دورہ کرکے عوام کو لبھانے کی کوشش کی ہے۔ جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ بھی ریاست میں اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے کئی دورے کرچکے ہیں اور پوری کوشش میں ہیں۔
وہیں کانگریس اور بائیں محاذ کی جماعیتں بھی ریاست میں گرم جوشی کے ساتھ میدان میں اترنے کی تیاری میں مصروف ہے، اس سلسلے میں کانگریس و بائیں بازو کی جماعتوں نے دیگر ریاستی پارٹیوں سے اتحاد کرکے اپنی پوزیشن مستحکم کرنے میں مصروف ہے جبکہ اتوار کو لیفٹ کانگریس کا مشترکہ ریلی کا پلان ہے۔
الیکشن ریلی اور انتخابی مہم کے تعلق سے چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ کورونا کی صورتحال کے پیش نظر وزرات صحت کے رہنما اصولوں پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پرچہ نامزدگی داخل کرتے وقت صرف امیدوار کے ساتھ دو افراد موجود رہ سکتے ہیں، جبکہ ایک ہی گاڑی میں پانچ سے زائد افراد سوار نہیں ہوسکتے۔
وہیں کورونا کی وجہ سے دستاویزات اور پرچہ نامزدگی آن لائن بھی جمع کرائے جانے کی سہولت دی گئی ہے۔
انتخابات کے دوران تشدد کے واقعات پر قدغن لگانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ اس بار کسی بوتھ میں پارٹی کو کتنے ووٹ ملے، گنتی کے دوران یا اس کے بعد پتہ نہیں چل سکے گا۔
کمیشن نے کہا کہ اس کے علاوہ متعدد ای وی ایم بھی ایک ساتھ گنے جائیں گے۔
واضح رہے کہ گذشتہ انتخابات میں ترنمول کانگریس نے ریاست میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا، ترنمول کانگریس نے اس دوران ریاست کی کل 294 سیٹوں میں سے 211 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
کانگریس کو 44 نشستیں ملی تھیں جبکہ لیفٹ کو 26 نشستوں میں کامیابی ملی تھی جبکہ بی جے پی کو محض 3 نشستیں ملی تھیں لیکن اب تصویر بہت بدل گئی ہے۔
بی جے پی نے بائیں بازو کی کانگریس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ریاست میں مرکزی حزب اختلاف کی جماعت بن کر ابھری ہے۔
بنگال پر قبضے کی جدوجہد میں زعفرانی خیمہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ میدان میں ہے۔ بار بار دہلی سے بی جے پی رہنما ریاست کا دورہ کرنے پہنچ رہے ہیں اور حکمت عملی پر مسلسل تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ریاست کی سیاست کس جانب رخ کرتی ہے۔