کولکاتا: ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر اور الیکشن کمیشن کے عہدیداروں کے درمیان میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیشن نے ریاستی انتطامیہ کو دفعہ 144 کو مناسب طور پر نافذ کرنے کی ہدایت کی۔ سکیورٹی فورسز سے کہا گیا ہے کہ وہ فائرنگ سے قبل صورتحال پر غور کریں۔ اگر حالات انتہائی خراب ہوجائیں تو ہی فائرنگ کریں اور فائرنگ نیچے کے حصے میں کریں۔ تاہم مبصرین اور سکیورٹی فورسز کو یہ دیکھنا ہوگا کہ فائرنگ کی صورتحال ہے یا نہیں ہے۔
چوتھے مرحلے کی پولنگ کے دوران شیتل کوچی میں 5 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس سے الیکشن کمیشن کے سکیورٹی انتظامات پر بڑے سوالات اٹھ رہے ہیں۔
دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود شیتل کوچی کے بوتھ نمبر 127 پر بڑی تعداد میں بھیڑ جمع ہوگئی اور سی آئی ایس ایف کی فائرنگ سے چار افراد کی موت ہوگئی۔ کوچ بہار کی فائرنگ کے بعد 17 اپریل کو انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ الیکشن کمیشن کے افسران نے کہا کہ پرامن پولنگ کے ساتھ کورونا پروٹوکولز پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کی ہدایت میں کہا گیا ہے کہ ریاستی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ پولنگ بوتھ کے باہر غیر ضرروری طور پر بھیڑ جمع نہ ہو۔ ضرورت پڑے تو لاٹھیاں چارج کر کے بھیڑ کو منتشر کردیں۔
دفعہ 144 عام طور پر بوتھ کے 100 یا 200 میٹر کے اندر نافذ کی جاتی ہے۔ دفعہ 144 کا مطلب یہ ہے کہ ووٹر س اور سکیورٹی گارڈ کے علاوہ کوئی دوسرا بوتھ سے 100 سے 200 میٹر کے اندر نہیں رہ سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے بھی مبصرین کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔ چوتھے مرحلے میں ریاست میں 55 پولیس مبصرین تھے۔ ایک مبصر کی نگرانی میں تین اسمبلی حلقے ہوں گے۔ کمیشن نے مبصرین کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی بھی شکایت کی صورت میں فون اٹھائیں۔ سکیورٹی فورسز کو ہدایت دی گئی ہے کہ شیتل کوچی جیسی صورتحال پیدا ہونے کے باوجود فائرنگ سے گریز کریں۔ اگر فائرنگ کرنا مجبوری بن جائے تو نیچے کے حصے میں فائرنگ کرنی ہوگی۔
خیال رہے کہ شیتل کوچی میں مرکزی فورسز کی فائرنگ پر اسی وجہ سے سوال اٹھ رہے ہیں کہ اگر حالات خراب ہوگئے تھے تو پہلے لاٹھی چارج کیوں نہں کیا گیا تھا اور سینہ پر گولی کیوں ماری گئی۔ مرکزی فورسز نے گھٹنوں پر فائرنگ کرنے بجائے سینے پر کیوں گولی ماری۔ ان اعتراضات کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے یہ ہدایات جاری کی ہیں۔
یو این آئی