مسلمانوں میں تعلیم کے فروغ کیلئے مغربی بنگال حکومت نے ریاست بھر میں 14انگلش میڈیم مدرسہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مگر اس وقت مدرسہ میں اساتذہ کی بحالی کو لے کر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے، کیوں کہ اب تک اساتذہ کی بحالی کی فہرست میں صد فیصد اساتذہ کا تعلق اکثریتی طبقے سے ہے۔
مغربی بنگال حکومت کے مطابق ان مدارس کا نظم و نسق ڈائریکٹوریٹ آف مدرسہ ایجوکیشن کے تحت ہوگا۔ اس لئے اساتذہ کی تقرری کی ذمہ داری مغربی بنگال پبلک سروس کمیشن (پی ایس سی) کی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف مدرسہ ایجوکیشن کی درخواست پر مغربی بنگال پبلک سروس کمیشن نے 12 مدرسوں میں جغرافیہ کے سبجیکٹ کے اساتذہ کی بحالی کیلئے اشتہار دیا تھا مگر اب تحریری اور انٹرویو کے بعد جو فہرست آئی ہے اس کی وجہ سے بنگال کے مسلم دانشوروں میں سخت ناراضگی ہے اور سوشل میڈیا پر یہ موضوع زیر بحث ہے۔ کیوں کہ انگلش میڈم مدرسوں میں جغرافیہ پڑھانے کیلئے جن 12 افراد کی تقرری کی گئی ہے ان میں سے ایک بھی مسلم ٹیچر نہیں ہے۔ سب کا تعلق ملک کے اکثریتی طبقے سے ہے۔
اس کی وجہ سے مسلم نوجوانوں، طلبا، اوراساتذہ کے درمیان غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ایسے میں یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ کیا بنگال میں ایک بھی جغرافیہ کیلئے مسلم امیدوار اہل نہیں تھے؟ جب کہ سینکڑوں مسلم نوجوان ہیں جنہوں نے جغرافیہ میں ایم اے کر رکھا ہے۔ اور ان میں کئی لوگوں نے دخواست و انٹرویو بھی دیا تھا۔
جغرافیہ کیلئے جن امیدواروں کا انتخاب ہوا ہے ان میں 1 سومین گھوش، 2. مومتا سر، 3۔ ویشالی کنڈو، 4. سوشوان مجومدار، 5۔ میگدوت ساؤ، 6۔ سروج گھوش، 6۔ شوبشیش کرماکر، 6۔ سنجیو چکرورتی، 9۔ پلہب نندی، 10۔ چندردیپ پال وغیرہ شامل ہے۔