مغربی بنگال پردیش کانگریس صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ترنمول کانگریس اور بی جے پی کی سیاست میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ شاردا چیٹ فنڈ کے مالک سدیپتا سین کے وزیر اعظم اور وزیراعلی ممتابنرجی کے نام لکھے گئے خط میں ادھیر رنجن چودھری کا نام آنے کے بعد وہ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس پر پوری طرح سے بھڑک چکے ہیں۔
پردیش کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے مالدہ میں عوامی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاست سیاست کی طرح ہی ہونی چاہئے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ کانگریس رہنما کا کہنا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ بنگال کے مسلمان جیسا وطن پرست اور وفادار پورے ملک میں کہیں نہیں ملے گا۔ لیکن ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی ان مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرتی رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے امام ومؤذن کے معاوضہ کا کبھی بھی مطالبہ نہیں کیا، لیکن وزیر اعلی نے ووِٹ کے لئے انہیں مشکل میں ڈال دیا۔ ممتابنرجی کو اچھی طرح سے پتہ ہے کہ بی جے پی مذہب کے نام پر سیاست کرتی ہے اور اس کا اثر مسلمانوں پر پڑتا ہے۔
انہوں نےکہاکہ بی جے پی کو مذہب کے نام پر سیاست کرنے کا موقع ملنا چاہئے اور ترنمول کانگریس کی سربراہ نے انہیں یہ تحفے میں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی نے سی پی آئی ایم اور کانگریس کو کمزور کرنے کے لئے بی جے پی کا ہاتھ پکڑا تھا۔ بنگال کی سرزمین پر انگلی پکڑ کر چلانے والا ہاتھ اب ترنمول کانگریس کر گردن تک پہنچ گیا ہے۔ لیکن اس کا انہیں احساس تب ہوا جب بہت دیر ہو چکی ہے۔ آنے والے دنوں میں ترنمول کانگریس کو کانگریس کے پاس چل کر آنا پڑے گا اور حکومت بچانے کے لئے ہماری مدد لینی پڑے گی۔
مزید پڑھیں:
ہماری ریاست کی پولیس ہماری شان ہے : وزیراعلی ممتا بنرجی
انہوں نے کہاکہ' اسمبلی انتخابات سے قبل ہی بہت کچھ واضح ہو چکاہے بس وقت کا انتظار ہے۔ مالدہ، مرشدآباد، شمالی دیناج پور، جنوجی دیناج پور میں ترنمول کانگریس اور بی جے پی کی ایک چلنے والی نہیں ہے۔