مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ کے گیارولیا ٹاؤن میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمان ارجن سنگھ نے مذہبی نعرے کو لے وزیراعلیٰ ممتا بنرجی پر جم کر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ ایک ہندو ہوتے ہوئے بھی ممتا بنرجی کو جے شری رام کے نعرے سے نفرت ہے۔ بنگال کے عوام کو انہیں اس کا جواب دینا پڑے گا۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ ریاست کے تمام اضلاع میں گھوم گھوم کر جے شری رام کے نعرے کی مخالفت کرتی ہیں۔ اس کا مطلب کیا ہے؟ آپ کیا ثابت کرنا چاہتی ہیں؟
بی جے پی کے رہنما نے کہا کہ مسلم بھائیوں کو جے شری رام کے نعرے پر کوئی اعتراض نہیں ہے یا ہندوؤں کو 'اللہ اکبر' کو لے کر اعتراض نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'نہ تو کسی ہندو نے اللہ اکبر کے نعرے کی مخالفت کی اور نہ ہی مسلمان بھائیوں نے جے شری رام کو لے کر کبھی اعتراض کیا۔ ان دونوں کو جب اعتراض نہیں ہے تو آپ کیوں اعتراض کر رہی ہیں۔'
بی جے پی کے رکن پارلیمان نے کہا کہ ممتا بنرجی نے مسلمانوں کو صرف اور صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا ہے لیکن اس مرتبہ مسلمانوں نے بھی ممتا سے منہ موڑ لیا ہے۔ اس کا مطلب ترنمول کانگریس کا جانا اور بی جے پی کا آنا طے ہو گیا ہے کیونکہ مسلم بھائی بھی وزیر اعظم نریندر مودی کے ترقیاتی کاموں سے بے حد متاثر ہیں۔
بی جے پی کے رہنما کا کہنا ہے کہ کانگریس، لیفٹ فرنٹ اور سیکولر فرنٹ کے درمیان اتحاد ہونے کی خبر ہے۔ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو ممتا بنرجی اسمبلی انتخابات میں تیسرے نمبر پر آ جائیں گی۔