مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات میں مذہب کے نام پر بھی ووٹ مانگنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک طرف بی جے پی ہندوؤں کو یک طرفہ ووٹ دینے کی اپیل کر رہی ہے تو دوسری جانب ممتا بنرجی کو بھی ایک جلسے میں اقلیتوں کو صرف ترنمول کانگریس کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
بی جے پی اور ترنمول کانگریس کی اس سیاست پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے رہنما اور چنڈی تلہ اسمبلی حلقہ سے امیدوار محمد سلیم نے کہا کہ آزادی سے قبل اور آزادی کے بعد کبھی بھی بنگال کی سیاست میں مذہب کی مداخلت نہیں تھی لیکن گذشتہ دس برسوں میں بنگال کی سیاست میں مذہب کو موضوع بنا دیا گیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے طرز پر بنگال میں بھی مذہب کے نام پر ترنمول کانگریس اور بی جے پی نے سیاست شروع کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بنگال میں ممتا بنرجی نے آر ایس ایس کو دعوت نہیں دی تھی یہاں پر مذہب کے نام پر سیاست شروع نہیں ہوئی تھی۔
انہوں نے سوال کیا کہ یہاں پر سیاسی منچ پر امام و موذن اور پروہتوں کو جمع کرکے ووٹ کی اپیل کرنے کی شروعات کس نے کی۔ بنگال میں آر ایس ایس اور بی جے پی کو تقویت کس نے بخشی اس کے لیے ترنمول کانگریس ذمہ دار ہے۔ مذہب آپس میں بیر رکھنے کی تلقین نہیں کرتا ہے۔ انتخابات میں سیکولرزم کا پہلا سبق ہے کہ آپ مذہب کے نام ووٹ کی اپیل نہیں کر سکتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ' گذشتہ دس برسوں میں بنگال میں 34 فسادات ہوئے۔ لیکن آج تک کسی کی جانچ نہیں کی گئی۔ آسنسول، کانکی نارہ، دھولاگڑھ بشیرہاٹ میں فسادات ہوئے لیکن کسی کی جانچ نہیں کی گئی۔ بی جے پی کہ رہی ہے کہ ہندو ووٹ تقسیم نہیں ہونا چاہیے اور ممتا کہہ رہی ہیں کہ مسلم ووٹ تقسیم نہیں ہونا چاہیے اور ہم کہہ رہے ہیں کہ ہندو مسلمان کو تقسیم نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن مذہب کے نام پر ہندو مسلم کو تقسیم کرنے کا کام دونوں کر رہے ہیں۔ دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔'