ETV Bharat / city

کولکاتا: حکومتی گرانٹ سے محروم بیلگچھیا مسلم لائبریری

author img

By

Published : Sep 8, 2021, 3:21 PM IST

بیلگچھیا شمالی کولکاتا میں موجود ایک چھوٹی سی مسلم بستی ہے، جہاں مسلمانوں کی تعداد تقریباً 60 ہزار ہے۔ لیکن علاقے کی لائبریری حکومتی گرانٹ سے محروم ہے، جس کے باعث طلبہ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

belgachia muslim library
belgachia muslim library

شمالی کولکاتا کی ایک مسلم بستی بیلگچھیا، جس نے گزشتہ دس برسوں میں تعلیم کے معاملے میں ناقابل فراموش ترقی کی ہے، جس میں یہاں موجود بیلگچھیا مسلم لائبریری کا رول رہا ہے۔ یہاں کے مسلم بچے اور بچیاں اس لائبریری سے مستفید ہورہے ہیں اور ان کے مستقبل کو راہ دکھانے میں لائبریری اہم رول ادا کررہی ہے۔ لیکن حکومت کے دعوے کے برعکس بیلگچھیا مسلم لائبریری کو گزشتہ تین برسوں سے حکومت کی جانب سے کوئی گرانٹ فراہم نہیں کی گئی ہے۔

حکومتی گرانٹ سے محروم بیلگچھیا مسلم لائبریری


بیلگچھیا شمالی کولکاتا میں موجود ایک چھوٹی سی مسلم بستی ہے، جہاں مسلمانوں کی تعداد تقریباً 60 ہزار ہے۔ ابتدا میں یہاں کی آبادی کا پیشہ مزدوری تھا لیکن حالیہ برسوں میں بیلگچھیا کی تعلیمی و معاشی ترقی ہوئی ہے۔ خصوصی طور پر یہاں کے تعلیمی ماحول میں کافی تبدیلی آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج پورے کولکاتا کے مسلم علاقوں کے بنسبت بیلگچھیا کے بچے بڑے بڑے سرکاری عہدوں کے لئے ہونے والے مقابلہ جاتی امتحانات میں بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کررہے ہیں۔

لائبریری کی تصویر
لائبریری کی تصویر

بیلگچھیا کے تعلیمی ماحول میں انقلابی تبدیلی لانے میں یہاں کی قدیم بیلگچھیا مسلم لائبریری کا اہم رول رہا ہے۔ بیلگچھیا مسلم لائبریری کو نئے دور سے مطابق بنانے کے لئے اس کو نصابی کتابوں کی لائبریری میں پہلے تبدیل کیا گیا۔ اس کے بعد یہاں چند نوجوانوں کے اشتراک سے مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے لئے کوچنگ شروع کی گئی۔ یہ کوشش کامیاب رہی اور اب تک اس لائبریری کے کوچنگ سینٹر سے 85 نوجوانوں کو سرکاری ملازمت ملنے میں مدد ملی ہے۔ جن میں سے 8 مغربی بنگال سول سروسس میں ہیں۔

صرف اس سال اسی لائبریری سے تعلق رکھنے والے دس بچوں نے مغربی بنگال پبلک سروس کمیشن کے مسلینیس سروسس میں کامیابی حاصل کی ہے۔ بیلگچھیا ایک گھنی آبادی والا علاقہ ہے لہٰذا لائبریری کی موجودہ جگہ و ذرائع ناکافی ثابت ہورہے ہیں۔

تصویر
تصویر

لائبریری کو مزید وسعت دینے اور مزید ترقی دینے کے لئے لائبریری کو فنڈ کی کمی ہے، اب تک لائبریری کچھ علاقائی لوگوں اور کچھ قوم کا درد رکھنے والے نوجوانوں کی مدد سے کام کرتی رہی ہے۔

لائبریری کو مزید ترقی دینے کے لئے لائبریری کی انتظامیہ حکومت سے مدد حاصل کرنے کی گزشتہ تین برسوں سے کوشش کررہی ہے۔

لائبریری انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لائبریری میں ایک ریڈنگ ہال کی سخت ضرورت ہے، ایک کمپیوٹر سنٹر بھی قائم کرنا چاہتے ہیں لیکن اس سلسلے میں گزشتہ تین برسوں سے سرکاری دفتر کے چکر کاٹ رہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔


اس سلسلے میں بیلگچھیا مسلم لائبریری کے جنرل سیکریٹری نصیر الدین خان نے کہا کہ 2002 سے ہی ہم لوگ لائبریری کی ترقی کے لئے سرکاری محکموں کے رابطے میں رہے، جب عبدالستار اقلیتی امور کے وزیر تھے، تو اس وقت بھی ہم نے کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ 2016 میں لائبریری خدمات کے وزیر صدیق اللہ چودھری کے کہنے پر پھر سے سرکاری دفتر کے چکر لگائے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس لائبریری سے صرف بیلگچھیا ہی نہیں قرب و جوار کے اضلاع سے بھی بچے آتے ہیں۔ چونکہ لائبریری میں تمام طرح کی نصابی کتابیں موجود ہیں اور صرف مسلمان نہیں بلکہ غیر مسلم بچے بھی آس پاس کے علاقے سے آتے ہیں اور اس لائبریری مستفید ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اردو رسائل و جرائد کی اہمت آج بھی برقرار

انہوں نے کہا کہ 'بیلگچھیا گھنی آبادی والا علاقہ ہے، لہذا یہاں گھروں میں مطالعہ کے لئے جگہ نہیں، یہاں تعلیمی ماحول نہیں بن پاتا ہے۔ اس لئے ہم لائبریری میں ایک ریڈنگ ہال بنانا چاہتے ہیں اس کے علاوہ لائبریری میں فرنیچر اور بہت ساری کتابوں کی ضرورت ہے۔ ایک کمپیوٹر سینٹر کی ضرورت ہے۔ حکومت یا تو خود ایک کمپیوٹر سنٹر قائم کر دے یا لائبریری کو فنڈ مہا کرے۔ لیکن اس سلسلے میں ہم لائبریری خدمات کے وزیر صدیق اللہ چودھری سے لگاتار مل کر کوشش کرتے رہے ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔'

لائبریری انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 2016 سے ہر سال نئے طور پر عرضی دینے کے باوجود کوئی فائدہ نہیں ہوا اور جب ہم متعلقہ دفتر جاتے ہیں تو وزیر دو منٹ کے لئے لائبریری کے وفد سے ملتے بھی نہیں ہیں۔ جبکہ اس کے برعکس ای ٹی وی بھارت کو لائبریری خدمات کے وزیر صدیق اللہ چودھری نے چند روز قبل دیئے گئے ایک رد عمل میں کہا تھا کہ وہ اردو لائبریریوں کی ہر طرح سے مدد کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن ان کے دعوے کے برعکس یہاں معاملہ کچھ اور ہی ہے۔

شمالی کولکاتا کی ایک مسلم بستی بیلگچھیا، جس نے گزشتہ دس برسوں میں تعلیم کے معاملے میں ناقابل فراموش ترقی کی ہے، جس میں یہاں موجود بیلگچھیا مسلم لائبریری کا رول رہا ہے۔ یہاں کے مسلم بچے اور بچیاں اس لائبریری سے مستفید ہورہے ہیں اور ان کے مستقبل کو راہ دکھانے میں لائبریری اہم رول ادا کررہی ہے۔ لیکن حکومت کے دعوے کے برعکس بیلگچھیا مسلم لائبریری کو گزشتہ تین برسوں سے حکومت کی جانب سے کوئی گرانٹ فراہم نہیں کی گئی ہے۔

حکومتی گرانٹ سے محروم بیلگچھیا مسلم لائبریری


بیلگچھیا شمالی کولکاتا میں موجود ایک چھوٹی سی مسلم بستی ہے، جہاں مسلمانوں کی تعداد تقریباً 60 ہزار ہے۔ ابتدا میں یہاں کی آبادی کا پیشہ مزدوری تھا لیکن حالیہ برسوں میں بیلگچھیا کی تعلیمی و معاشی ترقی ہوئی ہے۔ خصوصی طور پر یہاں کے تعلیمی ماحول میں کافی تبدیلی آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج پورے کولکاتا کے مسلم علاقوں کے بنسبت بیلگچھیا کے بچے بڑے بڑے سرکاری عہدوں کے لئے ہونے والے مقابلہ جاتی امتحانات میں بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کررہے ہیں۔

لائبریری کی تصویر
لائبریری کی تصویر

بیلگچھیا کے تعلیمی ماحول میں انقلابی تبدیلی لانے میں یہاں کی قدیم بیلگچھیا مسلم لائبریری کا اہم رول رہا ہے۔ بیلگچھیا مسلم لائبریری کو نئے دور سے مطابق بنانے کے لئے اس کو نصابی کتابوں کی لائبریری میں پہلے تبدیل کیا گیا۔ اس کے بعد یہاں چند نوجوانوں کے اشتراک سے مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے لئے کوچنگ شروع کی گئی۔ یہ کوشش کامیاب رہی اور اب تک اس لائبریری کے کوچنگ سینٹر سے 85 نوجوانوں کو سرکاری ملازمت ملنے میں مدد ملی ہے۔ جن میں سے 8 مغربی بنگال سول سروسس میں ہیں۔

صرف اس سال اسی لائبریری سے تعلق رکھنے والے دس بچوں نے مغربی بنگال پبلک سروس کمیشن کے مسلینیس سروسس میں کامیابی حاصل کی ہے۔ بیلگچھیا ایک گھنی آبادی والا علاقہ ہے لہٰذا لائبریری کی موجودہ جگہ و ذرائع ناکافی ثابت ہورہے ہیں۔

تصویر
تصویر

لائبریری کو مزید وسعت دینے اور مزید ترقی دینے کے لئے لائبریری کو فنڈ کی کمی ہے، اب تک لائبریری کچھ علاقائی لوگوں اور کچھ قوم کا درد رکھنے والے نوجوانوں کی مدد سے کام کرتی رہی ہے۔

لائبریری کو مزید ترقی دینے کے لئے لائبریری کی انتظامیہ حکومت سے مدد حاصل کرنے کی گزشتہ تین برسوں سے کوشش کررہی ہے۔

لائبریری انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لائبریری میں ایک ریڈنگ ہال کی سخت ضرورت ہے، ایک کمپیوٹر سنٹر بھی قائم کرنا چاہتے ہیں لیکن اس سلسلے میں گزشتہ تین برسوں سے سرکاری دفتر کے چکر کاٹ رہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔


اس سلسلے میں بیلگچھیا مسلم لائبریری کے جنرل سیکریٹری نصیر الدین خان نے کہا کہ 2002 سے ہی ہم لوگ لائبریری کی ترقی کے لئے سرکاری محکموں کے رابطے میں رہے، جب عبدالستار اقلیتی امور کے وزیر تھے، تو اس وقت بھی ہم نے کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ 2016 میں لائبریری خدمات کے وزیر صدیق اللہ چودھری کے کہنے پر پھر سے سرکاری دفتر کے چکر لگائے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس لائبریری سے صرف بیلگچھیا ہی نہیں قرب و جوار کے اضلاع سے بھی بچے آتے ہیں۔ چونکہ لائبریری میں تمام طرح کی نصابی کتابیں موجود ہیں اور صرف مسلمان نہیں بلکہ غیر مسلم بچے بھی آس پاس کے علاقے سے آتے ہیں اور اس لائبریری مستفید ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اردو رسائل و جرائد کی اہمت آج بھی برقرار

انہوں نے کہا کہ 'بیلگچھیا گھنی آبادی والا علاقہ ہے، لہذا یہاں گھروں میں مطالعہ کے لئے جگہ نہیں، یہاں تعلیمی ماحول نہیں بن پاتا ہے۔ اس لئے ہم لائبریری میں ایک ریڈنگ ہال بنانا چاہتے ہیں اس کے علاوہ لائبریری میں فرنیچر اور بہت ساری کتابوں کی ضرورت ہے۔ ایک کمپیوٹر سینٹر کی ضرورت ہے۔ حکومت یا تو خود ایک کمپیوٹر سنٹر قائم کر دے یا لائبریری کو فنڈ مہا کرے۔ لیکن اس سلسلے میں ہم لائبریری خدمات کے وزیر صدیق اللہ چودھری سے لگاتار مل کر کوشش کرتے رہے ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔'

لائبریری انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 2016 سے ہر سال نئے طور پر عرضی دینے کے باوجود کوئی فائدہ نہیں ہوا اور جب ہم متعلقہ دفتر جاتے ہیں تو وزیر دو منٹ کے لئے لائبریری کے وفد سے ملتے بھی نہیں ہیں۔ جبکہ اس کے برعکس ای ٹی وی بھارت کو لائبریری خدمات کے وزیر صدیق اللہ چودھری نے چند روز قبل دیئے گئے ایک رد عمل میں کہا تھا کہ وہ اردو لائبریریوں کی ہر طرح سے مدد کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن ان کے دعوے کے برعکس یہاں معاملہ کچھ اور ہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.