محمد سلیم نے کہا کہ 'دستور ہند میں سچ پر قائم رہنے کی جو بات کہی گئی ہے اس کا مذاق اڑایا گیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ انصاف کا مذاق اڑانے ک ے بھی مترادف ہے۔
واضح رہے کہ 6 دسمبر سنہ 1992 کو ایودھیا میں واقع بابری مسجد منہدم کر دی گئی تھی اور اس معاملے میں بی جے پی رہنما ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارت سمیت 49 افراد کو ملزم بنایا گیا تھا، حالانکہ اس میں سے 17 افراد کی موت ہوچکی ہے۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے ان سبھی لوگوں کو باعزت بری کردیا۔
عدالت کے اس پر سی پی آئی ایم رہنما محمد سلیم نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کس طرح منہدم کی گئے؟ موقع پر کون لوگ تھے اور کس طرح اس کی سازش کی گئی تمام شواہد ہونے کے باوجود عدالت نے جس طرح آج تمام 32 ملزمین کو رہا کیا ہے اس سے پوری دنیا میں بھارت کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔
محمد سلیم نے مزید کہا کہ بی جے پی کو ہی بابری مسجد انہدام سے سب سے زیادہ فائدہ ہوا تھا۔