شمالی 24 پرگنہ کے دمدم سے ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمان پروفیسر سوگتا رائے نے نامہ نگاروں سے انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے میں سوال نہ کرنے کی اپیل کی Anis Khan should not ask questions about the murder case۔
مغربی بنگال کے ہوڑہ ضلع کے مسلم اکثریتی علاقہ آمتا تھانہ علاقے میں عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور متعدد تحریکوں کے متحرک انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کا معاملہ سلجھنے کے بجائے الجھتا جا رہا ہے۔
جہاں ایک طرف اپوزیشن پارٹیاں لفٹ فرنٹ، کانگریس، طلبا تنطیمیں انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے میں ممتابنرجی کی قیادت والی ریاستی حکومت کو گھیرنے کی کوشش میں مصروف ہیں تو دوسری طرف حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے رہنما اس معاملے سے دوری برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شمالی 24 پرگنہ کے دمدم میں ایک تقریب کے دوران ترنمول کانگریس کے سنئیر رہنما اور رکن پارلیمان پروفیسر سوگتا رائے نے کہا کہ ان سے انیس الرحمن خان قتل معاملے میں سوال نا کیا جائے تو بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابھی تک مقتول نوجوان کے گھر والوں سے نہیں ملے ہیں۔ جب کسی سے ملاقات ہی نہیں ہوئی ہے تو اس معاملے میں کچھ بھی کہنا مناسب نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ مقتول کے والد سالم خان اگر سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کر رہے ہیں تو اس کا جواب ان سے بہتر کون دے سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے ایس آئی ٹی تشکیل دے چکی ہے تو پھر سی بی آئی سے جانچ کرانے کا کوئی مطلب ہی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
دوسری طرف شمالی 24 پرگنہ کے دمدم سے ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمان سوگتا رائے نے کہا کہ مغربی بنگال پردیش کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری کی بنگال کی سیاست میں کوئی اہمیت نہیں رہ گئی ہے۔ وہ اپنی بقاء کے لئے انیس الرحمن خان کی پراسرار موت پر سیاست کر رہے ہیں۔