مغربی بنگال میں عالیہ مدرسہ کو تاریخی حیثیت حاصل ہے، اس تاریخی مدرسہ کو بایاں محاذ کے وقت ہی یونیورسٹی بنانے کی منظوری مل گئی تھی۔
واضح رہے کہ اس کی بنیاد 1780 میں وارن ہسٹنگ نے رکھی تھی جہاں بیک وقت عربی فارسی انگریزی اور بنگلہ زبان کی تعلیم دی جاتی تھی۔
اطلاعات کے مطابق مدرسہ عالیہ اب عالیہ یونیورسٹی میں تبدیل ہو چکا ہے اور اس کا مقصد ریاست کے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی دور کرنا ہے۔
یاد رہے کہ مسلسل فیس میں غیر مناسب اضافے نے مسلم طلباء کی نیند حرام کر دی ہے، جس کے خلاف عالیہ یونیورسٹی کے طلباء نے احتجاج شروع کر دیاہے۔
آل بنگال مدرسہ طلباء یونین کے صدر ساجد الرحمٰن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ عالیہ یونیورسٹی کو مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے غرض سے قائم کیا گیا تھا۔
جہاں کم وبیش 80 فیصد مسلم طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں اور زیادہ تر کا تعلق غریب خاندان سے ہے۔
بتا یا جا رہا ہے کہ عالیہ یونیورسٹی میں بار بار فیس میں اضافہ کے سبب طلباء کا تعلیم حاصل کرنا دشوار ہو رہا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ اس سے قبل سالانہ فیس 550 روپئے تھی جس کو بڑھا کر 2660" روپئے کر یا گیا ہے، اور ساتھ ساتھ ہاسٹل کا نظام بھی صحیح نہیں ہے۔
طلبا نے کہا ہے کہ اگر انتظامیہ نےفیس میں اضافے کا فیصلہ واپس نہیں لے گا تو ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ۔