عالیہ یونیورسٹی Alia University میں ایم بی اے کے طالب علم محمد انیس الرحمن خان کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے سابق ممبر پارلیمنٹ محمد سلیم Former Member of Parliament Muhammad Saleemاور آئی ایس ایف کے ممبر اسمبلی نوشاد صدیقیAssembly Noushad Siddiqui نے کہا ہے کہ انیس الرحمٰن خان کو منصوبہ بند طریقے سے قتل کیا گیا ہے اور یہ ایک بڑی سازش کا حصہ ہے۔ اس کے پیچھے طلبا کی آواز کو خاموش کرانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر محمد سلیم نے کہا کہ عالیہ یونیورسٹی کے طلبا گزشتہ 137 دنوں سے یونیورسٹی کو بچانے کے لئے احتجاج کررہے ہیں مگر انتظامیہ یونیورسٹی کے طلبا سے بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیں محا ذ کے دور میں تاریخی مدرسہ عالیہ کو یونیورسٹی بنایا گیا تھا۔ مگر ممتا بنرجی کے دور میں عالیہ یونیورسٹی کی زمین چھینی جارہی ہے۔
محمد سلیم نے کہا کہ انیس الرحمٰن کے قتل کے پیچھے پولس اور ترنمول کانگریس کے غنڈوں کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پولس اور غنڈے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت کے خلاف طلبا کو متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جس طریقے سے بی جے پی مرکز میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، جامعہ ملیہ اسلامیہ او ر جے این یو کو ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے اسی طریقے سے آج عالیہ یونیورسٹی، جادو پور یونیورسٹی، کلکتہ یونیورسٹی اور پریڈنسی یونیورسٹی کو ختم کیا جارہا ہے۔
آئی ایس ایف کے چیئرمین و ممبراسمبلی نوشاد صدیقی نے انیس الرحمٰن کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور آمتا پولیس افسران سے بھی ملاقات کرنے کے بعد کہا کہ انیس کا قتل منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے اور اس کا مقصد مسلم نوجوانوں کو ڈرانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک ہونہار طالب علم تھے۔ تعلیم کے ساتھ مسلم مسائل اور سماجی کاموں میں حصہ لیتے تھے۔ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف مہم کا وہ بنگال میں ایک اہم چہرہ تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کی برائی کئے بغیر اپنی بات رکھتے تھے۔انہوں نے کہا کہ غنڈہ گردی کے تحت اس کا قتل کیا گیا ہے۔
نوشاد صدیقی نے کہا کہ عوام میں غم و غصہ ہے۔ ہم لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہیں مگر اس معاملے کی فوی طور پر اعلیٰ سطحی جانچ کی جائے اگر پولس نے معاملے کو دبانے کی کوشش کی تو ہم ایک بڑی تحریک چلائیں گے۔
انیس کے والد نے اس موقع پر کہا کہ ان کے بیٹے کو منصوبے بند طریقے سےقتل کیا گیا ہے۔جولوگ گھر میں ایک بجے رات میں آئے تھے وہ خود کو پولس آفیسر بتارہے تھے۔ان کے پاس ہتھیار بھی تھے۔
یو این آئی