ETV Bharat / city

حافظ نابینا طالبہ دوسروں کے لیے مثال بنیں - نابینا حافظ

قرآن کریم حفظ کرنا ایک روحانی عبادت ہے اور ایسی عبادت جس میں مشقتیں زیادہ ہوں وہ اللہ تعالی کے نزدیک انتہائی محبوب ہے۔

حافظ نابینا طالبہ دوسروں کے لیے مثال بنیں
author img

By

Published : Nov 21, 2019, 8:43 PM IST

Updated : Nov 23, 2019, 5:55 PM IST

ارریہ ضلع کے فاربس گنج سب ڈویژن کے رام پور جنوب وارڈ نمبر 11 میں واقع مدرسہ رحمانیہ ننکارا میں ایک 13 برس کی زیتون نامی نابینا طالبہ نے محض تین برس میں قرآن مجید حفظ کرکے مثال پیش کی ہے۔

حافظ نابینا طالبہ دوسروں کے لیے مثال بنیں

جس سے علاقے میں خوشی کا ماحول ہے اور قرب و جوار کے لوگ اس بچی اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کر رہے ہیں۔

آج مدرسہ رحمانیہ میں منعقد دستار حفظ تقریب میں مدرسہ کے مہتمم مولانا فاروق مظہری کی جانب سے اس بچی کو حافظ قرآن کی سند، دستار اور انعامات سے نوازا گیا۔

زیتون خاتون نے تین برس کی مختصر مدت میں مدرسہ رحمانیہ کے استاذ حافظ منظر کے زیر نگرانی حفظ مکمل کی اور اب مزید اعلیٰ تعلیم کی خواہش رکھتی ہیں۔

زیتون خاتون کے والد محمد مشتاق بتاتے ہیں کہ زیتون پیدائشی نابینا ہے مگر بچپن سے ہی انتہائی ذہین ہے۔ جب وہ مکتب میں پڑھنے جاتی تھی تو اسے استاذ کا دیا سبق فوراً یاد ہو جاتا تھا۔ قوت حافظہ کو دیکھتے ہوئے انہوں نے قرآن پاک حفظ کے لیے زیتون کا داخلہ مدرسہ میں کرا دیا۔

زیتون کے والد کا کہنا ہے کہ آج انہیں اپنی بیٹی پر فخر ہے کہ انہوں نے قرآن پاک جیسی عظیم کتاب حفظ کر لی ہے۔

زیتون خاتون حفظ کے ساتھ تین تین پارے کا دور بھی سنا چکی ہیں اور اس کی بہترین یادداشت کے بنا پر آج انہیں سند اور دستار سے نوازا گیا۔

زیتون کی آنکھوں میں بھلے ہی بینائی نہ ہو مگر جب یہ اپنے بہترین اور شیریں آواز میں قرآن کی تلاوت کرتی ہیں تو اچھے اچھوں کی آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں۔

زیتون کہتی ہیں کہ وہ نابینا ہیں لیکن ان کی خواہش ہے اور وہ دعا گو ہیں کہ اللہ نے جنہیں بینائی عطا کی ہے وہ لڑکیاں قرآن پاک ضرور حفظ کریں اور ساتھ ہی عصری تعلیم بھی ضرور حاصل کریں۔

مدرسہ رحمانیہ کے مہتمم مولانا فاروق مظہری نے کہا کہ یہ بچی پورے علاقے کے لوگوں کے لیے ایک نمونہ ہے۔ جس نے محنت و مشقت کے ساتھ اپنی منزل خود بنایا اور اللہ نے غیب سے ان کی۔

سعیدہ خاتون نے کہا کہ یہ بچی ہم لوگوں کے لیے ایک ناز ہے۔ اللہ نے اپنی کلام پاک اس کے دل میں پیوست کر دی۔

سماجی کارکن قاری امتیاز نے کہا کہ آج کے اس پرفتن دور میں بھی نابینا طالبہ کا قرآن پاک حفظ کرنا کسی کرامت سے کم نہیں۔

زیتون خاتون کی اس کامیابی پر ارریہ کی عوام فخر کرتی ہے اور بچی کو بے شمار دعاؤں سے نواز ر ہے ہیں۔

یقیناً زیتون کی اس کامیابی پر والدین کے ساتھ طلبا و طالبات میں بھی ایک تحریک پیدا ہوگی اور وہ بھی اپنے بچوں کو اللہ کا کلام حفظ کرنے کی تلقین کریں گے۔

ارریہ ضلع کے فاربس گنج سب ڈویژن کے رام پور جنوب وارڈ نمبر 11 میں واقع مدرسہ رحمانیہ ننکارا میں ایک 13 برس کی زیتون نامی نابینا طالبہ نے محض تین برس میں قرآن مجید حفظ کرکے مثال پیش کی ہے۔

حافظ نابینا طالبہ دوسروں کے لیے مثال بنیں

جس سے علاقے میں خوشی کا ماحول ہے اور قرب و جوار کے لوگ اس بچی اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کر رہے ہیں۔

آج مدرسہ رحمانیہ میں منعقد دستار حفظ تقریب میں مدرسہ کے مہتمم مولانا فاروق مظہری کی جانب سے اس بچی کو حافظ قرآن کی سند، دستار اور انعامات سے نوازا گیا۔

زیتون خاتون نے تین برس کی مختصر مدت میں مدرسہ رحمانیہ کے استاذ حافظ منظر کے زیر نگرانی حفظ مکمل کی اور اب مزید اعلیٰ تعلیم کی خواہش رکھتی ہیں۔

زیتون خاتون کے والد محمد مشتاق بتاتے ہیں کہ زیتون پیدائشی نابینا ہے مگر بچپن سے ہی انتہائی ذہین ہے۔ جب وہ مکتب میں پڑھنے جاتی تھی تو اسے استاذ کا دیا سبق فوراً یاد ہو جاتا تھا۔ قوت حافظہ کو دیکھتے ہوئے انہوں نے قرآن پاک حفظ کے لیے زیتون کا داخلہ مدرسہ میں کرا دیا۔

زیتون کے والد کا کہنا ہے کہ آج انہیں اپنی بیٹی پر فخر ہے کہ انہوں نے قرآن پاک جیسی عظیم کتاب حفظ کر لی ہے۔

زیتون خاتون حفظ کے ساتھ تین تین پارے کا دور بھی سنا چکی ہیں اور اس کی بہترین یادداشت کے بنا پر آج انہیں سند اور دستار سے نوازا گیا۔

زیتون کی آنکھوں میں بھلے ہی بینائی نہ ہو مگر جب یہ اپنے بہترین اور شیریں آواز میں قرآن کی تلاوت کرتی ہیں تو اچھے اچھوں کی آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں۔

زیتون کہتی ہیں کہ وہ نابینا ہیں لیکن ان کی خواہش ہے اور وہ دعا گو ہیں کہ اللہ نے جنہیں بینائی عطا کی ہے وہ لڑکیاں قرآن پاک ضرور حفظ کریں اور ساتھ ہی عصری تعلیم بھی ضرور حاصل کریں۔

مدرسہ رحمانیہ کے مہتمم مولانا فاروق مظہری نے کہا کہ یہ بچی پورے علاقے کے لوگوں کے لیے ایک نمونہ ہے۔ جس نے محنت و مشقت کے ساتھ اپنی منزل خود بنایا اور اللہ نے غیب سے ان کی۔

سعیدہ خاتون نے کہا کہ یہ بچی ہم لوگوں کے لیے ایک ناز ہے۔ اللہ نے اپنی کلام پاک اس کے دل میں پیوست کر دی۔

سماجی کارکن قاری امتیاز نے کہا کہ آج کے اس پرفتن دور میں بھی نابینا طالبہ کا قرآن پاک حفظ کرنا کسی کرامت سے کم نہیں۔

زیتون خاتون کی اس کامیابی پر ارریہ کی عوام فخر کرتی ہے اور بچی کو بے شمار دعاؤں سے نواز ر ہے ہیں۔

یقیناً زیتون کی اس کامیابی پر والدین کے ساتھ طلبا و طالبات میں بھی ایک تحریک پیدا ہوگی اور وہ بھی اپنے بچوں کو اللہ کا کلام حفظ کرنے کی تلقین کریں گے۔

Intro:نابینا طالبہ نے قلیل مدت میں حفظ قرآن مکمل کیا

ارریہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بیشک وہ شخص جس کے دل میں قرآن کا کچھ حصہ یاد نہ ہو وہ ویران کی طرح گھر ہے، یعنی جیسے ویران گھر خیر و برکت اور رہنے والوں سے خالی ہوتا ہے ایسے ہی اس شخص کا دل خیر و برکت اور روحانیت سے خالی ہوتا ہے جسے قرآن مجید کا کوئی حصہ یاد نہیں. اس دنیا میں ہر سال بے شمار طلبا و طالبات ایسے ہیں جو قرآن پاک حفظ کرتے ہیں مگر بہت کم ایسا دیکھنے میں آتا ہے جب اللہ اپنے کسی بندے کو اپنے خاص فضل سے نوازتا ہے اور دیکھنے والے اس پر رشک کرتے ہیں.


Body:ایسا ہی ایک معاملہ ارریہ ضلع کے فاربس گنج سب ڈویژن کے رام پور جنوب وارڈ نمبر 11 میں واقع مدرسہ رحمانیہ ننکارا کا ہے جہاں ایک نابینا طالبہ زیتون خاتون نے آنکھ میں روشنی نہ ہونے کے باوجود محض تین سال میں قرآن مجید یاد کی ہے جس سے علاقے میں خوشی کا ماحول ہے اور اطراف کے لوگ اس بچی کو مبارکباد پیش کر رہے ہیں. آج مدرسہ رحمانیہ میں منعقد دستار حفظ میں مدرسہ کے مہتمم مولانا فاروق مظہری کی جانب سے اس بچی کو حافظ قرآن کی سند، دستار اور تحفہ و تحائف سے نوازا گیا. زیتون خاتون نے تین سال کی قلیل مدت میں مدرسہ رحمانیہ کے استاد حافظ منظر کے زیر نگرانی حفظ مکمل کی اور اب مزید اعلیٰ تعلیم کی خواہش رکھتی ہے. زیتون خاتون کے والد محمد مشتاق بتاتے ہیں زیتون پیدائشی نابینا ہے مگر ایام طفولیت سے ذہین ہے، مکتب میں جب پڑھنے جاتی تھی تو فوراً اسے یاد کر لیتی تھی، اس کے قوت حافظہ کو دیکھتے ہوئے ہم نے اسے قرآن پاک حفظ کے لئے مدرسہ میں داخل کر دیا اور آج الحمدللہ مجھے اپنی بیٹی پر فخر ہو رہا ہے کہ اس نے قرآن پاک جیسی عظیم کتاب کو حفظ کر لی.


Conclusion:زیتون خاتون حفظ کے ساتھ تین تین پارے کا دوڑ بھی سنا چکی ہے اور اس کی بہترین یادداشت کے بنا پر آج اسے سند سے دستار سے نوازا گیا. زیتون کے آنکھوں میں بھلے ہی بینائی نہ ہو مگر جب یہ اپنے خوش لحان آواز میں قرآن کی تلاوت کرتی ہے تو اچھے اچھوں کی آنکھیں کھل جاتی ہیں اور اشکبار ہونے لگتی ہے. زیتون کہتی ہے میں چاہتی ہوں میں بھلے ہی نابینا ہوں مگر اللہ نے جسے بینائی عطا کی ہے وہ لڑکیاں قرآن پاک کی حافظہ ضرور بنیں اور ساتھ ہی دنیاوی تعلیم بھی حاصل کرے. مدرسہ رحمانیہ کے مہتمم مولانا فاروق مظہری کہتے ہیں یہ بچی پورے علاقے کے لوگوں کے لئے ایک نمونہ ہے کہ جو محنت و مشقت کے ساتھ اپنی منزل خود بناتے ہیں اللہ غیب سے ان کی مدد کرتے ہیں، ہمارے مدرسہ کو اس طالبہ نے یہ اعزاز بخشا اور دوسرے طالبہ کے لئے ایک حوصلہ کی سبب بنی. سعیدہ خاتون کہتی ہیں یہ بچی ہم لوگوں کے لئے ایک ناز ہے، اللہ نے اپنی کلام پاک اس کے دل میں پیوست کر دی. سماجی کارکن قاری امتیاز نے کہا کہ آج کے اس پرفتن دور میں بھی نابینا طالبہ کا حفظ قرآن کرنا کسی معجزہ سے کم نہیں.

زیتون خاتون کی اس کامیابی پر ارریہ کی عوام نازاں ہیں اور اس بچی کو بے شمار دعا و پیار دے رہے ہیں. یقیناً زیتون کی اس کامیابی پر والدین کے ساتھ طلباء و طالبات میں بھی ایک تحریک پیدا ہوگی اور وہ بھی اپنے بچوں کو اس مبارک کلام پاک کا حافظ بنائیں گے.
ای ٹی وی بھارت کے لئے ارریہ بہار سے عارف اقبال کی رپورٹ

بائٹ...... زیتون خاتون، حفظ مکمل کرنے والی نابینا طالبہ
بائٹ..... محمد مشتاق، زیتون خاتون کے والد (پہچان، جیکٹ پہنے ہوئے)
بائٹ...... مولانا فاروق مظہری، مہتمم مدرسہ رحمانیہ ننکارا، ارریہ (پہچان ، سفید گول ٹوپی چشمہ لگائے ہوئے)
بائٹ..... قاری امتیاز احمد، سماجی کارکن (پہچان ،سفید گول ٹوپی بغیر چشمہ کے)
بائٹ..... سعیدہ خاتون، مقامی خاتون
Last Updated : Nov 23, 2019, 5:55 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.