اس ریلی کی خاص بات یہ رہی کہ 5ہزار میٹر کا ترنگا تیار کیا گیا اور ستبھٹا سے لیکر بیسی تک لوگوں نے اپنے سروں کے اوپر ترنگا ریلی نکالی۔
اس سلسلے میں سماجی کارکن شاہنواز عالم کہتے ہیں کہ' جو لوگ دستور کو کچلنے کی بات کرتے ہیں ہم ایسے لوگوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ ہم نے ترنگا اور دستور کو اپنے سروں پر رکھا ہے اور آخری سانس تک اس کی حفاظت کرتے رہیں گے'۔
عوامی نمائندہ افتخار احمد نے کہا کہ' اس ریلی کے ذریعہ ہم حکومت سے شہریت ترمیمی قانون واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ریاست کی نتیش سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ این پی آر نافذ کرنے کا فیصلہ واپس لے۔
افتخار احمد نے کہا کہ' ہمیں اس بات پر ذرا بھی اعتراض نہیں کہ حکومت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلمانوں کو شہریت کیوں دے رہی ہے، ہمیں اعتراض اس بات سے ہے کہ آنے والے دنوں میں سی اے اے اور این آر سی کے ذریعہ ملک کے مسلمانوں، دلتوں اور پسماندہ شخص کی شہریت چھن سکتی ہے'۔ اسی کڑی میں طالب علم زمی حسن نظامی نے کہا کہ دراصل شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے ذریعہ اپنی ناکامیوں کو چھپانا چاہتی ہے۔'
غور طلب ہے کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف 20 کیلو میٹر کے فاصلے میں ترنگا ریلی نکالی گئی جو تقریباً 20 کیلوں میٹر کی دوری طئے کی۔ یہ ریلی کسی سیاسی جماعت کے بینر تلے نہیں تھی بلکہ اس میں امور اسمبلی حلقہ کے علاوہ کوچادھامن حلقہ کے بھی ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس حلقہ کے رکن اسمبلی عبدالجلیل مستان کے علاوہ مجلس اتحاد المسلمین کے صوبائی صدر اخترالایمان، جمعیت علماء ہند کوچادھامن کے صدر الحاج اظہار اصفی، قاری شمیم اختر، شاہنواز عالم وغیرہ خصوصی طور پر موجود رہے۔