دوپہر 3 بجے تک مکمل نتائج جاری ہو جائیں گے۔3 راؤنڈ میں ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ گنتی کے لئے جملہ 58 ٹیبل لگائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ریاست گیر سطح پر ہوئے بلدی انتخابات میں تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے بازی مار لی ہے۔ کریم نگر کارپوریشن کے 2 ڈویژنوں میں بلا مقابلہ امیدواروں کا انتخاب عمل میں آیا جبکہ دیگر 58 ڈیویژنوں کے لیے ہویے انتخابات کے ووٹوں کی گنتی آج ہورہی ہے۔
تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے بلدی انتخابات میں شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے کارپوریشنز اور میونسپلٹیز پر اپنا قبضہ جمالیا اور اپوزیشن کا تقریباً صفایا ہوچکا ہے۔ 8 کارپوریشنوں پرٹی آر ایس نے کامیابی حاصل کی جبکہ 120 میونسپلٹیز کے منجملہ 109 میونسپلٹیز پر ٹی آر ایس نے کامیابی کا پرچم لہرایا۔
بلدی انتخابات میں ٹی آر ایس کی شاندار کامیابی نے پارٹی قائدین اور کیڈر کے حوصلوں کو بلند کردیا ہے۔ ٹی آر ایس نے تمام 9 کارپوریشنوں پر کامیابی کا نشانہ مقرر کیا تھا لیکن8 کارپوریشنوں پر حکمت عملی کامیاب ثابت ہوئی۔
پارٹی 120 میونسپلٹیز میں 100سے زائد پر کامیابی کا دعویٰ کررہی تھی اور پارٹی کو 109 میونسپلٹیز میں کامیابی حاصل ہوئی۔
وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے اگرچہ انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا تاہم انہوں نے دو مرتبہ عوامی نمائندوں اور رہنماوں کا اجلاس طلب کرتے ہوئے پارٹی کی کامیابی کے لیے رہنمایانہ خطوط جاری کئے تھے۔
یہاں اس بات کا تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ کے سی آر نے ریاستی وزراء کو وارننگ دی تھی کہ اگر ان کے ضلع میں پارٹی کو شکست ہوتی ہے تو وہ وزارت سے محروم ہوسکتے ہیں۔ وزیر اعلی کی اس دھمکی کا غیر معمولی اثر دیکھا گیا۔ ایک طرف وزراء کو اپنی کرسی بچانے کی فکر تھی تو دوسری طرف ارکان اسمبلی اس امید کے ساتھ بہتر انداز میں سرگرم تھے کہ انہیں وزارت یا پھر کوئی اہم سرکاری عہدہ دیا جائے گا۔
وزراء اور ارکان اسمبلی و کونسل نے پارٹی کی کامیابی کے لیے کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ یہاں تک کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی پرواہ کئے بغیر رائے دہندوں کو راغب کرنے کے لیے دولت، شراب اور سرکاری مشنری بالخصوص پولیس کے استعمال کی بھی شکایات ملی ہیں۔