ETV Bharat / city

کانپور میں احتجاج کی قیادت خواتین کے حوالے

author img

By

Published : Jan 15, 2020, 11:58 AM IST

کانپور میں شاہین باغ کی طرز پر چلنے والے احتجاج کی قیادت اب خواتین نے سنبھال لی ہے۔ ابھی تک یہ احتجاج لوک تنتر بچاؤ آندولن کے بینر تلے چل رہا تھا، کل لوک تنتر بچاؤ آندولن نے قیادت کرنے میں اپنی مجبوری ظاہر کی تھی، تبھی خواتین نے احتجاج کی قیادت خود سنبھالنے کا اعلان کر دیا، جس کے بعد سے احتجاج میں اور زیادہ جوش دیکھنے کو مل رہا ہے، خواتین کی تعداد احتجاج میں اور بڑھ گئی ہے۔

Women lead protest in Kanpur
کانپور میں احتجاج کی قیادت خواتین کے حوالے

کانپور کے چمن گنج علاقہ میں واقع محمد علی پارک میں گذشتہ سات تاریخ سے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مسلسل احتجاج جاری ہے۔

یہ احتجاج بھی دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر لوک تنتر بچاؤ آندولن کے زیرقیادت چل رہا تھا، لیکن لوک تنتر بچاؤ آندولن کے ذمہ داران نے کچھ وقت کے لیے ملتوی کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ جیسے ہی اس بات کا پتہ چلا تبھی احتجاج میں موجود خواتین اٹھ کھڑی ہوئیں اور کہا کہ احتجاج کا تسلسل نہیں ٹوٹے گا اب اس کی قیادت ہم خواتین کریں گے۔

کانپور میں احتجاج کی قیادت خواتین کے حوالے

مزید پڑھیں: طالبات نے سی اے اے کو بتایا کالا قانون

اس کے بعد سے خواتین نے عوام میں اعلان کر دیا کہ اب ہم لوگ اس احتجاج کو جاری رکھیں گے اس اعلان کا اثر یہ ہوا کہ یومیہ جمع ہونے والی خواتین کی تعداد جتنی ہوتی تھی اس سے کئی گنا زیادہ تعداد خواتین کی اس احتجاج میں بڑھ گئی۔

خواتین معمول کی طرح احتجاج میں بیٹھی رہیں اور عوام کو الگ الگ طرح سے سمجھاتی رہیں، شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر پر حکومت کا موقف صاف واضح نہ ہونے پر خواتین مسلسل اس پر تنقید کرتی رہیں اور قانون کے خلاف نعرہ بازی کرتی رہیں۔

Women lead protest in Kanpur
کانپور میں احتجاج کی قیادت خواتین کے حوالے

ایک خاتون نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ 'ہمارا احتجاج حکومت کے خلاف نہیں ہے، بلکہ حکومت کے بنائے ہوئے 'شہریت ترمیمی قانون' کے خلاف ہے۔ یہ قانون مذہب کی بنیاد پر بانٹنے والا ہے۔ لہٰذا ہمارا احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک حکومت اس کو واپس نہیں لیتی'۔

وہیں ایک اور خاتون نے بتایا کہ 'شہریت ترمیمی قانون کی وجہ سے ہمیں سڑکوں پر اترنا پڑا ہے، لیکن حکومت ہمیں سننے کو تیار نہیں ہے۔ دہلی کے شاہین باغ میں خواتین ایک مہینے سے احتجاج پر بیٹھی ہیں لیکن حکومت ایک بار بھی انہیں سننے نہیں گئی۔ ہم اس ملک کے شہری ہیں اس کی مٹی ہمارے آباو اجداد نے سینچی ہے۔ ایک کاغذ کی بنیاد پر ہماری شہریت کو کوئی کیسے ختم کر سکتا ہے۔

Women lead protest in Kanpur
کانپور میں احتجاج کی قیادت خواتین کے حوالے

انہوں نے سوال کیا ملک روزگار کی کمی، مہنگائی سے جھوجھ رہا ہے ایسے میں ضرورت کیا تھی ایسےقانون کو لانے کی؟

خواتین شہریت ترمیمی قانون کو لے کر برابر احتجاج کر رہی ہیں، ان کا کہنا ہے ہمیں برابری کا حق حاصل ہے اس ملک میں۔ جب آئین بنا تب سے ہی سب کو برابری کا حق حاصل ہے۔ لہذا اس طرح کے قانون کو ملک کو کوئی ضرورت نہیں۔

کانپور کے چمن گنج علاقہ میں واقع محمد علی پارک میں گذشتہ سات تاریخ سے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مسلسل احتجاج جاری ہے۔

یہ احتجاج بھی دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر لوک تنتر بچاؤ آندولن کے زیرقیادت چل رہا تھا، لیکن لوک تنتر بچاؤ آندولن کے ذمہ داران نے کچھ وقت کے لیے ملتوی کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ جیسے ہی اس بات کا پتہ چلا تبھی احتجاج میں موجود خواتین اٹھ کھڑی ہوئیں اور کہا کہ احتجاج کا تسلسل نہیں ٹوٹے گا اب اس کی قیادت ہم خواتین کریں گے۔

کانپور میں احتجاج کی قیادت خواتین کے حوالے

مزید پڑھیں: طالبات نے سی اے اے کو بتایا کالا قانون

اس کے بعد سے خواتین نے عوام میں اعلان کر دیا کہ اب ہم لوگ اس احتجاج کو جاری رکھیں گے اس اعلان کا اثر یہ ہوا کہ یومیہ جمع ہونے والی خواتین کی تعداد جتنی ہوتی تھی اس سے کئی گنا زیادہ تعداد خواتین کی اس احتجاج میں بڑھ گئی۔

خواتین معمول کی طرح احتجاج میں بیٹھی رہیں اور عوام کو الگ الگ طرح سے سمجھاتی رہیں، شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر پر حکومت کا موقف صاف واضح نہ ہونے پر خواتین مسلسل اس پر تنقید کرتی رہیں اور قانون کے خلاف نعرہ بازی کرتی رہیں۔

Women lead protest in Kanpur
کانپور میں احتجاج کی قیادت خواتین کے حوالے

ایک خاتون نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ 'ہمارا احتجاج حکومت کے خلاف نہیں ہے، بلکہ حکومت کے بنائے ہوئے 'شہریت ترمیمی قانون' کے خلاف ہے۔ یہ قانون مذہب کی بنیاد پر بانٹنے والا ہے۔ لہٰذا ہمارا احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک حکومت اس کو واپس نہیں لیتی'۔

وہیں ایک اور خاتون نے بتایا کہ 'شہریت ترمیمی قانون کی وجہ سے ہمیں سڑکوں پر اترنا پڑا ہے، لیکن حکومت ہمیں سننے کو تیار نہیں ہے۔ دہلی کے شاہین باغ میں خواتین ایک مہینے سے احتجاج پر بیٹھی ہیں لیکن حکومت ایک بار بھی انہیں سننے نہیں گئی۔ ہم اس ملک کے شہری ہیں اس کی مٹی ہمارے آباو اجداد نے سینچی ہے۔ ایک کاغذ کی بنیاد پر ہماری شہریت کو کوئی کیسے ختم کر سکتا ہے۔

Women lead protest in Kanpur
کانپور میں احتجاج کی قیادت خواتین کے حوالے

انہوں نے سوال کیا ملک روزگار کی کمی، مہنگائی سے جھوجھ رہا ہے ایسے میں ضرورت کیا تھی ایسےقانون کو لانے کی؟

خواتین شہریت ترمیمی قانون کو لے کر برابر احتجاج کر رہی ہیں، ان کا کہنا ہے ہمیں برابری کا حق حاصل ہے اس ملک میں۔ جب آئین بنا تب سے ہی سب کو برابری کا حق حاصل ہے۔ لہذا اس طرح کے قانون کو ملک کو کوئی ضرورت نہیں۔

Intro:کانپور میں شاہین باغ کی طرز پر چلنے والا احتجاج کی قیادت اب کانپور کی خواتین نے سنبھال لیا ہے ، ابھی تک یہ احتجاج لوک تنتر بچاؤ آندولن کے بینر تلے چل رہا تھا، کل لوک تنتر بچاؤ آندولن نے قیادت کرنے میں اپنی مجبوری ظاہر کی تھی ، تبھی خواتین نے احتجاج کی قیادت خود سنبھالنے کا اعلان کر دیا تھا، اب احتجاج میں اور ذیادہ جوش دیکھنے کو مل رہا ھے ، خواتین کی تعداد احتجاج میں اور بڑھ گئی۔


Body:کانپور کے چمن گنج علاقہ میں واقع محمد علی پارک میں گذشتہ سات تاریخ سے شہری ترمیمی بل، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مستقل احتجاج چل رہا ہے ۔ یہ احتجاج بھی دلی کے شاہین باگ کی طرز پر لوک تنتر بچاؤ آندولن کے زیرقیادت چل رہا تھا ، لیکن لوک تنتر بچاؤ آندولن کے ذمہ داران نے کچھ وقت کے لئے ملتوی کرنے کی خواہش ظاہر کی کی جیسے ہی اس بات کا اظہار ہوا تبھی احتجاج میں موجود خواتین اٹھ کھڑی ہوئیں اور کہا کہ احتجاج کا تسلسل نہیں ٹوٹے گا اب اس کی قیادت ہم خواتین کریں گے، اس کے بعد سے خواتین نے عوام میں اعلان کر دیا کہ اب ہم لوگ اس احتجاج کو جاری رکھیں گے اس اعلان کا اثر یہ ہوا کہ آج روزمرہ میں اکھٹا ہونے والی خواتین کی تعداد جتنی ہوتی تھی اس سے کئی گناہ زیادہ تعداد خواتین کی اس احتجاج میں بڑھ گئی ، خواتین معمول کی طرح احتجاج میں بیٹھی رہیں ، اور عوام کو الگ الگ طرح سے سمجھاتی رہیں ، شہری ترمیمی بل، این آر سی اور این پی آر پر حکومت کا موقف صاف واضع نہ ہونے پر خواتین مسلسل اس پر تنقید کرتی رہیں ، اور بل کے خلاف نعرہ بازی کرتی رہیں۔
بائٹ /= مظاہرہ کرنے والی خاتون
بائٹ /= مظاہرہ کرنے والی خاتون


Conclusion:کانپور کے احتجاج کی خاص بات یہ ہے کہ اب اس کی قیادت عورتوں کے ہاتھ میں ہے ،اور جو عورتیں اس مظاہرے میں شامل ہیں ان کی کوئی باقاعدہ جماعت نہیں ہے بلکہ یہ ان کا جوس اور ولولہ ہے جو ان کو اس احتجاج میں اکٹھا کئے ہوئے ہے ۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.