حکومت کی جانب سے فارن کنٹریبیوشن ریگولیٹری ایکٹ ( ایف سی آر اے) میں ترمیم کیے جانے سے اب ملک کی تمام سماجی تنظیموں کو بیرون ممالک سے کوئی تعاون نہیں مل سکے گا۔
آپ کو بتادیں کہ بھارت کی 135 کروڑ آبادی میں سے 70 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہ کر اپنی زندگی گزارتی ہے۔ جس میں تقریبا تیس کروڑ کی آبادی ناخواندہ ہے، مزید دس کروڑ کی آبادی ایسی ہے جو قبائلی زندگی گزار رہی ہے یا وہ لوگ جو علاقوں بستیوں سے دور پہاڑوں اور جنگلی علاقوں میں رہتے ہیں، انہیں حکومت کی جانب سے کسی طرح کی کوئی سہولیات اور اسکیمیں نہیں ملتی ہیں۔
ایسے لوگوں کے لیے بہتر انتظامات کرنے اور انہیں خواندہ بنانے اور شہری باشندوں کے طرز پر انہیں سہولیات مہیا کرانے کے لیے یہ تمام سماجی تنظیمیں اور این جی اوز کام کر تی ہیں۔ ان این جی اوز اور سماجی تنظیموں کو بیرون ممالک سے امداد ملا کرتی تھی جس کی بنیاد پر وہ تمام رفاہی اور فلاحی کام کرتے تھے، لیکن اب حکومت نے اس قانون میں ترمیم کرکے بیرونی امداد پر پابندی لگا دی ہے، جس کا اثر پسماندہ اور محروم طبقات پر پڑنا طے ہے۔
مزید پڑھیں:
جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ جاری
اس تعلق سے انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان کے مطابق تمام سیاسی سماجی تنظیمیں اور این جی اوز جو کام کر رہی تھی اب انہیں مالی بحران کا شکار ہونا پڑے گا جس کی وجہ سے ان کے کام متاثر ہوں گے، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بات بھی سیاسی طور پر ظاہر ہو رہی ہے کہ حکومت اب اپنے طور پر تمام سماجی تنظیموں اور این جی اوز کو اپنے ماتحت کرکے رفاہی کام کرنے کے لئے مجبور کرے گی۔