ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور کے چمن علاقہ میں واقع محمد علی پارک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف عورتوں کا مظاہرہ مسلسل جاری ہے۔
مظاہرے میں بیٹھی عورتیں گزشتہ 16 دنوں سے متواتر حکومت کی توجہ مرکوز کرنے پر لگی ہوئی ہیں کہ شاید حکومت تک ان کی آواز پہنچ جائے اور حکومت شہریت ترمیمی قانون پر دوبارہ سے غور وخوض کرے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران حکومت کو اپنا موقف رکھنے کے لیے چار ہفتے کی مہلت دی ہے اور جن لوگوں نے عرضیاں داخل کی ہے ان مدعی کے دعوے کو بھی حکومت کے موقف کو سننے کے بعد ہی سماعت کی جائے گی۔
دونوں فریقوں کی بحث مکمل ہونے کے بعد ہی سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ آئے گا لیکن چار ہفتے تک مہلت دیے جانے کے بعد مظاہرین مستقل مظاہرہ پر بیٹھے ہوئے ہیں، ان کے حوصلے پست ہونے کے بجائے اور بلند ہوگئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ حکومت جب تک ہماری باتوں کو نہیں سنتی ہے تب تک ہم مظاہر پر بیٹھے رہینگے خواہ وہ چار ہفتے کا وقت ہو یا چار مہینے کا، ہم چار مہینے تک مظاہرے پر بیٹھ سکتے ہیں۔
مظاہرین خواتین نے تو یہاں تک کہا کہ ہم اس وقت تک مظاہرے پر سے نہیں ہٹیں گے جب تک ہمارے مطالبے پورے نہیں ہوجاتی ہے۔
مظاہرے میں بڑی تعداد میں خواتین اور لڑکیاں ہیں اور وہ مائیں ہیں جن کی گود میں چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اور اس پر بھی یہ شدید سردی کی سرد راتیں جو قہر برپا رہی ہیں لیکن ان کے حوصلے اس قدر بلند ہیں کہ وہ ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لیے بالکل بھی تیار نہیں ہیں۔