ETV Bharat / city

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج جاری

author img

By

Published : Mar 9, 2020, 12:37 PM IST

کانپور میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ایک بار پھر سے سمجھوتہ ہوا۔ مظاہرین سڑک چھوڑنے کے لئے راضی ہو گئے۔ مظاہرین سڑک چھوڑ کر پھر سے محمد علی پارک میں احتجاج کرنے کے لیے تیار ہو گئے ہیں جس کے بدلے پولیس سبھی 22 لوگوں پر درج مقدمہ واپس لینے کو تیار ہو گئی ہے۔

Protest against citizenship amendment law continues
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج جاری

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کانپور میں چل رہے مظاہرے کو لے کر پولیس اور مظاہرین کے درمیان شروع سے ہی رساکشی کا کھیل چل رہا ہے۔ پولیس نے شروع سے ہی مظاہرین کو ہر ممکن دبانے اور ہٹانے کی کوشش کی۔ جب یہ احتجاج شروع ہوا تھا تو پولیس نے کئی منتظم پر مقدمات درج کر دیے تھے۔ جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں خواتین سامنے آگئیں اور مظاہرے پر بیٹھ گئی تھیں۔ پولیس نے اس کے بعد کچھ خواتین پر بھی مقدمات درج کیے تھے۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج جاری

7 فروری کو پولیس نے آدھی رات میں خواتین سے محمد علی پارک کو جبرا خالی کرا لیا لیکن اس کا ردعمل یہ ہوا کہ خواتین سے مارپیٹ کو لے کر علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے محمد علی پارک کے باہر سڑک پر ڈیڑھ کلومیٹر تک خواتین ہی خواتین نظر آنے لگیں جو پولیس کے خلاف مظاہرہ کرنے لگیں۔ خواتین کا ہجوم دیکھ کر انتظامیہ نے حالات کو قابو میں کرنے کے لیے مظاہرین سے گزارش کی کہ وہ سڑک چھوڑ کر پھر سے محمد علی پارک میں چلی جائیں۔ پولیس نے انہیں محمد علی پارک میں پرامن طریقے سے احتجاج کرنے کی اجازت دے دی۔

تین دن قبل پولیس نے 22 لوگوں پر مقدمہ درج کیا تھا۔ ان منتظم کو دفع 144 اور دیگر دفعات میں نوٹس بھیج دیا، جس کے بعد محمد علی پارک میں بیٹھی خواتین مظاہرین برہم ہوگئیں اور وہ پھر سے محمد علی پارک چھوڑ کر سڑک پر نکل آئیں۔

دو دن تک سڑک پر مظاہرہ ہونے کے بعد اب پھر پولیس کے افسران نے مظاہرین سے گزارش کی ہے کہ ہم مقدمہ واپس لے لیں گے آپ سڑک خالی کردیں اور محمدعلی پارک چلی جائیں اور وہاں پر امن طریقے سے مظاہرہ کرتی رہیں۔ جس پر خواتین مظاہرین راضی ہوگئیں اور سڑک چھوڑ کر محمد علی پارک میں پھر سے احتجاج پر بیٹھ گئیں۔

پولیس نے مظاہرین کو یقین تو دلایا ہے کہ وہ مقدمات واپس لے لیں گے لیکن اس کے لیے پولیس نے 22 تاریخ تک کی مہلت مانگی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ کانپور میں ہولی کا تہوار چونکہ ایک ہفتے تک منایا جاتا ہے، اس لیے اب مقدمات واپس لینے کی کاروائی 22 مارچ کے بعد عمل میں آئیگی۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کانپور میں چل رہے مظاہرے کو لے کر پولیس اور مظاہرین کے درمیان شروع سے ہی رساکشی کا کھیل چل رہا ہے۔ پولیس نے شروع سے ہی مظاہرین کو ہر ممکن دبانے اور ہٹانے کی کوشش کی۔ جب یہ احتجاج شروع ہوا تھا تو پولیس نے کئی منتظم پر مقدمات درج کر دیے تھے۔ جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں خواتین سامنے آگئیں اور مظاہرے پر بیٹھ گئی تھیں۔ پولیس نے اس کے بعد کچھ خواتین پر بھی مقدمات درج کیے تھے۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج جاری

7 فروری کو پولیس نے آدھی رات میں خواتین سے محمد علی پارک کو جبرا خالی کرا لیا لیکن اس کا ردعمل یہ ہوا کہ خواتین سے مارپیٹ کو لے کر علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے محمد علی پارک کے باہر سڑک پر ڈیڑھ کلومیٹر تک خواتین ہی خواتین نظر آنے لگیں جو پولیس کے خلاف مظاہرہ کرنے لگیں۔ خواتین کا ہجوم دیکھ کر انتظامیہ نے حالات کو قابو میں کرنے کے لیے مظاہرین سے گزارش کی کہ وہ سڑک چھوڑ کر پھر سے محمد علی پارک میں چلی جائیں۔ پولیس نے انہیں محمد علی پارک میں پرامن طریقے سے احتجاج کرنے کی اجازت دے دی۔

تین دن قبل پولیس نے 22 لوگوں پر مقدمہ درج کیا تھا۔ ان منتظم کو دفع 144 اور دیگر دفعات میں نوٹس بھیج دیا، جس کے بعد محمد علی پارک میں بیٹھی خواتین مظاہرین برہم ہوگئیں اور وہ پھر سے محمد علی پارک چھوڑ کر سڑک پر نکل آئیں۔

دو دن تک سڑک پر مظاہرہ ہونے کے بعد اب پھر پولیس کے افسران نے مظاہرین سے گزارش کی ہے کہ ہم مقدمہ واپس لے لیں گے آپ سڑک خالی کردیں اور محمدعلی پارک چلی جائیں اور وہاں پر امن طریقے سے مظاہرہ کرتی رہیں۔ جس پر خواتین مظاہرین راضی ہوگئیں اور سڑک چھوڑ کر محمد علی پارک میں پھر سے احتجاج پر بیٹھ گئیں۔

پولیس نے مظاہرین کو یقین تو دلایا ہے کہ وہ مقدمات واپس لے لیں گے لیکن اس کے لیے پولیس نے 22 تاریخ تک کی مہلت مانگی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ کانپور میں ہولی کا تہوار چونکہ ایک ہفتے تک منایا جاتا ہے، اس لیے اب مقدمات واپس لینے کی کاروائی 22 مارچ کے بعد عمل میں آئیگی۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.