کانپور ایس ایس پی آفس پہنچی ایک لڑکی نے الزام لگایا ہے کہ اس کے بھائی کو کچھ بدمعاشوں نے اغوا کرلیا تھا۔ بدمعاشوں ان کے گھر والے سے رابطہ کیا لڑکے کو چھوڑنے کے بدلے میں تیس لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔ گھر والوں نے فروتی کی رقم بھی دے دی مگر بدمعاشوں نے لڑ کے کو نہیں چھوڑا، حیرانی کی بات یہ ہے کہ رقم کی ادائیگی کے وقت پولیس جال بچھارہی تھی، مگر چالاک بدمعاشوں نے رقم لے کر فرار ہوگئے اور لڑکے کو بھی نہیں چھوڑا۔ اب گھر والوں کا رو رو کر برا حال ہے۔ ایس ایس پی کانپور سے لڑکے کی ماں اور بہن لڑکے کی رہائی کا فریاد کر رہے ہیں۔
در اصل معاملہ مذکورہ معاملہ گذشتہ ماہ کے 22 تاریخ کی ہے جہاں رو چی یادوں کے بھائی سنجیت یادوں کو کچھ نا معلوم بدمعاشوں نے اغوا کر لیا تھا۔ سنجیت یادو بررا کا رہنے والا ہے جو قریب میں ہی ایک پیتھالوجی میں کام کرتا تھا رات کو گھر آتے وقت راستے سے غائب ہوگیا تھا اس کے بعد بدمعاشوں نے گھر والوں کو فون کرکے 30 لاکھ روپے کی فروتی مانگی، گھر والوں نے معاملے کی شکایت پولیس سے کی لیکن پولیس نے سنجیت یادو کی گمشدگی لکھ کر گھر والوں کو سمجھایا کہ تم پیسے کا انتظام کرو ہم پیسہ دیتے وقت بدمعاشوں کو پکڑ لیں گے۔'
گھر والوں نے مکان اور بہن کی شادی کے لیے رکھے زیور بیچ کر پیر کی رات تیس لاکھ روپے پولیس کے حوالے کردیا، پولیس نے اپنی ٹیم اور سادی وردی میں اپنا پورا جال بچھایا، لیکن بدمعاشوں نے پیسہ لینے کے لیے پنکی میں ریلوے پل پر ان کے گھر والوں کو بلایا، اس درمیان بدمعاشوں نے موبائل سے برابر ان لوگوں سے بات کرتے رہے اور روپے لے کر فرار ہوگئے'۔
گھر والوں نے اس سلسلے میں بدمعاشوں کا آڈیو بھی پولیس کے حوالے کیا ہے۔ اس کے مطابق سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے اور ان کو ہدایت دیتے جارہے تھے، وہ اور یہ بھی دیکھ رہے تھے کہ کہ کس گاڑی میں کتنے لوگ روپے لے کر آرہے ہیں۔ اس کو گاڑی چھوڑ کر کتنا آگے بڑھنا ہے کس جگہ سے پل کے نیچے روپے پھینکنا ہے، اتنا سب کچھ ہوجانے کے بعد بھی پولیس کی ٹیم نا تو بدمعاشوں کو پہچان سکی ہے اور نہ ہی پولیس کی ٹیم موبائل نیٹ ورک کے ذریعے بدمعاشوں سے لڑکے کو چھوڑا پائی ہے۔
گھر والوں کے مطابق انہوں نے لڑکے کی رہائی کے لیے روپے سے بھرا بیگ نیچے پھینک دیا اس کے بعد ان سے کہا گیا کہ آگے مندر پہ سنجیت کھڑا ہے جاکر اسے لے لو لیکن جب وہاں پر پہنچا تو سنجیت نہیں ملا۔ واپس آنے پر پل کے نیچے بیگ بھی نہیں تھا۔'
مغویہ لڑکے کی بہن روچی یادوں کا کہنا ہے کہ' اس نے ایس پی ساؤتھ اپرنہ یادو سے کہا تھا کہ بیگ میں چپ لگا دیجیے تاکہ کچھ سراغ مل سکے لیکن اس پر اسے سمجھا کر بھیج دیا گیا تھا۔ اب روپے بھی چلا گیا اور اور سنجیت یادو ابھی بھی واپس نہیں لوٹا ہے، ابھی تک اس کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل رہی ہے، گھر والے اب ایس ایس پی کانپور سے فریاد کر رہے ہیں۔
ر وچی یادو کا کہنا ہے کہ' اس سے پہلے بھی ایک بار بیگ میں کنکر پتھر بھروا کر پولیس نے پھینکوایا تھا جس پر بدمعاشوں نے سنجیت کو جان سے مار دینے کی دھمکی دی تھی، اس وقت بھی پولیس ناکام رہی تھی اور اس بار بھی پولیس ناکام ثابت ہوئی۔ اب ایس ایس پی خود اس پورے معاملے کی جانچ کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ لڑکے کو بدمعاشوں سے چھڑانا پہلی ترجیح ہو گی اس کے بعد پولیس کی لاپروائی پر کاروائی کی جائے گی'۔