مظاہرین نے جم اور فٹنس کلب کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے جم اور فٹنس کلب کھولے جائیں، ہم لوگ بے روزگاری کا شکار ہورہے ہیں، اور ہماری صحت بھی خراب ہورہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سرکار نے ان لاک ون میں بہت سارے تجارتی مراکز کو کھولنے کی اجازت دے دی ہے یہاں تک کہ شراب کی دکانیں اور نشہ آور اشیاء کی دکانیں بھی کھول دی گئی ہیں لیکن جم اور فٹنس کلب ابھی تک بند ہیں۔ جب شراب کی دکانیں ،نشہ آور اشیاء کو تجارت کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے تو باڈی بلڈرز اور جم سینٹر کو کھولنے کی اجازت کیوں نہیں ہے، ان کو بھی شروع کرنے کی اجازت دی جانا چاہیے کیونکہ زیادہ تر جم سینٹر کرائے کی جگہوں پر چلتے ہیں۔
ان سینٹرز کو اپنے کرائے کی بھی فکر ہے ، وہیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جم سینٹر سے قوت مدافعت بڑھتی ہے۔ ایک طرف سرکار کا یہ کہنا ہے کہ لوگ اپنی ایمیونیٹی یعنی قوت مدافیت بڑھائے وہیں دوسری طرف سرکار ایسے مراکز کو بند کیے ہوئے ہیں جہاں سے قوت مدافعت بڑھتی ہے۔
کسرت کرنا، جم میں جا کر صحت کے لیے ریاض کرنا صحت کی فکر کرنے والوں کے لیے بہت اہم مسئلہ ہے مگر ایسےمراکز کو بند رکھنا، شراب کی دکان کو اور بیڑی، پان، تمباکو، سگریٹ وغیرہ کی دکانوں کو کھول دینا یہ سرکار پر ایک بڑا سوال کھڑا کرتی ہے کہ جن چیزوں سے قوت مدافعت بڑھتی ہے ان چیزوں کو بند رکھنا اور جن اشیاء سے صحت برباد ہوتی ہے ا سے کھول دینے کی اجازت دے دینا یہ کہاں سے جائز ہے۔