کانپور پولیس نے ایسے ہی ایک سینٹر سے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے کئی لوگوں کی فنگر پرنٹ کا ناجائز طریقے سے استعمال کرتے ہوئے لاکھوں روپے ان کے اکاؤنٹ سے چرا لیے ہیں۔ پولیس نے ان کے قبضے سے اس کرائم میں استعمال کیے گئے تمام آلات کا ذخیرہ بھی برآمد کیا ہے۔
کانپور پولیس کے ہاتھ اس وقت بڑی کامیابی ہاتھ لگ گئی جب سائبر کرائم میں ایک کیس درج ہوا، جس میں ایک اکاؤنٹ سے کافی روپیہ غیر قانونی طریقے سے چوری ہوگیا۔ پولیس نے جب اس معاملے میں اپنی تحقیق شروع کی تو پولیس کے بھی ہوش فاختہ ہوگئے۔ پولیس بھی حیران تھی کہ کیا اس طرح سے بھی اکاونٹ سے پیسے چوری ہو سکتے ہیں؟
پکڑے گئے مجرموں سے جب پوچھ گچھ ہوئی تو تمام چیزیں پرت در پرت کھلتی چلی گئی۔ پکڑے گئے مجرموں نے بتایا کہ کانپور کے دیہی علاقہ گھاٹم پور میں وہ ایک سائبر سینٹر چلا رہے تھے جہاں پر لوگ اپنے آدھار کارڈ میں ترمیم کرانے آتے تھے۔ ترمیم کرانے آئے لوگوں کے فنگر پرنٹ اور آدھار نمبر کو اسکینر کے ذریعے سکین کر کے ایک فنگرپرنٹ کلون تیار کرتے تھے۔ جس کے ذریعے ملزم چراے گئے فنگر پرنٹ کا استعمال کرکے اکاؤنٹ سے پیسے ٹرانسفر کر دیتے تھے۔
اس کے بعد اسے اکاؤنٹ سے یہ اے ون موبائل ایپ اکاؤنٹ میں پیسے کو ڈیجیٹل طریقے سے ٹرانسفر کر دیتے تھے۔ مجرم موبائل میں پیسے آنے کے بعد اس پیسے کو ایئر ٹیل منی بینک میں ٹرانسفر کرتے تھے جہاں سے وہ اس پیسے کو اپنے نجی بینک اکاؤنٹ میں اور ضرورت کے مطابق ای شاپنگ کرتے تھے۔ اس طرح ان لوگوں نے کئی لاکھ روپے کی دھوکا دہی کی ہے۔
پولیس نے ان کے قبضے سے 350 بھیم ایپ اور ایئرٹیل منی بینک کے کیو آر کوڈ اسکینر بھی برآمد کیے ہیں۔ پولیس نے اس گینگ کے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے جبکہ ایک شاطر مجرم فرار ہونے میں کامیاب رہا ہے۔
پولیس نے ان کے پاس سے نو موبائل، ایک ماڈم، ایک پین ڈرائیو ،کئی اے ٹی ایم کارڈ اور دو لیپ ٹاپ ، پانچ فنگر پرنٹ اسکینر اور دیگر چیزیں برآمد کی۔ فرار مجرم کو پکڑنے کے لیے پولیس کئی ٹیمیں بنا کر اسے گرفتار کرنے کی تلاش میں ہے۔