عبدالعظیم نے کہا کہ کورونا وبا اور لاک ڈاون کی وجہ سے گزشتہ 2 سال سے حکومت مختلف مسائل کا سامنا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ بات سچ ہے کہ اقلیتوں کا بجٹ اس سال کم کیا گیا ہے لیکن سابق میں کانگریس کے دور اقتدار میں بھی اقلیتی بجٹ بہت کم تھا جبکہ بی جے پی سرکار نے اقیتوں کو کےلیے زیادہ بجٹ مختص کیا تھا۔
انہوں نے کابینہ میں مسلم نمائندی کے سوال پر کہا کہ ’یہ بات سچ ہے کہ ریاستی کابینہ میں کوئی مسلم وزیر نہیں ہے جبکہ اس کی ذمہ داری اسمبلی میں مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے اراکین پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں جس طبقہ کی تعداد صرف 50 ہزار ہے ان کی جانب سے خاطر خواہ نمائندگی کا مطالبہ کیا جاتا ہے تاہم مسلمان طبقہ کی بڑی تعداد ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ سے کوئی نمائندگی نہیں کی جاتی۔
صدر نشین اقلیتی کمیشن نے کہا کہ مسلم ارکان اسمبلی کے علاوہ دیگر تنظیمیں، جماعتیں اور اداروں کی ذمہ ہوتی ہے کہ وہ مسلمانوں کی مناسب نمائندگی کےلیے وزیراعلیٰ پر زور دیں۔
- یہ بھی پڑھیں: ریاستی اقلیتی کمیشن کے صدر عبدالعظیم کا دورہ یادگیر
کرناٹک اردو اکیڈمی کی تشکیل کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ریاستی اردو اکیڈمی کی تشکیل کا عمل بہت جلد مکمل کرلیا جائے گا تاہم ضلع میں وقف بورڈ کی زمین پر گذشتہ 9 برس سے زیرتعمیر مولانا ابوالکلام آزاد اردو ہال سے متعلق سوال پر انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس معاملہ پر مناسب نمائندگی کریں گے۔